سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دن جہنم لائی جائے گی، اس کی ستر ہزار باگیں ہوں گی، اور ایک باگ کو ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اس کو کھینچ رہے ہوں گے (تو کل فرشتے جو جہنم کو کھینچ کر لائیں گے چار ارب نوے کروڑ ہوئے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1975]
2. گرمی جہنم کی شدت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1976
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہاری آگ جس کو آدمی روشن کرتا ہے، جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! یہی آگ (جلانے کو) کافی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو اس سے انہتر حصے زیادہ گرم ہے اور ہر حصہ میں اتنی ہی گرمی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1976]
3. جہنم کی گہرائی کی دوری کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1977
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے ایک دھماکے کی آواز آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک پتھر ہے، جو جہنم میں ستر برس پہلے پھینکا گیا تھا۔ وہ جا رہا تھا، اب اس کی تہہ میں پہنچا ہے (معاذاللہ جہنم اتنی گہری ہے کہ اس کی چوٹی سے تہہ تک ستر برس کی راہ ہے اور وہ بھی اس تیز حرکت سے جیسے پتھر اوپر سے نیچے کو گرتا ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1977]
4. اہل دوزخ میں سے ہلکے سے ہلکا عذاب جس کو ہو گا۔
حدیث نمبر: 1978
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے ہلکا عذاب اس کو ہو گا (جس سے) جو دو جوتیاں اور دو تسمے آگ کے پہنے ہو گا اس کا بھیجا اس طرح ابلے گا جس طرح ہنڈیا ابلتی ہے۔ وہ سمجھے گا کہ اس سے زیادہ سخت عذاب کسی کو نہیں ہوا حالانکہ اس کو سب سے ہلکا عذاب ہو گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1978]
5. عذاب والوں کو کہاں کہاں تک آگ پہنچے گی؟
حدیث نمبر: 1979
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض کو جہنم کی آگ ٹخنوں تک پکڑے گی اور بعض کو گھٹنوں تک اور بعض کو کمربند تک اور بعض کو گردن کے نچلے حصے تک۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1979]
6. آگ میں متکبرین داخل ہونگے اور جنت میں کمزور لوگ۔
حدیث نمبر: 1980
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت اور دوزخ نے بحث کی۔ دوزخ نے کہا کہ مجھ میں وہ لوگ آئیں گے جو متکبر اور زور والے ہیں اور جنت نے کہا کہ مجھے کیا ہوا کہ مجھ میں وہی لوگ آئیں گے جو لوگوں میں ناتواں ہیں اور ان میں (دنیا کے لحاظ) سے گرے پڑے ہیں اور عاجز ہیں (یعنی اکثر یہی لوگ ہوں گے)، تب اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے، میں تیرے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا اور دوزخ سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے، میں تیرے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب کروں گا اور تم دونوں بھری جاؤ گی۔ پس دوزخ اس وقت نہ بھرے گی (اور سیر نہ ہو گی) جب تک اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا۔ وہ کہے گی کہ بس بس، تب بھر جائے گی اور بعض حصے بعض سے سمٹ جائیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں سے کسی پر ظلم نہ کرے گا اور جنت کے لئے دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1980]
7. جہنم میں اس شخص کا عذاب، جس نے غیر اللہ کے نام پر اونٹنیوں کو چھوڑ دیا۔
حدیث نمبر: 1981
ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بحیرہ وہ جانور ہے جس کا دودھ دوہنا بتوں کے لئے موقوف کیا جاتا کہ کوئی آدمی اس جانور کا دودھ نہ دوھ سکتا تھا، اور سائبہ وہ ہے جس کو اپنے معبودوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے کہ اس پر کوئی بوجھ نہ لادتے تھے۔ اور ابن مسیب نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا کہ وہ اپنی آنتیں جہنم میں کھینچ رہا تھا اور سب سے پہلے سائبہ اسی نے نکالا تھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1981]
8. جہنم میں کافر کی ڈاڑھ کی بڑائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1982
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر کا دانت یا اس کی کچلی احد پہاڑ کے برابر ہو گی اور اس کی کھال کی موٹائی تین دن کی مسافت ہو گی (یعنی تین دن تک چلنے کی مسافت پر اس کی کھال کی بدبو پہنچے یا اس کی موٹائی اتنی ہو گی جتنا تین دن میں سفر کیا جائے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1982]
حدیث نمبر: 1983
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر کے دونوں کندھوں کے بیچ میں تیز رو سوار کے تین دن کی مسافت ہو گی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1983]
9. ان لوگوں کی تکلیف کا بیان جو لوگوں کو تکلیف دیتے تھے۔
حدیث نمبر: 1984
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں، وہ لوگوں کو اس سے مارتے ہیں دوسرے وہ عورتیں جو پہنتی ہیں مگر ننگی ہیں (یعنی ستر کے لائق لباس نہیں ہیں)، سیدھی راہ سے بہکانے والی، خود بہکنے والی اور ان کے سر بختی (اونٹ کی ایک قسم ہے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دور سے آ رہی ہو گی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1984]