سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے یہ اور یہ کیا، تو نوجوانوں نے اس کی طرف سبقت کی، اور شیوخ (بڑی عمر والے) پرچموں تلے ثابت قدم رہے، جب اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی تو نوجوان آئے اور ان کے لیے جو مقرر کیا گیا تھا، اس کا مطالبہ کرنے لگے اور بڑی عمر والوں نے کہا: ہم تمہارے معاون تھے اور ہم پرچموں تلے تھے، تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: وہ تم سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئیے: مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے، پس اللہ سے ڈرو اور آپس میں معاملات درست رکھو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجهاد/حدیث: 536]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب النفل، رقم: 2738، 2737 قال الالباني: صحيح . مستدرك حاكم: 143/2 . سنن كبري بيهقي: 291/6 .»
عکرمہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مثل روایت کیا ہے، اور یہ اضافہ نقل کیا: ہم تمہارے معاون تھے اگر تم ظاہر ہوئے تو ہماری خاطر ظاہر ہوئے ہو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجهاد/حدیث: 537]
تخریج الحدیث: «تفسير طبري: 172/9 . انظر ما قبله .»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر فرمایا تھا: ”جو یہ کارنامہ سرانجام دے گا، تو اس کے لیے یہ انعام ہو گا۔“ پس نوجوان افراد چلے گئے، جبکہ بڑی عمر والے پرچموں تلے جمے رہے، پس جب اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی، تو نوجوان آئے اور مال غنیمت کا مطالبہ کرنے لگے، جبکہ بڑی عمر والوں نے کہا: ہم پرچموں تلے تھے اور ہم تمہارے معاون تھے، اگر تم شکست کھا جاتے، تو پھر تم ہم پر ترجیح نہ دیتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”وہ آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، فرما دیجئیے مال غنیمت اللہ کے لیے ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے (سورۃ الانفال ابتداء سے) تلاوت فرمائی حتیٰ کہ یہاں تک پہنچے: ”جس طرح اللہ نے حق کے ساتھ آپ کو آپ کے گھر سے نکالا، جبکہ مومنوں کا ایک گروہ ناپسند کر رہا تھا۔“ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان مال غنیمت برابر برابر تقسیم فرما دیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجهاد/حدیث: 538]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب النفل، رقم: 2737، 2739 قال الالباني: صحيح . سنن كبري بيهقي 292/6 .»
24. غزوۂ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے دن جبکہ آپ ایک خیمے میں تھے فرمایا: ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے عہد اور تیرے وعدے کا سوال کر رہا ہوں۔“ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اپنے رب سے بڑے الحاح کے ساتھ دعا فرما لی، پس آپ (خیمے سے) باہر تشریف لائے، اور فرما رہے تھے: ”آسمانوں میں اسی کی کبریائی ہے۔ اور بلکہ قیامت ان کے وعدہ کا وقت ہے جبکہ قیامت بڑی آفت اور بڑی ناگوار چیز ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجهاد/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب ما قبل فى درع النبى صلى الله عليه واله وسلم، رقم: 2915 . مسلم، كتاب الجهاد، باب الامداد بالملائكه فى غزوه بدر الخ، رقم: 1763، رقم: 3081 . مسند احمد: 329/1 .»