الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
42. جنت میں داخلے کی شرط
حدیث نمبر: 799
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا إِنْ شِئْتُمْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا إِنْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ))، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والا وہ شخص ہے جس کا اخلاق ان میں سے سب سے زیادہ اچھا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 799]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 391/2، الادب المفرد للبخاري، رقم: 260 وصححه ابن حبان، رقم: 236 .»

43. خندہ پیشانی اور حسنِ خلق کے فوائد
حدیث نمبر: 800
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ، نا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمَقْبُرِيِّ، يُقَالُ لَهُ أَبُو عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّكُمْ لَا تَسَعُونَ النَّاسَ بِأَمُوَالِكُمْ فَلْيَسَعْهُمْ مِنْكُمْ بَسْطُ وَجْهٍ وَحُسْنُ الْخُلُقِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے حتیٰ کہ تم ایمان دار بن جاؤ۔ اور تم ایمان دار نہیں بن سکتے حتیٰ کہ تم باہم محبت کرو، اگر تم چاہو تو میں تمہیں ایک ایسی چیز بتائے دیتا ہوں اگر تم اس پر عمل کر لو تو تمہاری آپس میں محبت پیدا ہو جائے گی انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں سلام کو عام کرو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «مسند ابي يعليٰ، رقم: 6550 . قال حسين سليم اسد: اسناده ضعيف .»

44. تین امور میں جھوٹ بولنا درست ہے
حدیث نمبر: 801
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، نا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَصْلُحُ الْكَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثَةٍ: الرَّجُلُ يَكْذِبُ امْرَأَتَهُ لِتَرْضَى عَنْهُ، وَالرَّجُلُ يَكْذِبُ لِيُصْلِحَ بَيْنَ النَّاسِ، وَالْكَذِبُ فِي الْحَرْبِ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: صرف تین امور میں جھوٹ بولنا درست ہے: آدمی اہلیہ سے جھوٹ بولتا ہے تاکہ وہ اس سے خوش ہو جائے، آدمی لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اور لڑائی میں جھوٹ بولتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب تحريم الكذب المباح منه، رقم: 2605 . سنن ابوداود، رقم: 4921 . سنن ترمذي، رقم: 1939 .»

45. عورتوں سے بیعت لینے کا طریقہ
حدیث نمبر: 802
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى الْبَيْعَةِ، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَحْسِرُ لَنَا عَنْ يَدِكِ؟ فَقَالَ: ((إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنوں کی خواتین کو بیعت کے بلایا، تو اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ اپنا ہاتھ ہمارے لیے ظاہر نہیں فرمائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 802]
تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب البيعة، باب بيعة النساء، رقم: 4181 . سنن ابن ماجه، رقم: 2874 . مسند احمد: 357/6 . قال الشيخ الالباني: صحيح .»

46. مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 803
قَالَتْ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ ذَبَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعْتِقَهُ مِنَ النَّارِ)).
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے (مسلمان) بھائی کا اس کی غیر موجودگی میں دفاع کیا، تو اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے جہنم سے آزاد کر دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 803]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب البرولصلة، باب الذب عن عرض المسلم، رقم: 1931 . قال الشيخ الالباني: صحيح . مسند احمد: 449/6 .»

47. نام تبدیل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 804
أَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ مَنْصُوْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: سَمَّی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَیْمُوْنَةَ بَرَّةَ، وَذَاكَ اِنَّهٗ قَالَ یَوْمًا: ((اَثَمَّ مَیْمُوْنَةَ؟)) فَقَالُوْا: لَا.
مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا نام برہ رکھا، اور یہ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: کیا یہاں میمونہ ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا: نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 804]
تخریج الحدیث: «اسناده مرسل صحيح .»

48. جس کے شر سے بچنے کے لیے اکرام کیا جائے وہ قبیلے کا برا بندہ ہے
حدیث نمبر: 805
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلًا ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((بِئْسَ عَبْدُ اللَّهِ أَخُو الْعَشِيرَةِ)) ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ فَكَلَّمَهُ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ عِنْدَهُ مَنْزِلَةً.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبیلے کا برا بندہ ہے پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اس سے گفتگو فرمائی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے پوری توجہ دے رہے ہیں، حتیٰ کہ میں نے گمان کیا کہ اس کا آپ کے ہاں مقام و مرتبہ ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 805]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب ما يجوز من اغتياب اهل الفساد الخ، رقم: 6054 . مسلم، كتاب البروالصلة، باب مداراة من يتقي فح فحشه، رقم: 2591 . سنن ابوداود، رقم: 4791 . سنن ترمذي، رقم: 1996 . مسند احمد: 38/6 . مسند حميدي، رقم: 249 .»

49. سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 806
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَصَابَ وَجْهَ أُسَامَةَ شَيْءٌ فَدَمِيَ فَغَسَلْتُ وَجْهَهُ، فَمَسَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَمِيصِهِ وَقَالَ: أَحْسِنْ بِنَا إِذَا لَمْ يَكُنْ جَارِيَةٌ. قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَظَرَ إِلَى وَجْهِ أُسَامَةَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ بَكَى.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اسامہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر کوئی چیز لگ گئی تو خون بہنے لگا، میں نے ان کا چہرہ دھویا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قمیض کے ساتھ سے صاف کیا، اور فرمایا: ہمارے ساتھ اچھا سلوک کر جبکہ وہ لڑکی نہیں۔ راوی نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسامہ رضی اللہ عنہ کے والد (زید رضی اللہ عنہ) کی وفات کے بعد ان (اسامہ رضی اللہ عنہ) کے چہرے کی طرف دیکھتے تو رو پڑتے تھے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 806]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، ابواب النكا ح، باب الشفاعة فى التزويج، رقم: 1976 . قال الشيخ الالباني: صحيح .»

50. دو مسلمانوں میں صلح کرانے کے لیے چھوٹ کا سہارا لینا درست ہے
حدیث نمبر: 807
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَا خَيْرًا)).
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یہ جھوٹ نہیں جو کوئی شخص لوگوں کے درمیان صلح کراتا ہے تو (اس سے) خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے یا خیر و بھلائی کی بات آگے پہنچاتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 807]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب تحريم الكذب الخ، رقم: 2605 . سنن ابوداود، رقم: 3920 . سنن ترمذي، رقم: 1938 .»

حدیث نمبر: 808
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَيْضًا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، وَهِيَ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأَوَّلِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَخِيرًا أَوْ نَمَا خَيْرًا)).
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کراتا ہے، وہ خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے یا خیر و بھلائی کی بات آگے پہنچاتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 808]
تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق برقم: 649/808 .»


Previous    2    3    4    5    6    7    Next