سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں (اور وہ صبر کرے) اسے آگ نہیں چھوئے گی، البتہ قسم پوری کرنے کے لیے (اسے آگ پر لایا جائے گا)۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 143]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الايمان و النذور: 6656 و مسلم: 2632 و الترمذي: 1060 و النسائي: 1875 و ابن ماجه: 1603»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لے کر آئی اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) اس کے لیے دعا فرمائیں، میرے تین بچے فوت ہو چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے آگ سے بہت بڑی رکاوٹ بنا لی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 144]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر و الصلة، باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه: 2636 و النسائي: 1877 و ابن ماجه: 1603»
خالد عبسی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرا ایک بیٹا فوت ہوا تو میں شدید غمزدہ ہوا، بالآخر میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہیں سنا جس سے ہمیں فوت شدگان کے بارے میں سکون ملے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”تمہارے چھوٹے بچے جنت کی تتلیاں ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 145]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر و الصلة، باب فضل من يموت له: 2635 و أحمد: 10325 - الصحيحة: 431»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس کے تین بچے فوت ہو گئے اور اس نے ثواب کی نیت سے صبر کیا، وہ جنت میں داخل ہو گیا۔“ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جس کے دو فوت ہوئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے دو فوت ہوئے (وہ بھی جنت میں جائے گا)“، میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کہا: الله کی قسم! میرا گمان ہے کہ اگر تم کہتے کہ ایک والا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور فرماتے کہ جس کا ایک فوت ہوا وہ بھی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میرا بھی یہی خیال ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 146]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لے کر آئی اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) اس کے لیے دعا فرمائیں، میرے تین بچے فوت ہو چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے آگ سے بہت بڑی رکاوٹ بنا لی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 147]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکتیں، لہٰذا ہمارے لیے ایک دن مقرر کر دیں جس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلان کے گھر تمہارے ساتھ وعدہ ہے“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب وعدہ ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں جو وعظ فرمایا، اس میں یہ بات بھی تھی: ”تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ ان پر ثواب کی امید رکھے، وہ ضرور جنت میں جائے گی۔“ ایک عورت نے عرض کیا: اور دو بچے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو کا بھی یہی حکم ہے۔“ راوی حدیث سہیل بن ابی صالح حدیث کے لکھنے میں بڑی سختی کرتے تھے، اور کہتے تھے کہ اسے یاد رکھو۔ ان کے سامنے کوئی حدیث لکھ نہیں سکتا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 148]
سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام سلیم! جس کسی مسلمان میاں بیوی کے تین بچے فوت ہو جائیں، اللہ ان بچوں پر فضل و رحمت کرتے ہوئے ان کے والدین کو ضرور جنت میں داخل فرمائے گا۔“ میں نے عرض کیا: اور دو بچے بھی (دخول جنت کا سبب بنیں گے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 149]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 27113 و ابن أبى شيبة: 36/3 و إسحاق بن راهويه: 2162 و الطبراني فى الكبير: 126/25 - الروض النضير: 951»
سیدنا صعصعہ بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے جو اس وقت ایک مشکیزہ بغل میں لٹکائے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا: ابوذر! آپ کے کتنے بچے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک حدیث بیان کروں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں جو ابھی بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ اسے ضرور جنت میں داخل فرمائے گا، ان بچوں پر الله تعالیٰ کی رحمت اور شفقت کی وجہ سے۔ اور جس مسلمان نے کسی مسلمان کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ (غلام کے ہر عضو کے بدلے میں) اس کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کر دے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 150]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، الجنائز، باب من يتوفي له ثلاثًا: 1874 و أحمد: 21453 - الصحيحة: 567، 2260»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے تین بچے بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوئے الله تعالیٰ اپنے خاص فضل سے اس شخص اور ان بچوں کو ضرور جنت میں داخل فرمائے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 151]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الجنائز، باب ما قبل فى أولاد المسلمين: 1381، 1248 و النسائي: 1873»
سہیل ابن الحنظلیہ سے مروی ہے، اور ان کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی، انہوں نے کہا: اگر زمانہ اسلام میں میرا ایک ادھورا بچہ بھی پیدا ہو جائے اور میں اللہ کے ہاں اس کے ثواب کا یقین و امید کر لوں تو یہ مجھے ساری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے زیادہ محبوب ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 152]
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه أبونعيم فى معرفة الصحابة: 2818/5 و ابن منده كما فى الإصابة لابن حجر: 504/6 و ابن عساكر فى تاريخه: 276/70»