الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 70
أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ بِنْتِ صَيْفِيٍّ , قَالَ: وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: جَاءَ حَبْرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، وَزَادَ قَالَ فِي كَلَّا الْقَوْلَيْنِ: ((سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا ذَاكَ؟)) وَقَالَ: ((وَمَنْ قَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ بَيْنَهُمَا ثُمَّ شِئْتَ)).
قتیلہ بنت صیفی جہنیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پس راوی نے حدیث سابق کے مثل روایت کیا، اور یہ اضافہ نقل کیا، دونوں باتوں پر فرمایا: سبحان اللہ! سبحان اللہ! (کلمہ تعجب) وہ کیا ہے؟ اور فرمایا: جو کہے جو اللہ چاہے گا، تو وہ ان دونوں کے درمیان کہے: پھر جیسے آپ چاہیں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 70]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 71
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي امْرَأَةٌ، مِنَّا أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ:" لَا يَقُولُ أَحَدُكُمْ: لَوْلَا اللَّهُ وَفُلَانٌ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَلْيَقُلْ: وَلَوْلَا اللَّهُ ثُمَّ فُلَانٌ".
عبداللہ بن یسار جہنی نے بیان کیا: ہمارے قبیلے کی ایک خاتون نے مجھے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تم میں سے کوئی یوں نہ کہے: اگر اللہ اور فلاں نہ (کرتے) اگر اس نے ضرور کہنا ہی ہے تو یوں کہے: اگر اللہ نہ (کرتا) پھر فلاں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 71]
تخریج الحدیث: «السابق»

41. عجز و دانائی تقدیر سے ہے
حدیث نمبر: 72
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَقُوْلُ: اَلشَّرُّ لَيْسَ بِقَدَرِ فَقَالُ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَيْنَنَا وَبَيْنَ أَهْل الْقَدْرِ: ﴿ سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا﴾ تلا إلى قولهٖ (إلى) ﴿ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ﴾ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسِ: وَالْعِجْزُ وَالْكَيْسُ مِنَ الْقَدْرِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو بیان کرتے ہوئے سنا: شر تقدیر کے مطابق نہیں، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہمارے اور اہل قدر کے درمیان اللہ تعالیٰ کا فرمان: مشرک کہیں گے اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے نہ ہمارے آباء واجداد۔ یہاں تک تلاوت فرمائی: اگر وہ چاہتا تو وہ تم سب کو ہدایت دے دیتا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عجز و دانائی تقدیر سے ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 72]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب القدر، باب كل شئي بقدر، رقم: 2655 . مسند احمد: 110/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 6149 . مستدرك حاكم: 347/2 . مصنف عبدالرزاق، رقم: 20073»

42. تقدیر کے بارے میں کلام کرنے والے، بندہ اپنے رب کو نہیں آزما سکتا
حدیث نمبر: 73
قَالَ ابْنُ طَاؤُوْسٍ: وَالْمُتَکَلِّمَانِ فِی الْقَدْرِ یَقُوْلَانِ بِغَیْرِ عِلْمٍ، اَلْکَلَامُ فِی الْقَدْرِ، قَالَ: وَلِقَی اِبْلِیْسُ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ، فَقَالَ لَہٗ: اَلَیْسَ قَدْ عَلِمْتَ اَنَّہٗ لَا یُصِیْبُكَ اِلَّا مَا قُدِّرَ عَلَیْكَ، فَارِقْ بِذُرْوَۃِ الْجَبَلِ فَتَرْدٰی مِنْہٗ، فَانْظُرْ اَتَعِیْشُ اَمْ لَا؟ فَقَالَ عِیْسٰی: اِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ: اِنَّ الْعَبْدَ لَا یَنْبَغِی اَنْ یُّجَرِّبَنِیْ، وَمَا شِئْتُ فَعَلْتُ.
ابن طاؤس رحمہ الله نے فرمایا: تقدیر کے بارے میں کلام کرنے والے علم کے بغیر کلام کرتے ہیں، تقدیر کے بارے میں کلام، انہوں نے کہا: ابلیس، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے ملا تو اس نے انہیں کہا: کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ وہی ہو گا جو تمہارے مقدر میں لکھا ہے، پہاڑ کی چوٹی پر جاؤ اور وہاں سے گر جاؤ اور پھر دیکھو کہ تم زندہ رہتے ہو یا نہیں؟ تو عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: بندے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مجھے آزمائے، میں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 73]
تخریج الحدیث: «المطالب العاليه: 10/3، اسناده صحيح»

حدیث نمبر: 74
اَخْبَرَنَا وَقَالَ الزُّہْرِیُّ: لَقِیَ اِبْلِیْسُ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ، فَذَکَرَ مِثلَہٗ، وَقَالَ: قَالَ عِیْسَی لَہٗ: اِنَّ الْعَبْدَ لَا یَبْتَلِی رَبَّہٗ، وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَبْتَلِی عَبْدَہٗ، فَخَصَمَہٗ.
زہری رحمہ الله نے بیان کیا، ابلیس، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے ملا، پس اس نے اسی مثل ذکر کیا، اور بیان کیا، عیسیٰ علیہ السلام نے اسے کہا: بندہ اپنے رب کو نہیں آزما سکتا، لیکن اللہ اپنے بندے کو آزما سکتا ہے، پس انہوں نے اس سے بحث و مباحثہ کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 74]
تخریج الحدیث: «المطالب العاليه: 81/3 . اسناده صحيح»

43. غیر مسلم کو سب سے پہے کلمہ توحید اور رسالت کی دعوت
حدیث نمبر: 75
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا زَکَرِیَّا بْنُ اِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ صَیْفِیٍّ، عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا اِلٰی الْیَمَنِ، قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ تَأْتِیْ قَوْمًا اَهْل کِتَابٍ، فَادْعُهُمْ اِلٰی شَہَادَۃِ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ، فَاِنْ هُمْ اَجَابُوْا لِذَلِكَ، فَاعْلَمْهُمْ اَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْهِمْ صَدَقَۃً فِی اَمْوَالِہِمْ، تُوْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِهِمْ، فَتُرَدُّ فِیْ فُقَرَائِهِمْ، فَاِنْ هُمْ اَجَابُوْكَ لِذٰلِكَ، فَاِیَّاكَ وَکَرَائِمَ اَمْوَالِہِمْ، وَاِیَّاكَ وَدَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ، فَاِنَّهَا لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: تم اہل کتاب کے لوگوں کے ہاں جا رہے ہو، انہیں (سب سے پہلے) اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اگر وہ تمہاری یہ دعوت قبول کر لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر ان کے اموال میں صدقہ فرض کیا ہے، وہ ان کے مال داروں سے لیا جائے گا اور واپس انہی کے ناداروں کو دیا جائے گا، اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو پھر تم ان کے عمدہ مال لینے سے اجتناب کرنا، اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 75]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب الدعاء الي اشهادتين وشرائع الاسلام، رقم: 19 . سنن ابوداود، رقم: 1584 . سنن ابن ماجه، رقم: 1783 . صحيح ابن خزيمه، رقم: 2346 . سنن كبري بيهقي: 8/7»

44. تقدیر کے بارے میں کلام کرنے والے
حدیث نمبر: 76
اَخْبَرَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیْدِ، نَا الْاَوْزَاعِیُّ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عُتُبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عُبَیْدٍ الْمَکِّیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہٗ قِیْلَ لَہٗ: اَنَّ رَجُلًا قَدِمَ عَلَیْنَا، یَتَکَلَّمُ فِی الْقَدْرِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اَرُوْنِیْہِ آخُذُ بِرَأْسِہِ، فَوَاللّٰہِ لَئِنْ وَقَعَتْ رَقَبَتُہٗ فِی یَدِیْ لَادَقَّنَّهَا، وَلَئِنْ وَقَعَ اَنْفَہٗ فِی فَمِیْ لَاَعْضَنَّہٗ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: کَأَنِّیْ بِنِسَاءِ بَنِیْ فَہْمٍ یَطُفْنَ بِالْخَزْرَجِ، حَتَّی یَخْرُجُوا اللّٰہَ مِنْ اَنْ یَّقْدِرَ الْخَیْرِ، کَمَا اَخْرَجُوْہٗ مِنْ اَنْ یَّقْدِرَ الشَّرَّ.
محمد ابن عبید المکی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا، ان سے کہا گیا: ایک آدمی ہمارے ہاں آیا، وہ تقدیر کے بارے میں کلام کرتا ہے، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ مجھے دکھاؤ میں اسے سر سے پکڑوں گا، اللہ کی قسم! اگر اس کی گردن میرے ہاتھ میں آ گئی تو میں سے توڑدوں گا، اگر اس کی ناک میرے منہ میں آ گئی تو میں اسے کاٹ دوں گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گویا میں بنو فہم کی خواتین کے پاس ہوں وہ خزرج کے ساتھ چکر لگا رہی ہیں (گویا ان کے سرین حالت شرک میں ٹکرا رہے ہیں) اللہ کی قسم! ان کے متعلق ان کی برئی رائے ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ وہ اللہ کو اس سے خارج کر دیں کہ خیر مقدر کی جائے جیسا کہ انہوں نے اس سے خارج کیا کہ شر مقدر کیا جائے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 76]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 330/1 . قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف، المطالب العاليه: 81/3، رقم: 2936»

حدیث نمبر: 77
اَخْبَرَنَا بَقِیَّةُ: فَلَقِیْتُ الْعَلَاءِ بْنَ عُتْبَۃَ، فَحَدَّثَنِیْ بِهٖ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهٖ.
مجاہد بن جبر رحمہ الله نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 77]
تخریج الحدیث: «ايضاً»

45. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و فضیلت
حدیث نمبر: 78
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ زِیَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: اُعْطِیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَهُنَّ نَبِیٌّ قَبْلِیْ وَلَا فَخْرَ، بُعِثْتُ اِلَی الْاَحْمَرِ وَالْاَسْوَدِ، وَکَانَ النَّبِیُّ قَبْلِیْ یُبْعَثُ اِلٰی قَوْمِهِ خَاصَّۃً، وَبُعِثْتُ اِلَی النَّاسِ عَامَّةً وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، فَهُوَ اَمَامِیْ مَسِیْرَۃَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِیْ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَّطَهُوْرًا، وَاُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ، وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِیْ، وَاُعْطِیْتُ الشَّفَاعَۃَ فَادَّخَرْتُہَا لِاُمَّتِیّ، فَهِیَ نَائِلَةٌ مَنْ لَا یُشْرِكُ بِاللّٰهِ شَیْئًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں کی گئیں اور میں اس پر کوئی فخر نہیں کرتا، مجھے سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، جبکہ مجھ سے پہلے جو نبی تھے انہیں ان کی قوم کی طرف خصوصی طور پر مبعوث کیا جاتا تھا جبکہ مجھے سارے لوگوں کی طرف عمومی طور پر مبعوث کیا گیا ہے، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، وہ مہینے کی مسافت پر مجھ سے آگے ہوتا ہے، ساری زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور باعث طہارت و پاکیزگی بنا دی گئی ہے، میرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا ہے، جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا، مجھے شفاعت دی گئی ہے، میں نے اسے اپنی امت کے لیے ذخیرہ کر لیا ہے، وہ ہر اس شخص کو حاصل ہو گی جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھراتا ہو گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 78]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساجد، رقم: 523، 521 . سنن ترمذي، رقم: 1553 . سنن نسائي، رقم: 432»

حدیث نمبر: 79
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنِ الْاَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ، عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ نَحْوَ۔ قَالَ: وَکَانَ مُجَاهِدٌ یَقُوْلُ: اَلْاَحْمُرُ وَالْاَسْوَدُ: اَلْجِنَّ وَالْاِنْس.
عبیدی بن عمیر نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے اسی مانند روایت کیا ہے، راوی نے بیان کیا، مجاہد رحمہ الله فرمایا کرتے تھے: سرخ و سیاہ سے مراد جن اور انسان ہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 79]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»


Previous    2    3    4    5    6