سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں نہیں جا سکتے جب تک اسلام نہ لاؤ، اور تم مسلمان نہیں ہو سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔ اور سلام کو پھیلاؤ، تم آپس میں محبت کرو گے۔ اور بغض و عناد سے بچو کیونکہ یہ مونڈنے والی ہے۔ میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ بالوں کو مونڈنے والی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈنے والی ہے۔“ ابراہیم بن اسید سے ایک دوسری سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «حسن لغيره: أخرجه الترمذي، الاستئذان: 2688 و مسلم، الايمان، باب بيان أنه لا يدخل الجنة إلا المؤمنون: 154 و أحمد: 1430 و الطيالسي: 190»
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ دو مومنوں کی روحیں ایک دن کی مسافت پر ایک دوسرے سے ملتی ہیں حالانکہ ان میں سے کسی ایک نے اپنے ساتھی کو دیکھا نہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 261]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 180 و أحمد: 6636 - الضعيفة: 1947»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: نعمتوں کی ناقدری کی جاتی ہے، اور رحم کو کاٹا جاتا ہے، اور ہم نے دلوں کی قربت جیسی کوئی الفت نہیں دیکھی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 262]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن المبارك فى الذهب: 362 و ابن المقرى فى معجمه: 222 و الحاكم: 359/2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 9032»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کچھ بیویوں کے پاس تشریف لائے اور ان (بیویوں) کے ساتھ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجشہ! شیشوں کو آہستہ لے کر چلو۔“ راوی حدیث ابوقلابہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم ارشاد فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کہتا تو تم اسے اچھا نہ سمجھتے۔ میری مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنا: ”آبگینوں کو احتیاط سے لے کر چلو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 264]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ما يجوز من الشعر و الرجز و الحداء: 6149 و مسلم: 2323»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں (مذاق میں بھی) جو بات کرتا ہوں وہ حق ہوتی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 265]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، البر و الصلة، باب ماجاء فى المزاح: 1990 و أحمد: 360/2 - من حديث ابن المبارك به الصحيحة: 1726»
حضرت بکر بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام بطور مزاح ایک دوسرے کی طرف خربوزے پھینکتے تھے لیکن جب حقائق (مثلاً غیرت و دفاع) کا معاملہ ہوتا تو وہ مردکار ہوتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 266]
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مذاق کی کوئی بات کہی تو ان کی والدہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (آپ محسوس نہ فرمایئے گا) اس قبیلے میں مذاق کی کئی باتیں بنو کنانہ سے آ گئی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ ہمارے بعض مذاق بھی اسی قبیلے کے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 267]
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه ابن عساكر فى تاريخه: 36/4، فوصله فقال فيه، ابن أبى مليكة عن عائشة، وقال الذهبي عن إسناده فى تاريخ الإسلام: 773/1، حمزة لا اعرفه، و المتن منكر»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے اونٹنی کے بچے پر سوار کرا دیتا ہوں۔“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں اونٹنی کے بچے کو کیا کروں گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹوں کو اونٹنیاں ہی جنتی ہیں؟“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 268]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب ماجاء فى المزاح: 4998 و الترمذي: 1991»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ گھل مل جاتے تھے حتی کہ میرے ایک چھوٹے بھائی سے فرماتے: ”اے ابوعمیر! تیری چڑیا نے کیا کیا؟۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 269]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب الانبساط إلى الناس: 6129 و مسلم: 2150 و أبوداؤد: 4969 و الترمذي: 1989 و ابن ماجة: 3720»