سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! جب میں آپ کی زیارت کرتا ہوں تو میرا دل خوش ہو جاتا ہے اور آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں، آپ مجھے ہر چیز کے متعلق بتا دیں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے۔“ میں نے عرض کیا: آپ مجھے کسی ایسی چیز (عمل) کے متعلق بتا دیں کہ جب میں اسے بجا لاؤں تو میں جنت میں داخل ہو جاؤں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، رات کو قیام کرو (تہجد پڑھو) جبکہ لوگ سو رہے ہوں تو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 759]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 295/2 . قال الشيخ شعيب الارناوط: اسناده صحيح . مستدرك حاكم: 144/4 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام ہمسائے کے بارے میں مجھے وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے وراثت میں حصہ دار بنا دیں گے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 760]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب الوصٰة بالجار، رقم: 6015، 6014 . مسلم، كتاب البروالصلة، باب والوصية بالجار والا حسان اليه، رقم: 2624 . سنن ابوداود، رقم: 5151 . سنن ترمذي، رقم: 1942 .»
10. مسلمانوں کے نابالغ بچے جنت میں تتلیوں کی طرح ہوں گے
خالد قیسی نے بیان کیا، میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا آپ نے اپنے خلیل ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کوئی ایسی چیز سنی ہے جس کے ذریعے ہم اپنے جی خوش کر لیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تمہارے چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہیں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 761]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل من يموت له ولد فبحتسبه، رقم: 2635 . مسند احمد: 488/2 . صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 1998 .»
11. مسلمانوں کے فوت شدہ نابالغ بچے جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ ہیں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اس کے متعلق اندیشہ ہے جبکہ میں تین بچے آگے بھیج چکی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے تو جہنم سے بہت ہی مضبوط باڑ بنا لی ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 762]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل من يموت له ولد، رقم: 2636 . سنن نسائي، رقم: 1877 . مسند احمد: رقم: 9427 .»
12. مسلمان کے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری ماں۔“ اس نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تمہاری ماں۔“ اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر بھی تمہاری ماں۔“ اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا باپ۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 763]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاخلاق، باب من احق الناس بحسن الصحبة: 5971 . مسلم، كتاب البروالصلة، باب برالو الدين وانهما احق به: 2548 . سنن ابن ماجه: 2706 . مسند احمد: 327/2 . معجم صغير: 1140 .»
جناب ابوزرعہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 764]
تخریج الحدیث: «السابق .»
13. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت پر کنیت رکھنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرے نام پر نام پر رکھے، تو وہ میری کنیت پر کنیت نہ رکھے اور جو میری کنیت پر کنیت رکھے، تو وہ میرے نام پر نام نہ رکھے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 765]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فيمن راي ان لا يجمع بينهما، رقم: 4966، اسناده حسن لغيره .»
14. اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والوں کے لیے ہدایت
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے ہمسائے کو ایذا نہ پہنچائے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے مہمان کی خوب ضیافت کرے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مہمان کا حق کیا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین (دن حق ضیافت) پس جو ان (تین دنوں) سے زیادہ ہو یا ان کے بعد ہو تو وہ صدقہ ہے۔ اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے کوئی معاملہ پیش آئے تو وہ خیر و بھلائی کی بات کرے یا پھر خاموش رہے، عورتوں کے بارے میں خیر و بھلائی کی وصیت قبول کرو، کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے، اگر تم نے اسے سیدھا کرنا چاہا تو اسے توڑ ڈالو گے، اور اگر تم اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی، پس تم عورتوں کے بارے میں خیر و بھلائی کی وصیت قبول کرو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 766]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الرضاع، باب الوصية بالنساء، رقم: 1468 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مسلمان پر ہر روز صدقہ کرنا ضروری ہے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان شخص کو راستہ بتا دینا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان شخص کی عیادت کرنا صدقہ ہے، تمہارا جنازے میں شریک ہونا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے۔“ محمد بن فضیل بن غزوان نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے، تمہارا مریض کی عیادت کرنا صدقہ ہے، تمہارا جنازے میں شریک ہونا صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 767]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب من اخذ بالركا ب ونحوه، رقم: 2989 . مسلم كتاب الزكاة، باب بيان ان اسم الصدقة الخ، رقم: 1009 . مسند احمد: 328/2 .»
محمد بن فضیل بن غزوان نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے، تمہارا مریض کی عیادت کرنا صدقہ ہے، تمہارے جنازے میں شریک ہونا صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 768]