سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دو آدمیوں نے گالم گلوچ کیا۔ ان میں سے ایک نے گالی دی اور دوسرا خاموش رہا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے۔ پھر دوسرے شخص نے بھی جواب دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چل دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: آپ اٹھ گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اٹھ کر چلے گئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل دیا۔ یہ شخص جب تک خاموش تھا تو گالیاں دینے والے کو فرشتے جواب دے رہے تھے، جب اس نے جواب دیا تو فرشتے اٹھ کر چلے گئے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 419]
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: ایک آدمی نے عبدالملک کے پاس آپ کو برا بھلا کہا ہے۔ انہوں نے فرمایا: اگر کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات کرے جو ہم میں نہیں ہے تو بسا اوقات یوں بھی تو ہوتا ہے کہ لوگ ہماری بے جا تعریف کر دیتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن حبان فى روضة العقلاء، ص: 178»
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اپنے ساتھی سے کہے کہ تو میرا دشمن ہے، تو ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یا اپنے ساتھی سے بری ہو جاتا ہے۔ قیس کہتے ہیں کہ بعد ازاں مجھے ابوجحیفہ نے بتایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں جو توبہ کرلے (تو اور بات ہے)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد: رواه ابن الجعد فى مسنده: 78 و الخلال فى السنة: 1284 و الخرائطي فى مساوي الأخلاق: 16 و ابن الأعرابي فى معجمه: 1425»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”ابن آدم کے تین سو ساٹھ جوڑ یا ہڈیاں ہیں۔ ہر جوڑ کی طرف سے روزانہ صدقہ ضروری ہے۔ ہر اچھی بات صدقہ ہے۔ آدمی کا اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ پانی پلانا بھی صدقہ ہے، نیز راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 573، 577 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 55/11 و مسدد كما فى المطالب العالية: 659/5 و رواه ابن أبى الدنيا فى مداراة الناس: 101، مختصرًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو گالم گلوچ کرنے والے جو بھی کہیں اس کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة والأدب: 68، 2587 و أبوداؤد: 4894 و الترمذي: 1981 - انظر الصحيحة: 570»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو باہم گالم گلوچ کرنے والوں کی گالیوں کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے حتی کہ مظلوم زیادتی کرے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الطبراني فى مسند الشامين: 248 و أبويعلي: 4243 و الخرائطي فى مساوي الاخلاق: 33 و القضاعي فى مسند الشهاب: 329 - انظر الصحيحة: 570»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں معلوم ہے کہ چغل خوری اور کاٹ دینے والی چیز کیا ہے؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فساد برپا کرنے کے لیے لوگوں کی باتیں ایک دوسرے کو بتانا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطحاوي فى مشكل الآثار: 170/6 و البيهقي فى السنن الكبرىٰ: 242/10 - انظر الصحيحة: 845»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ باہم عجز و انکساری اور تواضع اختیار کریں، اور تم میں سے کوئی دوسرے پر سرکشی نہ کرے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجنة و نعيمها: 64، 2865 و أبوداؤد: 4895 و ابن ماجه: 4214 - انظر الصحيحة: 570»
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کوئی آدمی مجھے گالی دے تو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو باہم گالم گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بےہودگی کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 427]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 17483 و الطيالسي: 1176 و ابن حبان: 5726 و البيهقي فى السنن: 235/10 - انظر صحيح الترغيب: 2781»
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تواضع اور عجز و انکساری اختیار کرو، اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے، اور نہ ہی ایک دوسرے پر فخر کرے۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھ سے کم مرتبہ کوئی شخص مجھے گالی دے اور میں اسے جواب دوں تو کیا مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”باہم گالم گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں جو بےہودہ گوئی کرتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 428]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجنة: 2865 و أبوداؤد: 4895 و ابن ماجه: 4214 - انظر صحيح الترغيب: 2890»