شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ داروں پر صدقہ کرنے کے متعلق مسئلہ دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رشتے داروں پر صدقہ کرنے کا غیر رشتے داروں پر صدقہ کرنے سے دوگنا اجر ملتا ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب الزكاة، باب الصدقة على الاقارب، رقم: 2582 . طبراني كبير: 287/24: 731 . قال عبد الغفور بلوشي: رجالة ثقات .»
ابراہیم (نخعی رحمہ اللہ) نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس زیور ہے اور میرے یتیم بھتیجے میری پرورش میں ہیں، تو کیا میں اپنے زیورات کی زکوٰۃ ان پر خرچ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 295]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الزكاة على الزوج، والا يتام فى الحجر، رقم: 1466 .»
ابراہیم (نخعی رحمہ اللہ) نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کیا: میرے یا عبداللہ (رضی اللہ عنہا) کے بھتیجے میری پرورش میں ہیں، کیا میں اپنے مال کی زکوٰۃ ان پر خرچ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 296]
ابراہیم رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو عرض کیا: عبداللہ کے (بھتیجے میری پرورش میں ہیں) اگر میں اپنے مال کا صدقہ ان پر خرچ کروں تو وہ مجھ سے کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 297]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو ہمیں صدقہ کی ترغیب دی، فرمایا: ”خواتین کی جماعت صدقہ کرو، خواہ اپنے زیورات میں سے کرو، کیونکہ قیامت کے دن جہنم میں زیادہ تر تعداد تمہاری ہو گی۔“ انہوں نے بیان کیا، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس مال کم تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارعب شخصیت تھے، میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے ازواج پر اور ہماری پرورش میں یتیم بچوں پر صدقہ کرنے کے متعلق پوچھیں، انہوں نے کہا: نہیں۔ بلکہ تم خود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرو، پس میں دروازے کی طرف گئی، میں نے وہاں انصار کی ایک خاتون کو دیکھا، اس کا بھی میرے والا ہی مسئلہ تھا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے، تو ہم نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے مسئلہ دریافت کریں کہ ہماری طرف سے اپنے ازواج اور ہماری پرورش میں یتیم بچوں پر صدقہ کرنا ہم سے کفایت کرے گا؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہا اندر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازے پر کون ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا اور ایک دوسری خاتون، آپ سے مسئلہ دریافت کرتی ہیں: کیا ان کی طرف سے اپنے ازواج اور اپنی پرورش میں یتیم بچوں پر صدقہ کرنا ان سے کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں (پر صدقہ کرنے) میں صدقہ کرنے اور قرابت داری کا (دوہرا) اجر ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 298]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الزكاة على الزوج الخ، رقم: 1466 . مسلم، كتاب الزكاة، باب فضل النفقة والصدقة الخ، رقم: 1000 . سنن ترمذي، رقم: 625 . سنن نسائي، رقم: 2583 . مسند احمد: 363/6 .»