عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «أيما امرىء مسلم أعتق أمرأ مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النار» متفق عليه. وللترمذي وصححه عن أبي أمامة:"وأيما امرئ مسلم أعتق امرأتين مسلمتين كانتا فكاكه من النار". ولأبي داود: من حديث كعب بن مرة:"وأيما امرأة أعتقت امرأة مسلمة كانت فكاكها من النار.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس مسلمان نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو اس کے ہر عضو کے بدلے جہنم کی آگ سے آزاد فرما دے گا۔ “(بخاری و مسلم) اور ترمذی میں ابوامامہ کی روایت ہے جسے ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے کہ ” جس مسلمان مرد نے دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کیا تو وہ دونوں اس مرد کے دوزخ سے آزاد ہونے کا سبب بن جائیں گی۔ “ اور ابوداؤد میں کعب بن مرہ کی روایت میں ہے کہ ” جو مسلمان خاتون کسی مسلمان لونڈی کو آزاد کرے گی تو وہ اس کی جہنم سے آزاد ہونے کا موجب ہو گی۔ “[بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1220]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، العتق، باب في العتق وفضله، حديث:2517، ومسلم، العتق، باب فضل العتق، حديث:1509، وحديث أبي أمامة: أخرجه الترمذي، النذور والأيمان، حديث:1547 وهو حديث صحيح، وحديث كعب ابن مرة: أخرجه أبوداود، العتق، حديث:3967، والنسائي، الجهاد، حديث:3147، وابن ماجه، العتق، حديث:2522 وسنده ضعيف لا نقطا عه.»
حدیث نمبر: 1221
وعن أبي ذر رضي الله عنه قال: سألت النبي صلى الله عليه وآله وسلم أي العمل أفضل؟ قال: «إيمان بالله وجهاد في سبيله» قلت: فأي الرقاب أفضل؟ قال: «أغلاها ثمنا وأنفسها عند أهلها» متفق عليه.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بہترین عمل کون سا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا“ میں نے عرض کیا کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے فرمایا ” وہ غلام جو قیمت میں زیادہ گراں اور مالکوں کی نظروں میں زیادہ نفیس و محبوب ہو۔“(بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1221]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، العتق، باب أي الرقاب أفضل، حديث:2518، ومسلم، الإيمان، باب بيان كون الإيمان بالله تعالي أفضل الأعمال، حديث:84.»
حدیث نمبر: 1222
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من أعتق شركا له في عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة عدل فأعطي شركاؤه حصصهم وعتق عليه العبد وإلا فقد عتق منه ما عتق» متفق عليه. ولهما: عن أبي هريرة رضي الله عنه"وإلا قوم عليه واستسعي غير مشقوق عليه". وقيل: إن السعاية مدرجة في الخبر.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص مشترکہ غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے اور اس کے پاس مزید اتنا مال بھی ہو کہ غلام خرید کر آزاد کر سکے تو انصاف سے اس کی قیمت مقرر کر کے دوسرے شرکاء کو ان کے حصہ کی قیمت ادا کر دے تو یہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہو گا۔ ورنہ جتنا کچھ آزاد ہوا سو ہو چکا۔“(بخاری و مسلم) دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ نقل کیے ہیں ” ورنہ اس کی قیمت لگائی جائے گی اور اس پر مشقت ڈالے بغیر اسے آزادی حاصل کرنے کا موقع دیا جائے گا۔“[بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1222]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشركة، باب تقويم الأشياء بين الشركاء بقيمة عدل، حديث:2491، ومسلم، العتق، حديث:1501، وحديث أبي هريرة: أخرجه البخاري، الشركة، حديث:2504، ومسلم، العتق، حديث:1503.»
حدیث نمبر: 1223
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا يجزي ولد والده إلا أن يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه» رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کوئی بیٹا باپ کے لیے کافی نہیں۔ الایہ کہ باپ غلام ہو تو وہ اسے خرید کر آزاد کر دے۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1223]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، العتق، باب فضل عتق الوالد، حديث:1510.»
حدیث نمبر: 1224
وعن سمرة بن جندب رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال:«من ملك ذا رحم محرم فهو حر» رواه أحمد والأربعة ورجح جمع من الحفاظ أنه موقوف.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص کسی قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ غلام آزاد ہے۔“ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور محدثین کی ایک جماعت نے اسے موقوف قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1224]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، العتق، باب فيمن مالك ذا رحم محرم، حديث:3949، والترمذي، الأحكام، حديث:1365، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2524، والنسائي في الكبرٰي:3 /173، حديث:4898، 4902، وأحمد:5 /20.»
حدیث نمبر: 1225
وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما: أن رجلا أعتق ستة مملوكين له عند موته لم يكن له مال غيرهم فدعا بهم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فجزأهم أثلاثا ثم أقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة وقال له قولا شديدا. رواه مسلم.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے۔ ان غلاموں کے علاوہ اس کا کوئی اور مال نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو طلب فرمایا اور ان کے تین حصے کئے پھر ان میں قرعہ اندازی فرمائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو غلاموں (ایک تہائی) کو آزاد فرما دیا اور باقی چار کو غلام رہنے دیا اور آزاد کرنے والے کے حق میں سخت کلمہ بھی فرمایا۔ (مسلم)[بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1225]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الأيمان، باب من أعتق شركًا له في عبد، حديث:1668.»
حدیث نمبر: 1226
وعن سفينة رضي الله عنه قال: كنت مملوكا لأم سلمة فقالت: أعتقك وأشترط عليك أن تخدم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ما عشت. رواه أحمد وأبو داود والنسائي والحاكم.
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا غلام تھا، انہوں نے مجھے کہا کہ میں تجھے اس شرط پر آزاد کرتی ہوں کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاحیات خدمت بجا لاتا رہے۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1226]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، العتق، باب في العتق علي الشرط، حديث:3932، والنسائي في الكبرٰي:3 /190، حديث:4995، وابن ماجه، العتق، حديث:2526، وأحمد:5 /221، 6 /319.»
حدیث نمبر: 1227
وعن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إنما الولاء لمن أعتق» متفق عليه في حديث طويل.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ولاء اسی کا حق ہے جو اسے آزاد کرے۔“(بخاری و مسلم) یہ لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1227]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب الشراء والبيع مع النساء، حديث:2155، ومسلم، العتق، باب بيان أن الولاء لمن أعتق، حديث:1504.»
حدیث نمبر: 1228
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «الولاء لحمة كلحمة النسب لا يباع ولا يوهب» رواه الشافعي وصححه ابن حبان والحاكم وأصله في الصحيحين بغير هذا اللفظ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ولاء بھی نسب کی طرح ایک تعلق ہے جسے نہ فروخت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔“ اسے شافعی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور صحیحین میں اس کا اصل ہے جس کے الفاظ یہ نہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1228]
تخریج الحدیث: «تقدم:816.»
2. باب المدبر والمكاتب وأم الولد
2. مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان
حدیث نمبر: 1229
عن جابر رضي الله عنه أن رجلا من الأنصار أعتق غلاما له عن دبر لم يكن له مال غيره فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «من يشتريه مني؟» فاشتراه نعيم بن عبد الله بثمانمائة درهم. متفق عليه وفي لفظ للبخاري:" فاحتاج". وفي رواية النسائي: وكان عليه دين فباعه بثمانمائة درهم فأعطاه وقال: «اقض دينك» .
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے اپنا ایک غلام مرتے وقت آزاد کر دیا۔ اس کی ملکیت صرف یہی مال تھا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کون ہے جو اس غلام کہ مجھ سے خریدتا ہے۔“ نعیم بن عبداللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا (بخاری و مسلم) اور بخاری کے الفاظ یہ ہیں ” پس وہ محتاج ہوا۔“ اور نسائی کی روایت میں ہے کہ ” اس پر قرض تھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آٹھ سو درہم کے عوض فروخت کیا اور اسے دے کر فرمایا اپنا قرض ادا کر۔“[بلوغ المرام/كتاب العتق/حدیث: 1229]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع المزايدة، حديث:2141، ومسلم، الأيمان، باب جواز بيع المدبر، حديث:997، بعد حديث:1668، والنسائي، الزكاة، حديث:2547.»