1. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے گا اور ساتوں آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 1946
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور ان کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں غرور والے؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا (جو داہنے ہاتھ کے مثل ہے اور اسی واسطے دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں)، پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے؟ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1946]
2. قیامت کے دن زمین کی حالت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1947
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگ میدے کی روئی کی طرح سفید، سرخی مارتی ہوئی زمین پر اکٹھے کئے جائیں گے، اس میں کسی کا نشان باقی نہ رہے گا (یعنی کوئی عمارت جیسے مکان یا مینار وغیرہ نہ رہے گی صاف چٹیل میدان ہو جائے گا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1947]
3. ہر آدمی اسی حالت پر اٹھایا جائے گا جس حالت پر وہ مرا تھا۔
حدیث نمبر: 1948
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر آدمی قیامت کے دن اسی حالت پر اٹھے گا، جس حالت پر مرا تھا (یعنی کفر یا ایمان پر۔ تو اعتبار خاتمہ کا ہے اور آخری وقت کی نیت کا ہے)[مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1948]
4. قیامت کے دن اعمال پر اٹھنا۔
حدیث نمبر: 1949
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو جو لوگ اس قوم میں ہوتے ہیں سب کو عذاب پہنچ جاتا ہے (یعنی اچھے اور نیک بھی عذاب میں شامل ہو جاتے ہیں)، پھر قیامت کے دن اپنے اپنے اعمال پر اٹھائے جائیں گے (قیامت کے دن اچھے لوگ بروں کے ساتھ نہ ہوں گے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1949]
5. قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کی حالت میں اکٹھے کئے جائیں گے۔
حدیث نمبر: 1950
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے اکٹھے کئے جائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مرد اور عورت ایک ساتھ ہوں گے تو ایک دوسرے کو دیکھے گیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! وہاں معاملہ ایک دوسرے کو دیکھنے سے بہت زیادہ سخت ہو گا (اپنے اپنے فکر میں ہوں گے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1950]
6. لوگ (قیامت میں تین) گروہوں کی صورت میں اکٹھے کئے جائیں گے۔
حدیث نمبر: 1951
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ تین گروہوں پر اکٹھے کئے جائیں گے (یہ وہ حشر ہے جو قیامت سے پہلے دنیا ہی میں ہو گا اور یہ سب نشانیوں کے بعد آخری نشانی ہے)۔ بعض خوش ہوں گے اور بعض ڈرتے ہوں گے، دو ایک اونٹ پر ہوں گے، تین ایک اونٹ پر ہوں گے، چار ایک اونٹ پر ہوں گے، دس ایک اونٹ پر ہوں گے، اور باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی۔ جب وہ رات کو ٹھہریں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی، اسی طرح جب دوپہر کو سوئیں گے تب بھی آگ ٹھہر جائے گی۔ اور جہاں وہ صبح کو پہنچیں گے آگ بھی صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کو پہنچیں گے آگ بھی وہیں ان کے ساتھ شام کرے گی (غرض کہ سب لوگوں کو ہانک کر شام کے ملک کو لے جائے گی)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1951]
7. قیامت کے دن کافر کا حشر منہ کے بل ہو گا۔
حدیث نمبر: 1952
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہ! کافر کا حشر قیامت کے دن منہ کے بل کیسے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا جس (ذات) نے اس کو دنیا میں دونوں پاؤں پر چلایا ہے، وہ اس بات کی قدرت نہیں رکھتا کہ اس کو قیامت کے دن منہ کے بل چلائے؟ قتادہ نے یہ حدیث سن کر کہا کہ بیشک اے ہمارے رب! تو ایسی طاقت رکھتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1952]
8. قیامت کے دن سورج کا مخلوق کے قریب ہونا۔
حدیث نمبر: 1953
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن سورج نزدیک کیا جائے گا، یہاں تک کہ ایک میل پر آ جائے گا۔ سلیم بن عامر نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ میل سے کیا مراد ہے۔ یہ میل زمین کا جو کوس کے برابر ہوتا ہے یا میل سے مراد سلائی ہے جس سے سرمہ لگاتے ہیں۔ لوگ اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ میں ڈوبے ہوں گے۔ کوئی تو ٹخنوں تک ڈوبا ہو گا، کوئی گھٹنوں تک، کوئی کمر تک اور کسی کو پسینہ کی لگام ہو گی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا (یعنی منہ تک پسینہ ہو گا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1953]
9. قیامت کے دن پسینہ کی کثرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1954
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک قیامت کے دن (لوگوں کا) پسینہ ستر باع (دونوں ہاتھ کی پھیلائی کے برابر) زمین میں جائے گا اور بعض آدمیوں کے منہ یا کانوں تک ہو گا (راوی حدیث) ثور کو اس بات میں شک ہے (کہ منہ تک کہا یا کانوں تک)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1954]
10. قیامت کے دن کافر سے فدیہ کی طلب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1955
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس شخص سے فرمائے گا جس کو جہنم میں سب سے ہلکا عذاب ہو گا کہ اگر تیرے پاس دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، ہوتا تو کیا تو اس کو دے کر اپنے آپ کو عذاب سے چھڑاتا؟ وہ بولے گا کہ ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تو اس سے بہت آسان بات چاہی تھی (جس میں کچھ خرچ نہ تھا) جب آدم علیہ السلام کی پشت میں تھا کہ تم شرک نہ کرنا میں تجھے جہنم میں نہ لے جاؤں گا تو نے نہ مانا اور شرک کیا۔ (معاذاللہ شرک ایسا گناہ ہے کہ وہ بخشا نہ جائے گا اور شرک کرنے والا اگر شرک کی حالت میں مرے تو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1955]