سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: جو رحم نہیں کرتا وہ خود بھی قابل رحم نہیں ہوتا، اور جو معاف نہیں کرتا، اسے معاف نہیں کیا جاتا، اور اس کو درخور اعتناء نہیں سمجھا جاتا جو توبہ نہیں کرتا اور اس کو گناہ سے نہیں بچایا جاتا جو خود بچنے کی کوشش نہ کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 372]
سیدنا قرۃ بن ایاس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ میں بکری ذبح کرتا ہوں تو اس پر رحم کرتا ہوں، یا کہا کہ مجھے بکری ذبح کرتے ہوئے ترس آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بکری پر بھی اگر تو رحم کرے گا تو اللہ تجھ پر رحم کرے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ایسے فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 373]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 15592 و ابن أبى شيبة: 214/5 و الطبراني فى الكبير: 23/19 و الحاكم: 587/3 - انظر الصحيحة: 26»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے صادق و مصدوق نبی ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ فرماتے تھے: ”رحمت صرف بدبخت ہی کے دل سے نکالی جاتی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 374]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى الرحمة: 4942 و الترمذي: 3775 - انظر المشكاة: 4968»
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم نہیں کرتا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 375]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل و عیال کے ساتھ سب لوگوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بیٹا (ابراہیم) دودھ پینے کے لیے مدینہ کے قریب ایک علاقے میں تھا۔ اس کا رضاعی باپ لوہار کا کام کرتا تھا اور ہم اس کے پاس جایا کرتے تھے، جبکہ اس نے اذخر گھاس کی دھونی سے گھر کو گرم اور خوشبو دار کیا ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بوسہ دیتے اور سونگھتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 376]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الفضائل: 63، 2316 - انظر الصحيحة: 2089»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس کے ساتھ بچہ بھی تھا۔ وہ پیار سے اسے سینے سے لگانے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس پر رحمت و شفقت کرتے ہو؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تم پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا تم اس (بچے) پر مہربان ہو۔ وہ تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 377]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى جزء فيه مجلسان: 2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 7134 و ابن منده فى التوحيد: 360»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کسی راستے پر چلا جا رہا تھا کہ اسے شدید پاس لگی۔ اس نے ایک کنواں پایا تو اس میں اترا اور پانی پیا۔ پھر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا ہے۔ آدمی نے سوچا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس لگی ہے جس طرح میں پیاس کی وجہ سے مشقت میں پڑا تھا، چنانچہ وہ کنویں میں اترا اور اپنا ایک موزہ بھر کر اسے منہ سے پکڑ کر باہر نکلا، پھر کتے کو وہ پانی پلا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر دانی کی اور اسے معاف کر دیا۔“ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جانوروں کے کھلانے پلانے میں بھی ہمارے لیے ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر تر جگر والے (کے ساتھ احسان کرنے) میں اجر ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 378]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب رحمة الناس و البهائم: 6009 و مسلم: 2244 و أبوداؤد: 2550 - انظر الصحيحة: 29»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس طرح کہ اس نے اسے باندھ دیا حتی کہ وہ بھوک سے مر گئی، تو وہ عورت اس وجہ سے آگ میں داخل ہوئی۔ واللہ اعلم، اس سے یوں کہا جاتا ہے: جب تو نے اسے باندھا تو نہ تو نے اس کو کھلایا اور نہ پانی پلایا، اور نہ تو نے اس کو چھوڑا کہ وہ خود حشرات الارض کھا کر ہی جان بچاتی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المساقاة: 2363 و مسلم: 2242 - انظر الصحيحة: 29»
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا، لوگوں سے درگزر کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے گا۔ ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دینے والوں کے لیے ہلاکت ہے، اصرار کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے جو جانتے بوجھتے اپنے گناہوں پر اصرار کرتے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6541 و عبد بن حميد: 320 و الطبراني فى مسند الشامين: 1055 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11052 - انظر الصحيحة: 482»
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رحم کیا خواہ کسی ذبیحہ پر ہی ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس پر رحم فرمائے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 381]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الطبراني فى الكبير: 234/8 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11070 و تمام فى فوائده: 1245 - انظر الصحيحة: 27»