الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفضائل
فضائل کا بیان
7. تین زمانوں کا بیان
حدیث نمبر: 553
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ ثَالِثًا أَمْ لَا قَالَ: ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يُسَمَّونَ السَّمَّانَةَ، يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہترین (زمانہ) میرا زمانہ ہے، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے۔ راوی کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم انہوں نے تیسری دفعہ زمانہ کا ذکر کیا یا نہیں، فرمایا: پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو مٹاپے کو پسند کرے گی، وہ گواہی دیں گے جبکہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 553]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الشهادت، باب لا يشهد على شهادة جور، رقم: 2651 . مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب فضل الصحابة الخ، رقم: 2534 . مسند احمد: 410/2 .»

8. اچھی صفات والے انسانوں کا بیان
حدیث نمبر: 554
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((النَّاسُ مَعَادِنُ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ (معدنی) کان کے مانند ہیں، ان میں سے جو جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں، جب انہوں نے (دین میں) سمجھ بوجھ حاصل کی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، باب واتخذ ابراهيم خليلا، رقم: 3352 . مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل يوسف عليه السلام، رقم: 2378 .»

9. بنو تمیم کی فضیلت
حدیث نمبر: 555
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ بَعْدَ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ قَالَ: ((هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ))، فَكَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَبْيَةٌ مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ"، وَجَاءَتْ صَدَقَاتُ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ: ((هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے جب سے بنو تمیم کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین صفات سنی ہیں تب سے میں ان سے محبت کر رہا ہوں (اور یہ محبت جاری رہے گی)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دجال کے بارے میں میری امت میں سے سب سے زیادہ سخت و قوی ہیں۔ ان کی ایک لونڈی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے آزاد کر دو، کیونکہ وہ بنو اسماعیل میں سے ہے۔ اور بنو تمیم کے صدقات آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 555]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المغازي، رقم: 4366 . مسلم، كتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم، باب من فضائل غفار واسلم وجهينة واشجع الخ، رقم: 2525 .»

10. دو رخ والے شخص کا بیان
حدیث نمبر: 556
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:تَجِدُوْنَ النَّاسَ مَعَادِنَ فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا وَتَجِدُوْنَ خَيْرَ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً وَتَجِدُوْنَ شَرَّ النَّاسِ ذّا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کو کان کی طرح پاؤ گے، پس جو لوگ دور جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی اچھے ہیں، بشرطیکہ وہ دین کا علم حاصل کریں، تم اس (حکومت) کے لائق سب سے بہتر اسے پاؤ گے جو ان میں سے اسے سخت ناپسند کرتا ہو اور تم دو رخ والے شخص کو سب سے برا پاؤ گے جو کہ ان کے پاس ایک چہرہ لے کر آتا ہے اور ان کے پاس ایک دوسرا چہرہ لے کر آتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 556]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المناقب، رقم: 3493، 3494 . مسلم، كتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم، باب خيار الناس، رقم: 2526 . مسند الشهاب، رقم: 606 .»

11. سیدنا حسن و سیدنا حسین رضی اللہ عنہما سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے
حدیث نمبر: 557
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّهُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي)) قَالَ: يَعْنِي الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ان دونوں یعنی حسن و حسین رضی اللہ عنہما سے محبت کی تو اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا تو اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 557]
تخریج الحدیث: «ابن ماجه، كتاب السنة، باب فضل الحسن والحسين رضى الله عنه، رقم: 143 . مسند احمد: 288/2 .»

حدیث نمبر: 558
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، يَعْنِي الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
قبصیہ نے اس اسناد سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کیا، یعنی حسن و حسین رضی اللہ عنہما۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 558]
تخریج الحدیث: «انظر: 213 .»

12. سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 559
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا أَبُو مُنَيْنٍ، وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَأَدْفَعَنَّ الرَّايَةَ الْيَوْمَ إِلَى رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ))، قَالَ: فَتَطَاوَلَ لَهَا النَّاسُ، فَقَالَ: ((أَيْنَ عَلِيٌّ))، فَقِيلَ: إِنَّهُ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ فَدَعَاهُ فَبَزَقَ فِي كَفِّهِ، ثُمَّ مَسَحَهُ عَلَيْهَا، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَمْضِيَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَمَا أَشْبَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَهُ ثَلَاثًا مِنْ خُبْزِ الْبُرِّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: میں آج پرچم ایسے شخص کے حوالے کروں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔ راوی نے بیان کیا: پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس (پرچم) کے ملنے کی امید لگائی (اور وہ دیکھنے لگے کہ پرچم کسے ملتا ہے) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ ان کی آنکھ دکھتی ہے، آپ صلى الله عليه وسلم نے انہیں بلایا اور ہاتھ پر لعاب دہن ڈال کر آنکھ پر مل دیا، پھر انہیں حکم فرمایا کہ جاؤ اور لڑو، پس اللہ نے اس دن ان کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن اپنے اہل کو گندم کی روٹی کھلا کر شکم سیر نہیں کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 559]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل على ابن ابي طالب رضى الله عنه، رقم: 2405 . صحيح ابن حبان، رقم: 6933 .»

13. بدعت کرنے والوں پر لعنت
حدیث نمبر: 560
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا عَلَى نَفْسِهِ أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ)).
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے خود دین میں کوئی نیا کام جاری کیا یا کسی بدعتی (نیا کام جاری کرنے والے) کو پناہ دی تو اس پر اللہ، فرشتوں اور سارے لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کا کوئی نفل قبول ہوتا ہے نہ کوئی فرض۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب فضائل المدينه، باب حرم المدينه، رقم: 1867 . مسلم، كتاب الحج، باب فضل المدينه الخ، رقم: 1366 .»

14. رسالت کا پیغام پہنچانے کی تاکید
حدیث نمبر: 561
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ أَرْسَلَنِي بِرِسَالَةٍ فَضِقْتُ بِهَا ذَرْعًا، وَعَلِمْتُ أَنَّ النَّاسَ مُكَذِّبِيَّ فَأَوْعَدَنِي أَنْ أُبَلِّغَهَا أَوْ يُعَذِّبَنِي)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے رسالت کے ساتھ بھیجا تو اس سے میرا دل تنگ ہوا اور مجھے معلوم تھا کہ لوگ میری تکذیب کریں گے، تو اللہ نے مجھے ڈرایا کہ میں اسے پہنچا دوں یا وہ مجھے سزا دے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 561]
تخریج الحدیث: «مسند الشامين: 314/3 . 2376 . حلية الاولياء: 202/5 . اسناده ضعيف»

حدیث نمبر: 562
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالثُّرَيَّا لَذَهَبَ رِجَالٌ مِنْ فَارِسَ أَوْ أَبْنَاءِ فَارِسَ حَتَّى يَتَنَاوَلَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دین ثریا پر بھی ہوتا تو فارس کے لوگ وہاں پہنچ جاتے اور اسے (وہاں سے) حاصل کرتے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الفضائل/حدیث: 562]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب قوله: (وآخرين منهم لما بلحقوا بهم)، رقم: 4897 . مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب فضل فارس، رقم: 2546 . سنن ترمذي، رقم: 3261 . مسند احمد: 417/2 .»


Previous    1    2    3    Next