الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
دنیا سے بے رغبتی اور دل کو نرم کرنےوالی باتیں
1. اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل کی روزی ضرورت کے مطابق بنانا۔
حدیث نمبر: 2069
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کی روزی ضرورت کے موافق رکھنا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2069]
2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل کی گزران میں تنگی۔
حدیث نمبر: 2070
سیدنا عروہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہا کرتی تھیں کہ اللہ کی قسم اے میرے بھانجے! ہم ایک چاند دیکھتے، دوسرا دیکھتے، تیسرا دیکھتے، دو مہینے میں تین چاند دیکھتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں اس دوران آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے کہا کہ اے خالہ! پھر آپ کی زندگی کس پر تھی؟ انہوں نے کہا کہ کھجور اور پانی۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار میں سے کچھ ہمسائے تھے جن کے دودھ والے جانور تھے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دودھ بھیجتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دودھ ہمیں بھی پلا دیتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2070]
حدیث نمبر: 2071
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی اور زیتون کے تیل سے ایک دن میں دو بار سیر نہیں ہوئے (یعنی صبح اور شام دونوں وقت سیر ہو کر نہیں کھایا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2071]
حدیث نمبر: 2072
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل دو دن تک گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئی مگر ایک دن صرف کھجور ملی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2072]
حدیث نمبر: 2073
سیدنا ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنی دونوں انگلیوں سے باربار اشارہ کرتے تھے اور کہتے کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے کبھی تین دن پے در پے گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2073]
حدیث نمبر: 2074
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور میرے دانوں کے برتن میں تھوڑے سے جو تھے۔ اسی میں سے کھایا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ بہت دن گزر گئے۔ (پھر) میں نے ان کو ماپا تو وہ ختم ہو گئے (معلوم ہوا کہ مجہول اور مبہم شے میں برکت زیادہ ہوتی ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2074]
3. (بعض اوقات) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ردی کھجور بھی نہ پاتے کہ اس سے اپنا پیٹ بھر لیں۔
حدیث نمبر: 2075
سیدنا سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو خطبہ پڑھتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس (مال و دولت) کا ذکر کیا جو لوگ حاصل کر رہے تھے اور پھر کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارا دن بھوک سے بےقرار رہتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناقص کھجور بھی نہ ملتی جس سے اپنا پیٹ بھر لیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2075]
4. فقراء مہاجرین غنی لوگوں سے پہلے جنت میں جائیں گے۔
حدیث نمبر: 2076
سیدنا ابوعبدالرحمن حبلی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے ایک شخص نے پوچھا کہ کیا ہم فقیر مہاجرین میں سے نہیں ہیں؟ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیری بیوی ہے جس کے پاس تو رہتا ہے؟ وہ بولا کہ ہاں ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیرا گھر ہے جس میں تو رہتا ہے؟ وہ بولا کہ ہاں ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو امیروں میں سے ہے۔ وہ بولا کہ میرے پاس ایک خادم بھی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر تو تو بادشاہوں میں سے ہے۔ ابوعبدالرحمن نے کہا کہ تین آدمی سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور میں ان کے پاس موجود تھا۔ وہ کہنے لگے کہ اے محمد! اللہ کی قسم! ہمیں کوئی چیز میسر نہیں، نہ خرچ، نہ سواری اور نہ اسباب۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم جو چاہو میں کروں۔ اگر چاہتے ہو تو ہمارے پاس چلے آؤ، ہم تمہیں وہ دیں گے جو اللہ نے تمہاری تقدیر میں لکھا ہے اور اگر کہو تو ہم تمہارا ذکر بادشاہ سے کریں اور اگر چاہو تو صبر کرو، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ محتاج مہاجرین مالداروں سے چالیس برس پہلے (جنت میں) جائیں گے۔ وہ بولے کہ ہم صبر کرتے ہیں اور کچھ نہیں مانگتے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2076]
5. جنت کی اکثریت غریب لوگ ہوں گے۔
حدیث نمبر: 2077
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا، وہاں دیکھا تو اس کے اندر اکثر وہ لوگ ہیں جو (دنیا میں) مسکین ہیں اور امیر مالدار لوگ (حساب و کتاب کے لئے) روکے گئے ہیں (جبکہ فقر کی زندگی گزارنے والے مومن تو بغیر حساب و کتاب جنت میں جا چکے ہوں گے) اور جو دوزخی ہیں، ان کو تو دوزخ میں جانے کا حکم ہو چکا۔ اور میں نے دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہو کر دیکھا تو وہاں عورتیں زیادہ ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2077]
6. دنیا میں شوق نہ کرنے اور اس دنیا کی اللہ تعالیٰ کے ہاں وقعت نہ ہونے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2078
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی عالیہ کی طرف سے مدینہ میں آ رہے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک طرف یا دونوں طرف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹے کانوں والا یا کٹے ہوئے کانوں والا بھیڑ کا بچہ دیکھا جو کہ مرا ہوا تھا۔ آپ نے اس کا کان پکڑا، پھر فرمایا کہ تم میں سے یہ ایک درہم میں کون لیتا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہم ایک درہم میں بھی اس کو لینا نہیں چاہتے (یعنی کسی چیز کے بدلے) اور ہم اس کو کیا کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم چاہتے ہو کہ یہ تمہیں مل جائے؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر یہ زندہ ہوتا، تب بھی اس میں عیب تھا کہ اس کے کان بہت چھوٹے ہیں، پھر یہ تو مردہ ہے، اس کو کون لے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جیسے یہ تمہارے نزدیک ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2078]

1    2    3    Next