سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون لوگ زیادہ عزت و شرف والے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔“ لوگوں نے عرض کیا: ہم اس لحاظ سے نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر لوگوں میں سب سے افضل اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ ابن خلیل اللہ ہیں۔“ انہوں نے کہا: ہماری مراد یہ بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تم عرب کے خاندانوں کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم میں سے جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ وہ دین میں علم و فقاہت حاصل کریں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 129]
حضرت محمد ابن حنفیہ رحمہ اللہ جو کہ سیدنا علی کے بیٹے ہیں، کہتے ہیں کہ آیتِ مبارکہ ”نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہے۔“ نیک اور بد سب کے لیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابوعبید نے کہا: «مسجلة» کے معنی ہیں مطلق۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 130]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه المروزي فى حديث سفيان: 44 و الطبراني فى تفسيره: 68/22 و ابن المنذر فى تفسيره: 1918 و الطبراني فى الدعاء: 1548 و البيهقي فى شعب الإيمان: 9153»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”بےسہارا خواتین اور مساکین کے لیے دوڑ دھوپ کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے اور اس شخص کی طرح ہے جو (مسلسل) دن کو روزہ رکھتا ہو اور رات کو قیام کرتا ہو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 131]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، النفقات، باب فضل النفقة على الأهل: 5353 و مسلم: 2982 و الترمذي: 1969 و النسائي: 2577 و ابن ماجه: 2140»
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ ایک عورت میرے پاس آئی جس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں تھیں، اس نے مجھ سے سوال کیا تو میرے پاس صرف ایک کھجور تھی جو میں نے اسے دے دی۔ اس نے وہ دونوں بیٹیوں میں تقسیم کر دی اور میرے پاس سے اٹھ کر چلی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بیٹیوں کے امور کا نگران بنا اور اس نے ان سے حسن سلوک کیا تو یہ اس کے لیے آگ سے رکاوٹ ہوں گی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 132]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب رحمة الولد و تقبيله و معانقته: 5995 و مسلم: 2629 و الترمذي: 1915»
سیدنا مرہ بن عمرو فہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے (جیسے شہادت والی اور ساتھ والی انگلی ہے) یا جیسے یہ اور یہ انگلی (ساتھ ساتھ ہیں)۔“ سفیان نے درمیان والی انگلی اور انگوٹھے کے ساتھ والی میں شک کیا ہے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی انگلی سے اشارہ فرمایا)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 133]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الحميدي: 838 و المروزي فى البر و الصلة: 206 و الطبراني فى الكبير: 320/20 و الحارث فى مسنده كما فى البغية: 904 و البيهقي فى الآداب: 23 و ابن عبدالبر فى التمهيد: 245/16 - الصحيحة: 800»
حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک یتیم ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کھانا کھاتا تھا۔ ایک روز انہوں نے کھانا منگوایا، پھر یتیم کو بلایا تو اسے موجود نہ پایا۔ جب کھانے سے فارغ ہوئے تو وہ آ گیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے لیے دوبارہ کھانا طلب کیا تو کھانا ان کے پاس نہیں تھا تو خادم ستو اور شہد لے آیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہی کھاؤ، اللہ کی قسم! تم گھاٹے میں نہیں رہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: اللہ کی قسم! سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی گھاٹے میں نہیں رہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 134]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 1051 و المروزي فى البر و الصلة: 213 و ابن أبى الدنيا فى الجوع: 54 و أبونعيم فى الحلية: 299/1»
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سبابہ اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب فضل من يعول يتيما: 6005 و أبوداؤد: 5150 و الترمذي: 1918 - الصحيحة: 800»
حضرت ابوبکر بن حفص رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بھی کھانا کھاتے ان کے دسترخوان پر ضرور کوئی یتیم ہوتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه أحمد فى الزهد: 1049 و الخرائطي فى مكارم الاخلاق: 652 و أبونعيم فى الحلية: 299/1»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کا وہ گھر سب سے اچھا ہے جس میں کوئی یتیم ہو جس کے ساتھ حسن سلوک کیا جاتا ہو اور مسلمانوں کا وہ گھر سب سے برا ہے جس میں یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک روا رکھا گیا ہو۔ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح اکٹھے ہوں گے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 137]
تخریج الحدیث: «ضعيف إلا جملة كافل اليتيم فهي صحيحة: رواه ابن ماجة: 3679، مختصرًا و رواه ابن المبارك فى الزهد: 654 و المروزي فى البر و الصلة: 208 و عبدبن حميد: 1467 و ابن أبى الدنيا فى العيال: 607 و الطبراني فى الأوسط: 99/5»
قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا جملة كافل اليتيم فهي صحيحة
حضرت عبدالرحمٰن بن ابزی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ داؤد علیہ السلام نے فرمایا: یتیم کے لیے رحم دل باپ کی طرح ہو جاؤ، اور جان لو کہ جو تم بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ تونگری کے بعد فقیری کس قدر بری ہے! اس سے بھی زیادہ یا بد ترین ہدایت کے بعد گمراہی ہے۔ اور جب تم کسی ساتھی سے وعدہ کرو تو اسے پورا کرو کیونکہ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو تم میں باہم بغض و عداوت پیدا ہو جائے گا اور ایسے دوست سے اللہ کی پناہ طلب کرو جو ضرورت پڑھنے پر تیری اعانت نہ کرے اور اگر تو بھول جائے تو تجھے یاد نہ دلائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 138]
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه أبوعبيد فى المواعظ: 53 و ابن أبى الدنيا فى إصلاح المال: 446 و فى النفقة على العيال: 619 و معمر بن راشد فى الجامع: 20593 و البيهقي فى الشعب: 10528»