سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مثل روایت کیا، فرمایا: ”اس کی گری پڑی چیز نہیں اٹھائی جائے گی سوائے اس کے جو اس کا اعلان کرے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 319]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
13. غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی میں رہنا جائز نہیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی مدینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے الا یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم رشتے دار ہو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 320]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، لوگ (حج کے اعمال سے فارغ ہوکر منیٰ سے) ہر طرف سے (اپنے اپنے وطن و علاقے کو) واپس چلے جاتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا: ”کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس (طواف میں) گزرے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 321]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب وجوب طواف الوداع و سقوطه عن الحائض، رقم: 1327 . سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب فى الوداع، رقم: 2002 . سنن ابن ماجه، رقم: 3070 . مسند احمد: 222/1»
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا، انہیں حکم دیا گیا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس (طواف کرتے ہوئے) گزرے، مگر یہ کہ حائضہ عورت ہو، کیونکہ اس کو اجازت دی گئی ہے یا اسے رعایت دی گئی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 322]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب طواف الوداع، رقم: 1755 . مسلم، كتاب الحج، باب وجوب طواف الوداع الخ، رقم: 1328 . سنن ترمذي، رقم: 944»
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نہیں دیکھا کہ کوئی ان کی مخالفت کرتا ہو اور انہوں نے اسے چھوڑ دیا ہو حتیٰ کہ وہ اس سے اقرار کراتے، پس سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اس عورت کے مسئلے میں اختلاف کیا ہے جسے قربانی والے دن (دس ذوالحجہ) کے طواف کے بعد حیض آ جائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، پس انہوں نے اس عورت کے پاس پیغام بھیجا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ صورت درپیش آئی تھی، تو اس خاتون نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے موقف سے موافقت کی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: «مصنف ابن شيبه: 174/3 . اسناده صحيح»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس (طواف وداع میں) گزرے، البتہ یہ کہ حائضہ عورت سے تخفیف برتی گئی ہے، البتہ یہ کہ حائضہ سے تخفیف برتی گئی ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ہم کہتے ہیں: وہ بیت اللہ کا طواف کرے گی (کیونکہ حدیث ہے)”حتیٰ کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس گزرے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 324]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب طواف الوداع، رقم: 1755، سنن دارمي، رقم: 1933 . مسند احمد: 370/1»
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما کے درمیان حائضہ عورت کے طواف وداع کیے بغیر کوچ کر جانے کے بارے میں اختلاف ہو گیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ کوچ نہیں کرے گی حتیٰ کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے۔ پس سیدنا زید رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے مسئلہ دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: وہ کوچ کر جائے گی، سیدنا زید رضی اللہ عنہ مسکراتے ہوئے باہر تشریف لائے اور فرما رہے تھے، مسئلہ ویسے ہی ہے جیسے آپ (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے کہا: تھا (کہ کوچ کر جائے گی)۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 325]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حطیم، بیت اللہ کا حصہ ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”بیت عتیق کا طواف کرو۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کے باہر سے طواف کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 326]
تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 3848 . مسلم، كتاب الحج، باب جدر الكعبة وبايها، رقم: 1333 . مستدرك حاكم: 460/1 . سن كبري بيهقي: 90/6»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں وہ فاسق ہیں، انہیں حرم میں بھی قتل کیا جا سکتا ہے، اور محرم شخص بھی انہیں قتل کر سکتا ہے: چوہا، بچھو، کاٹنے والا کتا، چیل اور کوا۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 327]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب خمس من الدواب فواسق يقتلن فى الحرم، رقم: 3314 . مسلم، كتاب الحج، باب يا يندب للمحرم وغيره الخ، رقم: 1200 . سنن ابوداود، رقم: 1846 . 1847 . سنن ترمذي، رقم: 837 . سنن نسائي، رقم: 2828 . سنن ابن ماجه، رقم: 3086 . 3088»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے دن جمرہ کی رمی تک تلبیہ پکارتے رہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 328]