سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے بچوں سے فرمایا کرتے تھے: جب تم صبح کرو تو بکھر جایا کرو اور ایک ہی گھر میں اکٹھے نہ رہو۔ مجھے تمہارے بارے میں قطع تعلق کا ڈر ہے، یا تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہ ہو جائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 415]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک چرواہا اور بکریاں ایک نامناسب جگہ میں دیکھیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے بہتر اور مناسب جگہ دیکھی تو فرمایا: افسوس تجھ پر اے چرواہے! ان بکریوں کو یہاں سے ہٹا لو۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”ہر نگراں سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5869 و الطبراني فى الكبير: 260/12 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11063 - انظر الصحيحة: 30»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے (مسلمانوں کے) لیے بری مثال زیب نہیں دیتی۔ ہدیہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے خود ہی چاٹ لیتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الهبة و فضلها و الحريض عليها: 2622، 2589 و مسلم: 1622 و أبوداؤد: 3538 و النسائي: 3698 و الترمذي: 1298 و ابن ماجه: 2385 - انظر الإرواء: 1622»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن (دنیا کے بارے میں) بھولا بھالا اور کریم النفس ہوتا ہے جبکہ کافر اور منافق دھوکے باز، خبیث اور کمینہ ہوتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى حسن العشرة: 4790 و الترمذي: 1964 - انظر صحيح الترغيب: 2609»