محمد (ابن سیرین) کہتے ہیں کہ لوگوں نے فخر کیا یا ذکر کیا کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں زیادہ ہوں گی؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ البتہ پہلا گروہ جو جنت میں جائے گا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گا اور جو گروہ اس کے بعد جائے گا وہ آسمان کے بڑے چمکدار تارے (ستارے) کی طرح ہو گا؟ ان میں سے ہر مرد کے لئے دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے پرے نظر آئے گا اور جنت میں کوئی غیر شادی شدہ نہ ہو گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1956]
حدیث نمبر: 1957
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے جو گروہ جنت میں جائے گا، وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گا پھر جو گروہ ان کے بعد جائے گا وہ سب سے زیادہ چمکتے ہوئے تارے (ستارے) کی طرح ہو گا اور پھر ان کے بعد کئی درجے ہوں گے۔ اور جنتی نہ پیشاب کریں گے، نہ پاخانہ، نہ تھوکیں گے، نہ ناک سنکیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ سے مشک کی بو آئے گی۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگے گا اور ان کی بیویاں بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی اور ان کی عادتیں ایک شخص کی عادتوں کے موافق ہوں گی (یعنی سب کے اخلاق یکساں ہوں گے) اپنے باپ آدم علیہ السلام کی قد و قامت یعنی ساٹھ ہاتھ کا قد ہو گا۔ ابن ابی شیبہ نے کہا کہ ان کا اخلاق ایک جیسا ہو گا اور ابوکریب نے کہا کہ ان کی پیدائش ایک طرح کی ہو گی اور ابن ابی شیبہ نے کہا کہ وہ اپنے والد (آدم علیہ السلام) کی صورت پر ہوں گے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1957]
2. جو جنت میں جائے گا وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہو گا۔
حدیث نمبر: 1958
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل جلالہ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر بنایا اور ان کا قد ساٹھ ہاتھ کا تھا۔ جب ان کو بنا چکا تو فرمایا کہ جاؤ اور گروہ کی شکل میں بیٹھے ہوئے فرشتوں کو سلام کرو اور سنو کہ وہ تجھے کیا جواب دیتے ہیں کیونکہ تیرا اور تیری اولاد کا یہی سلام ہو گا۔ سیدنا آدم علیہ السلام گئے اور کہا کہ السلام علیکم۔ فرشتوں نے جواب میں کہا کہ السلام علیک ورحمۃ اللہ۔ یعنی ورحمۃ اللہ بڑھا دیا۔ سو جو کوئی بہشت میں جائے گا، وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہو گا یعنی ساٹھ ہاتھ کا لمبا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدم علیہ السلام ساٹھ ہاتھ کے تھے، پھر ان کے بعد لوگوں کے قد اب تک گھٹتے گئے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1958]
3. (کچھ) قومیں جنت میں (ایسی حالت میں) جائیں گی کہ ان کے دل پرندوں کے دلوں جیسے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 1959
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں کچھ لوگ ایسے جائیں گے کہ ان کے دل پرندوں کے دلوں جیسے ہوں گے (یعنی نرمی کے لحاظ سے یا اللہ پر بھروسہ کرنے کے اعتبار سے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1959]
4. اہل جنت پر اللہ تعالیٰ کی رضامندی اترنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1960
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل جنتی لوگوں سے فرمائے گا کہ اے جنتیو! پس وہ کہیں گے کہ اے رب! ہم خدمت میں حاضر ہیں اور سب بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تم راضی ہوئے؟ وہ کہیں گے کہ ہم کیسے راضی نہ ہوں گے، ہمیں تو نے وہ دیا کہ اتنا اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا میں تمہیں اس سے بھی کوئی عمدہ چیز دوں؟ وہ عرض کریں گے کہ اے رب! اس سے عمدہ کون سی چیز ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تم پر اپنی رضامندی اتار دی اور اب میں اس کے بعد کبھی تم پر غصہ نہ ہوں گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1960]
5. اہل جنت کا بالا خانوں والوں کو دیکھنا۔
حدیث نمبر: 1961
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جنت کے لوگ اوپر کی منزل والوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے ستارے کو دیکھتے ہیں جو چمکتا ہوا ہو۔ اور دور آسمان کے کنارے پر مشرق میں یا مغرب میں ہو۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ ان میں درجوں کا فرق ہو گا لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ درجے تو پیغمبروں کے ہوں گے اور کسی کو نہیں ملیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہیں قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ان درجوں میں وہ لوگ ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور انہوں نے پیغمبروں کو سچا جانا (یعنی پیغمبروں کا درجہ اس سے کہیں زیادہ ہو گا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1961]
6. جنت میں اہل جنت کا کھانا۔
حدیث نمبر: 1962
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں جانے والے کھائیں پئیں گے لیکن نہ تھوکیں گے، نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پیشاب کی حاجت ہو گی۔ لیکن ان کا کھانا کستوری کی مشک جیسا ایک ڈکار ہو گا (بس ڈکار اور پسینہ سے کھانا تحلیل ہو جائے گا)۔ انہیں تسبیح و تحمید (یعنی سبحان اللہ اور الحمدللہ کہنا) کا ایسے ہی الہام ہو گا جیسے سانس کا الہام ہوتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1962]
7. اہل جنت کے لئے تحفہ۔
حدیث نمبر: 1963
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا کہ یہودی عالموں میں سے ایک عالم آیا اور بولا کہ السلام علیکم یا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے اس کو ایسے زور سے ایک دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ وہ بولا کہ تو مجھے دھکا کیوں دیتا ہے؟ میں نے کہا کہ تو (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیتا ہے اور) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں کہتا؟ وہ بولا کہ ہم ان کو اس نام سے پکارتے ہیں جو ان کے گھر والوں نے رکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا نام جو گھر والوں نے رکھا ہے وہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے۔ یہودی نے کہا کہ میں تمہارے پاس کچھ پوچھنے کو آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھلا میں اگر تجھے کچھ بتلاؤں تو تجھے فائدہ ہو گا؟ اس نے کہا کہ میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چھڑی سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں تھی زمین پر لکیر کھینچی (جیسے کوئی سوچتے وقت کرتا ہے) اور فرمایا کہ پوچھ۔ یہودی نے کہا کہ جس دن یہ زمین آسمان بدل کر دوسرے زمین و آسمان ہوں گے، لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ اس وقت اندھیرے میں پل صراط کے پاس کھڑے ہوں گے۔ اس نے پوچھا کہ پھر سب سے پہلے کون لوگ اس پل سے پار ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہاجرین میں جو محتاج ہیں۔ (مہاجرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھربار چھوڑ کر نکل گئے اور فقر و فاقہ کی تکلیف پر صبر کیا اور دنیا پر لات ماری) یہودی نے کہا کہ پھر جب وہ لوگ جنت میں جائیں گے تو ان کا پہلا ناشتہ / تحفہ کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مچھلی کے جگر کا ٹکڑا (جو نہایت مزیدار اور مقوی ہوتا ہے)۔ اس نے کہا پھر صبح کا کھانا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لئے وہ بیل کاٹا جائے گا جو جنت میں چرا کرتا تھا۔ پھر اس نے پوچھا کہ یہ کھا کر وہ کیا پئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلسبیل نامی چشمہ کا پانی۔ اس یہودی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھنے آیا ہوں جس کو دنیا میں کوئی نہیں جانتا سوائے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے یا شاید ایک دو آدمی اور جانتے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں تجھے وہ بات بتا دوں تو تجھے فائدہ ہو گا؟ اس نے کہا کہ میں اپنے کان سے سن لوں گا۔ پھر اس نے کہا کہ میں بچے کے بارے میں پوچھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرد کا پانی سفید ہے اور عورت کا پانی زرد ہے، جب یہ دونوں اکٹھے ہوتے ہیں اور مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہوتی ہے، تو اللہ کے حکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہے اور جب مرد کی منی پر عورت کی منی غالب ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے لڑکی پیدا ہوتی ہے۔ یہودی نے کہا کہ البتہ آپ نے سچ کہا۔ اور بیشک البتہ آپ نبی ہیں۔ پھر وہ لوٹا اور چلا گیا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے جب مجھ سے یہ سوالات کئے تو مجھے کسی چیز کا علم نہیں تھا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا علم دے دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1963]
8. اہل جنت کی نعمتیں ہمیشہ کی ہوں گی۔
حدیث نمبر: 1964
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنت میں جائے گا، وہ سکون سے ہو گا اور بے غم رہے گا۔ نہ کبھی اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ اس کی جوانی مٹے گی (یعنی سدا جوان ہی رہے گا کبھی بوڑھا نہ ہو گا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1964]
9. جنت میں ایک درخت ہے کہ سو سال تک اگر سوار چلے تو (اس کا سایہ) قطع (عبور) نہ ہو۔
حدیث نمبر: 1965
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، جس کے سائے میں سو برس تک ایک سوار چلے گا اور وہ اس کو قطع (عبور) نہ کر سکے گا۔ ابوحازم نے کہا کہ یہ حدیث میں نے نعمان بن ابی عیاش زرقی سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، جس کے تلے اچھے تیار کئے ہوئے تیز گھوڑے کا سوار سو برس تک چلے تو اس کو تمام نہ کر سکے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1965]