1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
8. باب الحوالة والضمان
8. ضمانت اور کفالت کا بیان
حدیث نمبر: 738
عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏مطل الغني ظلم وإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية لأحمد: «‏‏‏‏ومن أحيل فليحتل» .‏‏‏‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی مالدار کا حوالہ دیا جائے تو اسے قبول کر لینا چاہیئے۔ (بخاری و مسلم) اور احمد کی ایک روایت میں «فليحتل» (حوالہ قبول کر لے) ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 738]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحوالات، باب الحوالة وهل يرجع في الحوالة، حديث:2287، ومسلم، المساقاة، باب تحريم مطل الغني، حديث:1564، وأحمد:2 /463.»

حدیث نمبر: 739
وعن جابر رضي الله تعالى عنه قال: توفي رجل منا فغسلناه وحنطناه وكفناه ثم أتينا به رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقلنا: تصلي عليه؟ فخطى خطا ثم قال:«‏‏‏‏أعليه دين؟» ‏‏‏‏ قلنا: ديناران فانصرف فتحملهما أبو قتادة فأتيناه فقال أبو قتادة: الديناران علي فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏حق الغريم وبرىء منهما الميت؟» ‏‏‏‏ قال: نعم،‏‏‏‏ فصلى عليه. رواه أحمد وأبو داود والنسائي وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہو گیا ہم نے اسے غسل دیا، خوشبو لگائی اور کفن پہنایا۔ پھر ہم اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قدم آگے بڑھنے کیلئے اٹھائے اور دریافت فرمایا کہ کیا اس کے ذمہ قرض ہے؟ ہم نے عرض کیا دو دینار تھے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے دو دینار کی ادائیگی اپنے ذمہ لے لی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا دو دینار میرے ذمہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مقروض کی طرح لازم و حق ہو گیا اور میت اس سے بری الذمہ ہو گئی۔ اس نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 739]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التشديد في الدين، حديث:3343، والنسائي، الجنائز، حديث:1964، وأحمد:3 /330، 5 /297، 304، وابن حبان (الإحسان):5 /25،26، حديث:3048.»

حدیث نمبر: 740
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين فيسأل: «‏‏‏‏هل ترك لدينه من قضاء؟» ‏‏‏‏ فإن حدث أنه ترك وفاء صلى عليه وإلا قال: «‏‏‏‏صلوا على صاحبكم» ‏‏‏‏ فلما فتح الله عليه الفتوح قال:«‏‏‏‏أنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية للبخاري: «‏‏‏‏فمن مات ولم يترك وفاء» .‏‏‏‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقروض آدمیوں کے جنازے لائے جاتے تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے تھے کہ کیا اس نے قرضہ کی ادائیگی کیلئے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر بتایا جاتا کہ اس نے اپنا مال چھوڑا ہے تو اس کی نماز جنازہ پڑھاتے ورنہ فرما دیتے کہ جاؤ تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مومنوں کو ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں۔ لہٰذا اب جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرضہ کا بار ہو تو اس قرضہ کی ادائیگی میرے ذمہ ہے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں جو آدمی مر گیا اور اس نے اتنا ترکہ پیچھے نہیں چھوڑا جو قرضہ کی ادائیگی کیلئے کافی ہو۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 740]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النفقات، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من ترك كلًّا أو ضياعًا فإلي، حديث:5371، ومسلم، الفرائض، باب من ترك مالاً فلورثته، حديث:1619.»

حدیث نمبر: 741
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا كفالة في حد» .‏‏‏‏ رواه البيهقي بإسناد ضعيف
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی حد میں ضمانت و ذمہ داری نہیں۔ اسے بیہقی نے کمزور سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 741]
تخریج الحدیث: «أخرجه البيهقي:6 /77، وقال: تفرد به بقية عن أبي محمد عمر بن أبي عمر الكلاعي وهو من مشايخ بقية المجهولين ورواياته منكرة.* أبو محمد عمر بن أبي عمر الكلاعي مجهول كما عرفت وبقية عنعن.»

9. باب الشركة والوكالة
9. شراکت اور وکالت کا بیان
حدیث نمبر: 742
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏قال الله تعالى: أنا ثالث الشريكين ما لم يخن أحدهما صاحبه فإذا خان خرجت من بينهما» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وصححه الحاكم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ جل شانہ کا ارشاد گرامی ہے کہ دو شراکت کرنے والوں میں، میں تیسرا ہوتا ہوں تاوقتیکہ کوئی ایک دوسرے سے خیانت نہ کرے جونہی ان میں سے کوئی ایک خیانت کا مرتکب ہوتا ہے تو میں ان کے درمیان میں سے نکل جاتا ہوں۔ ابوداؤد نے اسے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 742]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في الشركة، حديث:3383، والحاكم:2 /52.»

حدیث نمبر: 743
وعن السائب المخزومي رضي الله عنه أنه كان شريك النبي صلى الله عليه وآله وسلم قبل البعثة فجاء يوم الفتح فقال: «‏‏‏‏مرحبا بأخي وشريكي» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه.
سیدنا سائب مخزومی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجارت میں شریک تھے۔ پھر وہ فتح مکہ کے موقع پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مبارک ہو میرے بھائی اور میرے شریک۔ اسے احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ تینوں نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 743]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الادب، باب في كراهية المراء حديث:4836، وابن ماجه، التجارات، حديث:2287، وأحمد:3 /425.* مجاهد سمعه من قائد السائب والقائد لم أجد له ترجمة، وفي سند الحديث اضطراب.»

حدیث نمبر: 744
وعن عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه قال: اشتركت أنا وعمار وسعد فيما نصيب يوم بدر. الحديث. وتمامه: فجاء سعد بأسيرين ولم أجئ أنا وعمار بشيء. رواه النسائي.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے، عمار بن یاسر اور سعد رضی اللہ عنہم نے شراکت کی ان چیزوں میں جو ہمیں بدر کے روز حاصل ہوئیں۔ اس حدیث کا آخری حصہ یوں ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ اس روز دو قیدی لے کر آئے، میں اور عمار رضی اللہ عنہ کوئی بھی چیز نہ لائے۔ اسے نسائی وغیرہ نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 744]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، المزارعة، حديث:3969، 4701، وابن ماجه، التجارات، حديث:2288، وأبوداود، البيوع، حديث:3388.* أبو عبيدة لم يدرك أباه عبدالله بن مسعود، وأبواسحاق عنعن.»

حدیث نمبر: 745
وعن جابر بن عبد الله رضي الله تعالى عنهما قال: أردت الخروج إلى خيبر فأتيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال:«‏‏‏‏إذا أتيت وكيلي بخيبر فخذ منه خمسة عشر وسقا» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وصححه.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے خیبر کی طرف جانے کا ارادہ کیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تو خیبر میں میرے وکیل کے پاس پہنچے تو اس سے پندرہ وسق وصول کر لینا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور انہوں نے اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 745]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، القضاء، باب في الوكالة، حديث:3632.* ابن إسحاق عنعن، وعلق البخاري ببعض الحديث في صحيحه.»

حدیث نمبر: 746
وعن عروة البارقي رضي الله تعالى عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بعث معه بدينار يشتري له أضحية الحديث. رواه البخاري في أثناء حديث وقد تقدم (برقم 686).
سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک دینار دے کر بھیجا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے قربانی کا جانور خرید کر لائے۔ بخاری نے اسے حدیث کی ابتداء میں روایت کیا ہے۔ جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 746]
تخریج الحدیث: «تقدم686.»

حدیث نمبر: 747
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عمر على الصدقة. الحديث. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زکٰوۃ وصول کرنے پر تحصیلدار مقرر فرمایا۔ (الحدیث) (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 747]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب قول الله تعالي: "وفي الرقاب الغارمين وفي سبيل الله"، حديث:1468، ومسلم، الزكاة، باب في تقديم الزكاة ومنعها، حديث:983.»


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next