الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المرضٰي و الطب
مریضوں اور ان کے علاج کا بیان
10. دُم کٹے اور دو لکیروں والے سانپوں کو مارنے کا حکم
حدیث نمبر: 675
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَائِبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((نَهَى عَنْ قَتْلِ الْحَيَّاتِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا الْأَبْتَرَ وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَخْطَفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ أَوْلَادَ النِّسَاءِ فَمَنْ تَرَكَهُمَا فَلَيْسَ مِنِّي)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کٹے اور دو لکیروں والے سانپ کے علاوہ ان سانپوں کو مار ڈالنے سے منع فرمایا جو کہ گھروں میں ہوتے ہیں، کیونکہ وہ دونوں بینائی ضائع کر دیتے ہیں اور خواتین کا حمل گرا دیتے ہیں، پس جس نے ان دونوں کو (مارے بغیر) چھوڑ دیا تو وہ ہم میں سے نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 675]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب قوله تعالىٰ (وسث فيها من كل دابه) رقم: 3297 . مسلم، كتاب السلام، باب قتل الحبات وغيرها . سنن ابوداود، رقم: 5352 . سنن ترمذي، رقم: 1483 . سنن ابن ماجه، رقم: 3535 .»

11. عجوہ کھجور کا بیان
حدیث نمبر: 676
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فِي الْعَجْوَةِ الْعَالِيَةِ شِفَاءٌ، أَوْ إِنَّهَا تِرْيَاقٌ أَوَّلَ الْبُكْرَةِ)) قَالَ إِسْحَاقُ: الْعَالِيَةُ مَوْضِعٌ مَا لَهُ بِالْعَالِيَةِ خَيْبَرٌ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالائی علاقے (نجد) کی عجوہ (کھجور) شفا ہے، یا وہ زہر کا تریاق ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 676]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب الدواء بالعجوة للسحر، رقم: 5769 . مسلم، كتاب الاشربة، باب فضل تمر المدينة، رقم: 2048 . مسند احمد: 77/6 .»

12. بیماری کے بعد کھانے پینے میں احتیاط کا بیان
حدیث نمبر: 677
أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا فُلَيْحٌ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَعَلِيٌّ مَعَهُ، وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ، وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ وَعَلِيٌّ يَأْكُلُ مِنْهَا، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ: ((مَهْ، إِنَّكَ نَاقِهٌ))، حَتَّى كَفَّ عَلِيٌّ، قَالَتْ: فَصَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ، فَإِنَّهُ أَنْفَعُ لَكَ)).
سیدہ ام منذر بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے اور وہ مرض سے صحت یاب ہوئے تھے جس وجہ سے کمزور تھے، ہمارے ہاں نیم پختہ کھجوروں کے خوشے لٹک رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ ان میں سے کھانے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمانے لگے: ٹھہرو، تم (بیماری سے صحت یاب ہوئے اور) کمزور ہو۔ حتیٰ کہ علی رضی اللہ عنہ رک گئے، انہوں (ام منذر رضی اللہ عنہا) سے فرمایا: میں نے جَو اور چقندر پکائے، پھر میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! اس میں سے لو (کھاؤ) کیونکہ وہ تمہارے لیے زیادہ مفید ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 677]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب فى الحمية، رقم: 3856 . سنن ترمذي، ابواب الطب، باب ماجاء فى الحمية، رقم: 2037 . قال الشيخ الالباني: حسن . سنن ابن ماجه، رقم: 3442 . مسند احمد: 363/6 .»

13. عود ہندی سے علاج
حدیث نمبر: 678
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا قَدْ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ عَلَاقَاتٍ تَخَافُ أَنْ يَكُونَ بِهِ الْعُذْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((عَلَامَ تَدْغَرُونَ أَوْلَادَكُمْ بِهَذِهِ الْعَلَائِقِ , عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ))، فَنَاوَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُهَا، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ أَوْ نَضَحَهُ قَالَ: فَمَضَتِ السُّنَّةُ بِنَضْحِ بَوْلِ مَا لَا يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَغَسْلِ بَوْلِ مَا يَأْكُلُ الطَّعَامَ قَالَ النَّضْرُ: وَالْعُذْرَةُ: رِيحٌ يَكُونُ مِنَ الْجِنِّ وَيَدْغَرُونَ هُوَ عَمْدًا نَلْهَاهُ.
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ میں نے اسے خلق کی بیماری کے اندیشے کے پیش نظر انگلی سے اس کا حلق دبایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے بچوں کے حلق اس طرح انگلی سے کیوں دباتے ہو، تم یہ عود ہندی (قسط) استعمال کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بیٹے کو پکڑ لیا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا، آپ نے پانی منگوایا اور اسے اس پر بہا دیا یا اس پر چھڑک دیا۔ راوی نے کہا: پس اس سے یہ طریقہ رائج ہو گیا کہ جو بچہ کھانا نہ کھاتا ہو اس کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا اور جو کھانا کھاتا ہو اس کے پیشاب کو دھویا جائے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 678]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب السعط بالقسط الخ، رقم: 5692 . مسلم، كتاب السلام، باب النداوي بالعود الهندي، رقم: 2214 . سنن ابوداود، رقم: 3877 . سنن ترمذي، رقم: 71 . سنن نسائي، رقم: 302 .»

14. بیمار کی تیمارداری اور شفا کی دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 679
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ: ذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَنَعَتْ مُرَيْقَةً، فَأَصَابَتْ بَدَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا لَا أَدْرِي مَا هُوَ، فَلَمَّا كَانَ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ قَالَتْ أُمِّي: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ)).
محمد بن حاطب نے بیان کیا: میری والدہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر گئیں، انہوں نے شوربہ بنایا تھا اور وہ میرے بدن پر گر گیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ فرمایا، لیکن مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا تھا، جب عثمان رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو میری والدہ نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی تھی: لوگوں کے رب! بیماری دور فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے، شفا عطا فرما، تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 679]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المرضي، باب دعاء العائد للمريض، رقم: 5675 . مسلم، كتاب السلام، باب استحباب رقيه الخ، رقم: 2191 . سنن ابوداود، رقم: 3890 . سنن ترمذي، رقم: 973 . سنن ابن ماجه، رقم: 3520 .»

15. پچھنے لگوانا اور اس کی اجرت دینے کا بیان
حدیث نمبر: 680
اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، عَنْ عَبْدِاللّٰهِ بْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهٖ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِحْتَجَمَ، وَاَعْطَی الْحَجَامَ، اَجْرَهٗ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اس کی اجرت دی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 680]
تخریج الحدیث: «بخاري، مسلم، كتاب المساقاة، باب حل اجرة الحجامة، رقم: 1577 . سنن ابوداود، رقم: 3423 . سنن ترمذي، رقم: 1278 . سنن ابن ماجه، رقم: 2163 .»

حدیث نمبر: 681
اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِحْتَجَمَ، وَاَعْطَی الْحِجَامَ اَجْرَهٗ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اس کی اجرت عطا فرمائی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 681]
تخریج الحدیث: «السابق .»

16. ناک میں دوا ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 682
اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِحْتَجَمَ، وَاسْتَعُطَ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور ناک میں دوائی ڈلوائی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 682]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب السعوط، رقم: 5691 .»

حدیث نمبر: 683
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا سُفْیَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ اَبِیْ جَعْفَرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِسْتَعْطَ بِالسَّمْسَمِ.
ابوجعفر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیل کی دوائی ناک میں ڈالی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 683]
تخریج الحدیث: «اسناده مرسل، ضعيف فيه جابر الجعفي: ضعيف . المطالب العاليه: 336/2 .»

17. علاج معالجے کی ترغیب
حدیث نمبر: 684
اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةَ،ُ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّهٗ قَالَ: اَیُّهَا النَّاسُ: تَدَاوُوْا، فَاِنَّ اللّٰهَ لَمْ یَخْلُقْ دَاءً اِلَّا خَلَقَ لَهٗ شِفَائًا، اِلَّا السَّامَ وَالسَّامُ: اَلْمَوْتُ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! علاج معالجہ کیا کرو، کیونکہ اللہ نے جو بھی بیماری پیدا کی تو اس کے لیے شفا بھی پیدا فرمائی ہے، سوائے «السام» کے اور «السام» سے مراد موت ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 684]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب ما انزل الله داء الا انزل له شفاء، رقم: 5678 . سنن ابن ماجه، رقم: 3439 . مستدرك حاكم: 401/4 . سنن كبري بيهقي: 343/9 .»


Previous    1    2    3    Next