سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”انسان کا ہر حصہ بوسیدہ ہو جائے گا، سوائے ریڑھ کی ہڈی کے آخری سرے سے، اسی سے دوبارہ تخلیق کی جائے گی۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 950]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الفتن وشرائط الساعة، باب مابين النفختين، رقم: 2955 . سنن ابوداود، رقم: 4743 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر چلنے والا ہر جانور اور پروں سے اڑنے والا ہر پرندہ قیامت کے دن جمع کیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا، حتیٰ کہ جس بکری کے سینگ نہیں ہوں گے اسے سینگوں والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا، تب کافر کہے گا: کاش کہ میں مٹی ہوتا، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو: ”جتنے حیوانات زمین پر چلتے پھرتے ہیں اور جتنے پرندے اپنے پروں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں، سب تمہاری ہی طرح کی مخلوقات ہیں، ہم نے کتاب میں کوئی چیز بیان کرنے سے نہیں چھوڑی، پھر وہ سب اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 951]
تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 345/2، رقم: 3231 على شرط مسلم .»
اسی (سابقہ) سند سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! کچھ لوگ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے، حتیٰ کہ جب وہ میرے قریب پہنچیں گے اور میں انہیں پہچان لوں گا، تو انہیں میرے نزدیک آنے سے روک دیا جائے گا، میں کہوں گا: میرے ساتھی ہیں، میرے ساتھی ہیں۔ بتایا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام جاری کر لیے تھے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 952]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطهارة، باب استحباب الحالة الغرة الخ، رقم: 249 . مسند احمد: 400/2 . سنن ابن ماجه، رقم: 4306 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کس طرح بے خوف ہو سکتا ہوں جبکہ سینگ / بگل والے (اسرافیل علیہ السلام) نے اپنا منہ اس پر لگا رکھا ہے اور کان لگائے ہوئے اپنا چہرہ اس پر جھکا رکھا ہے اور وہ اس بات کا منتظر ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم دیا جائے اور وہ پھونک مار دے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو «حسبنا الله ونعم الوكيل، على الله توكلنا» اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے، ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 953]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب التفسير، باب ومن سورة الزمر، رقم: 3243 قال الالباني: صحيح . مسند احمد: 47/3 صحيح الجامع الصغير، رقم: 4592 . مسند ابي يعلي، رقم: 1084 .»
ابوصالح سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کس طرح بےخوف ہو سکتا ہوں۔۔۔“ پس راوی نے اسی مثل ذکر کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 954]
عطیہ نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (حدیث سابق) کے مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 955]
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن لوگ ایک میدان میں آئیں گے، داعی انہیں آواز سنا سکے گا، نظر انہیں دیکھ پائے گی، پھر ایک منادی کھڑا ہو گا تو وہ اعلان کرے گا: آج سب کو معلوم ہو جائے گا کہ کرم کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے، پس وہ کہے گا: وہ لوگ کہاں ہیں جو خوش حالی اور تنگ حالی میں اللہ کی حمد کیا کرتے تھے، تو وہ کھڑے ہوں گے اور وہ کم ہی ہوں گے، پس وہ بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے، پھر وہ اعلان کرے گا: وہ لوگ کہاں ہیں؟ جنہیں ان کی تجارت اور لین دین کے معاملات اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتے، پس وہ کھڑے ہوں گے اور وہ کم ہوں گے، پس وہ حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے، پھر وہ دوبارہ اعلان کرے گا تو کہے گا وہ کہاں ہیں؟، جن کے پہلو بستروں سے الگ رہتے تھے۔ تو وہ کھڑے ہوں گے اور وہ کم ہوں گے، پس وہ بھی بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے، پھر باقی لوگوں کا حساب ہو گا۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب أحوال الاخرة/حدیث: 956]
تخریج الحدیث: «مسند عبد بن حميد، رقم: 1581 . شعب الايمان، رقم: 693 . مصنف عبدالرزاق، رقم: 20578 . اسناده ضعيف .»