سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اخیافی بھتیجے عوف بن حارث بن طفیل سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا گیا کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان کی خرید و فروخت یا عطیے کے بارے میں کہا ہے: اللہ کی قسم! سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس سے باز آ جائیں ورنہ میں ان پر پابندی عائد کر دوں گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا اس نے یہ بات کی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں اللہ کی قسم کھا کر کہتی ہوں کہ ابن زبیر سے کبھی کلام نہیں کروں گی۔ جب ناراضگی کا سلسلہ طویل ہو گیا تو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے مہاجرین سے سفارش کرائی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس کے بارے کبھی کسی کی سفارش قبول نہیں کروں گی اور اپنی نذرنہیں توڑوں گی۔ مزید کچھ دن گزرنے کے بعد سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے بنوزہرہ کے دو افراد مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث سے کہا: میں تم دونوں کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ تم کسی طریقے سے مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے جاؤ، ان کے لیے حلال نہیں ہے کہ مجھ سے قطع تعلق کی نذر مانیں۔ چنانچہ مسور اور عبدالرحمٰن سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کو اپنی چادروں میں چھپائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے آئے اور اجازت طلب کی اور کہا: آپ پر سلامتی اور اللہ کی طرف سے رحمت و برکت ہو! کیا ہم اندر آ سکتے ہیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: داخل ہو جاؤ۔ انہوں نے کہا: ام المومنین! سب آ جائیں؟ فرمایا: ہاں، سب آ جاؤ، اور انہیں پتہ نہ چلا کہ ان کے ساتھ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما بھی ہیں۔ جب وہ اندر آئے تو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما حجاب میں چلے گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گلے لگ کر اللہ کا واسطہ دینے لگے اور رونے لگے۔ ادھر پردے سے باہر مسور اور عبدالرحمٰن بھی اللہ کا واسطہ دینے لگے کہ صلح کر لیں، مگر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے کوئی بات نہ کی اور نہ ان کی معذرت ہی قبول کی۔ وہ دونوں کہنے لگے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قطع تعلقی سے منع کیا ہے جیسا کہ آپ جانتی ہیں کہ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ راوی کہتے ہیں کہ جب انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بہت زیادہ نصیحت کی اور اسلام کی اس بارے میں سختی کا بتایا تو وہ ان دونوں کو بتاتے ہوئے رو پڑیں اور فرمایا: بے شک میں نے (بات نہ کرنے کی) نذر مان رکھی ہے اور نذر کا معاملہ بڑا سخت ہے۔ وہ دونوں مسلسل اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے بات کی اور اپنی نذر (کے کفارے) میں چالیس غلام آزاد کیے۔ وہ اس کے بعد جب بھی اپنی نذر کا ذکر کرتیں تو اس قدر روتیں کہ آنسوؤں سے ان کا دوپٹہ تر ہو جاتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 397]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الهجرة وقول النبى صلى الله عليه وسلم: 6073، 6075»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، باہم حسد نہ کرو، اور نہ ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرو۔ اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، اور کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین راتوں سے زیادہ ناراض رہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 398]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6076 و مسلم: 2559 و أبوداؤد: 4910 و الترمذي: 1935 - انظر غاية المرام: 404»
صحابی رسول سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ اس طرح کہ جب دونوں کی ملاقات ہوتی ہے تو یہ بھی (سلام کلام سے) رکتا ہے اور یہ (دوسرا) بھی اس سے اعراض کر لیتا ہے، اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 399]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6077 و مسلم: 2560 و أبوداؤد: 4911 و الترمذي: 1932 - انظر الصحيحة: 1246»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں بغض نہ رکھو، اور نہ حصول دنیا کے لیے مقابلہ بازی کرو، اور آپس میں بھائی بھائی بن کر اللہ کے بندے بن جاؤ۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 400]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6064 و مسلم: 2563 - انظر غاية المرام: 404»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی اللہ تعالیٰ کی خاطر یا اسلام کی وجہ سے باہم محبت کرتے ہیں تو ان میں جدائی اس پہلے گناہ کی وجہ سے ہوتی ہے جس کا ان میں سے ایک ارتکاب کرتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5357 و ابن المبارك فى الزهد: 719 و اسحاق بن راهويه فى مسنده: 453 و الطبراني فى مسند الشامين: 316/3 - انظر الصحيحة: 637»
حضرت ہشام بن عامر انصاری، جن کے والد احد میں شہید ہو گئے تھے، سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی کرے۔ جب تک وہ دونوں قطع کلامی رکھتے ہیں دونوں ہی حق سے ہٹے ہوتے ہیں۔ جو ان میں سے حق کی طرف لوٹے، یعنی تعلق جوڑے تو اس کی یہ سبقت اس کی سابقہ قطع تعلقی کا کفارہ بن جائے گی۔ اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں مر گئے تو دونوں ہی کبھی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ اگر ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کہے اور وہ اس کا تحیہ و سلام قبول کرنے سے انکار کر دے تو اس (سلام کرنے والے) کو فرشتہ جواب دیتا ہے اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 16257 و الطبراني فى الكبير: 175/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6620 - انظر الصحيحة: 1246»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے غصے کو اور تمہاری رضا مندی کو پہچانتا ہوں۔“ وہ فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم راضی ہوتی ہو تو کہتی ہو: کیوں نہیں! رب محمد کی قسم۔ اور جب تم ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: نہیں! رب ابراہیم کی قسم؟“ وہ کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اسی طرح ہے لیکن میں صرف آپ کا نام ہی ترک کرتی ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 403]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6078 و مسلم: 2439 - انظر الصحيحة: 3302»
سیدنا ابوخراش سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے اپنے بھائی سے ایک سال تک قطع تعلق کیا تو یہ (عمل) اس کا خون کرنے کی طرح ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 404]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى هجرة الرجل أخاه: 4915 - انظر الصحيحة: 928»
اسلم قبیلے کے ایک صحابی رسول (سیدنا ابوخراش رضی اللہ عنہ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو ایک سال تک چھوڑنا اسے قتل کرنے کے مترادف ہے۔“ مجلس میں محمد بن منکدر اور عبداللہ بن ابی عتاب بھی تھے، ان دونوں نے کہا کہ ہم نے بھی ان سے اسی طرح سنا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 405]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المزي فى تهذيب الكمال: 488/5 - انظر الحديث السابق»
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے۔ اس طرح کہ جب دونوں ملیں تو یہ منہ ادھر کرے اور یہ (دوسرا) ادھر کرے۔ اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 406]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6077، 6237 و مسلم: 2560 و أبوداؤد: 4911 و الترمذي: 1932 - انظر الإرواء: 2029»