سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ مجھے آدمی تکلیف دیتا ہے، کہتا ہے کہ ہائے کمبختی زمانے کی۔ تو کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ ہائے کمبختی زمانے کی۔ اس لئے کہ زمانہ میں ہوں، رات اور دن میں لاتا ہوں۔ جب میں چاہوں گا تو رات اور دن ختم کر دوں گا۔ (جب رات دن کو پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے تو رات اور دن کو یعنی زمانہ کو گالیاں دینا دراصل اللہ کو گالی دینا ہو گا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1813]
حدیث نمبر: 1814
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم زمانے کو برا مت کہو، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ خود زمانہ ہے (یعنی زمانہ کچھ نہیں کر سکتا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1814]
53. زمانہ کو گالی دینے کی ممانعت میں۔
حدیث نمبر: 1815
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو ہتھیار سے نہ دھمکائے، معلوم نہیں کہ شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگائے (اور ہاتھ چل جائے) اور پھر (اپنے بھائی کو مارنے کے سبب) جہنم کے گڑھے میں چلا جائے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1815]
54. کوئی آدمی اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے۔
حدیث نمبر: 1816
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو جو کہ مسجد کے قریب تیر بانٹتا تھا، یہ حکم دیا کہ جب تیر لے کر نکلے تو ان کی پیکان (یعنی نوک والی طرف) تھام لیا کرے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1816]
حدیث نمبر: 1817
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے مسجد یا بازار میں گزرے اور اس کے ہاتھ میں تیر ہوں تو چاہئے کہ ان کی نوک سے اپنے ہاتھ میں پکڑ لے۔ پھر نوک سے پکڑ لے، پھر نوک سے پکڑ لے (تین بار تاکید کے لئے فرمایا) سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم نہیں مرے، یہاں تک کہ ہم نے تیر کو ایک دوسرے کے منہ پر لگایا۔ (یعنی آپس میں لڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے خلاف کیا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1817]
55. مسجد میں تیر کو اس کے پیکان (نوک) سے پکڑ کر آئے۔
حدیث نمبر: 1818
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ پر نہ مارے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1818]
حدیث نمبر: 1819
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ سے بچا رہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آدمی کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔ (یہ نسبت تشریفاً ہے جیسے کعبۃ اللہ کی نسبت اللہ کی طرف ہے یعنی بیت اللہ)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1819]
56. جانوروں کو لعنت کرنے اور اس کی وعید کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1820
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور ایک انصاری عورت ایک اونٹنی پر سوار تھی۔ وہ تڑپی تو عورت نے اس پر لعنت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا کہ اس اونٹنی پر جو کچھ ہے وہ اتار لو اور اس کو چھوڑ دو کیونکہ وہ ملعون ہے۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس اونٹنی کو اس وقت دیکھ رہا ہوں کہ وہ پھرتی تھی اور لوگوں میں سے کوئی اس کی پرواہ نہ کرتا تھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1820]
57. آدمی کے لئے یہ بات مکروہ ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔
حدیث نمبر: 1821
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو لوگ لعنت کرتے ہیں، وہ قیامت کے دن کسی کی شفاعت نہ کریں گے اور نہ گواہ ہوں گے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1821]
حدیث نمبر: 1822
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! مشرکوں پر بددعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس لئے نہیں بھیجا گیا کہ لوگوں پر لعنت کروں بلکہ رحمت (کا سبب) بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1822]