حارث بن لقيط رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے بعض لوگ ایسے تھے کہ جب اس کی گھوڑی بچہ جنتی تو وہ اس کو ذبح کر لیتا اور کہتا کہ میری زندگی کا کیا اعتبار کہ میں اس پر سواری کروں گا، پھر ہمارے پاس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا حکم نامہ آیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جو رزق دے اسے سنبھال کر رکھو، بلاشبہ قیامت میں ابھی دیر ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 478]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه وكيع فى الزهد: 470 و هناد فى الزهد: 655/2 و ابن أبى الدنيا فيقصر الأمل: 91 و نعيم بن حماد فى الفتن: 1815 - انظر الصحيحة: 9»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر قیامت قائم ہونے لگے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو تو اگر وہ قیامت برپا ہونے سے پہلے پہلے اسے لگا سکتا ہے تو لگا دے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 479]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 12902 و أبوداؤد الطيالسي: 2181 و عبد بن حميد: 1216 - انظر الصحيحة: 9»
داؤد بن ابی داؤد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: اگر تم سنو کہ دجال آ گیا ہے اورتم زمین میں کچھ لگا رہے ہو تو جلدی نہ کرو، بلکہ اسے اچھی طرح لگا لو کیونکہ لوگ اس کے بعد بھی زندہ رہیں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 480]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دعائیں (ضرور) قبول ہوتی ہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، والد کی دعا اولاد کے خلاف۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 481]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1536 و الترمذي: 1905 و ابن ماجه: 3862»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے برسر منبر سنا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف دیکھ کر فرمایا: ”اے اللہ! ان کے دلوں کو ہماری طرف متوجہ فرما۔“ اور عراق کی طرف دیکھ کر اسی طرح فرمایا بلکہ ہر طرف دیکھ کر اسی طرح دعا کی اور فرمایا: ”اے اللہ! ہم کو زمین کی پیداوار سے رزق عطا فرما اور مد اور صاع (پیمانے) میں برکت عطا فرما۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 482]