اسود بن یزید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول رہتے۔ جب نماز کا وقت ہو جاتا تو باہر تشریف لے جاتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 538]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب كيف يكون الرجل فى أهله: 6039 و الترمذي: 2489 - أنظر آداب الزفاف: 290»
حضرت عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: اپنے جوتے گانٹھتے تھے اور ہر وہ کام کرتے تھے جو مرد اپنے گھروں میں کرتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه معمر فى جامعه: 260/11 و أحمد: 24903 و ابن حبان: 5677 - انظر المشكاة: 5822»
حضرت عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جو تم میں سے کوئی ایک اپنے گھر میں کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوتے گانٹھتے اور کپڑے کو پیوند لگا کر سی لیتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 540]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 24749 و ابن حبان: 2440»
عمرہ رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی انسانوں میں سے ایک انسان تھے۔ اپنے کپڑوں سے جوئیں وغیرہ نکالتے، اور اپنی بکری کا دودھ دوہ لیتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 541]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي فى الشمائل: 342 و أحمد: 26194 و أبويعلى: 4853 و ابن حبان: 5675 - انظر الصحيحة: 671»
سیدنا مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے محبت کرے تو اسے آگاہ کر دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 542]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب الرجل يحب الرجل على خير يراه: 5124 و الترمذي: 2392 و النسائي فى الكبرىٰ: 9963 - انظر الصحيحة: 2515»
حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک صاحب مجھے ملے تو انہوں نے پیچھے سے میرے کندھے کو پکڑا اور کہا: میں تم سے محبت کرتا ہوں۔ میں نے کہا: وہ ذات باری تجھ سے محبت کرے جس کی رضا کے لیے آپ نے مجھ سے محبت کی ہے۔ انہوں نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ فرمایا ہوتا: ”جب کوئی آدمی کسی سے محبت کرے تو اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔“ تو میں تمہیں ہرگز نہ بتاتا۔ مجاہد نے بتایا کہ پھر انہوں نے مجھے نکاح کی پیش کش کی اور کہا کہ ہمارے پاس ایک باندی ہے، تم اس سے نکاح کر لو، اس کا کوئی بھائی بہن نہیں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 543]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی آپس میں اللہ کی رضا کے لیے محبت کرتے ہیں تو ان میں سے افضل وہ ہوتا ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرنے والا ہو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 544]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 198 و الطيالسي: 2166 و ابن الجعد: 3191 و ابن حبان: 566 - انظر الصحيحة: 450»
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے بھائی سے محبت کرو تو اس سے کبھی جھگڑا نہ کرو، نہ اس سے برا سلوک کرو، اور نہ اس کے بارے میں کسی سے سوال کرو۔ ہو سکتا ہے اس کے کسی دشمن سے تیری ملاقات ہو جائے اور وہ تجھے اس کے بارے میں ایسی بات بتا دے جو اس میں نہ ہو اور یوں وہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و روى عنه مرفوعًا: أخرجه أبوداؤد فى الزهد: 187 و ابن السني فى عمل اليوم و الليلة: 200 - الضعيفة: 1420»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و روى عنه مرفوعًا
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے کسی دینی بھائی سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی اور کہا کہ میں تم سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہوں تو وہ دونوں اکٹھے جنت میں داخل ہوں گے۔ وہ شخص جس نے صرف اللہ کے لیے محبت کی اس کا درجہ بلند ہو گا، اس پر جس نے اس محبت کی وجہ سے اس سے محبت کی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 546]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 205 و عبد بن حميد: 332 و الطبراني فى الكبير: 28/13»
عیاض بن خلیفہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو صفین کے مقام پر یہ فرماتے سنا: عقل دل میں ہے، اور رحمت جگر میں ہے، اور نرمی تلی میں ہے، اور سانس پھیپھڑے میں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 547]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 4662 و الدار قطني فى المؤتلف و المختلف: 167/1»