الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ((ما ظنّک باثنین ....)) کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1621
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے سروں پر مشرکوں کے پاؤں دیکھے اور ہم غار میں تھے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر ان میں سے کوئی اپنی قدموں کی طرف دیکھے گا تو ہمیں دیکھ لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوبکر! تو ان دونوں کو کیا سمجھتا ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ بھی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1621]
2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ((نّمنّ النّاس)) کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1622
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبر پر بیٹھے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ایک بندہ ہے جس کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ چاہے دنیا کی دولت لے اور چاہے اللہ تعالیٰ کے پاس رہنا اختیار کرے، پھر اس نے اللہ کے پاس رہنا اختیار کیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ روئے (سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہے) اور بہت روئے۔ پھر کہا کہ ہمارے باپ دادا ہماری مائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں (پھر معلوم ہوا) کہ اس بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا بھی اور اگر میں کسی کو (اللہ تعالیٰ کے سوا) دوست بناتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ (اب خلّت تو نہیں ہے) لیکن اسلام کی اخوت (برادری) ہے۔ مسجد میں کسی کی کھڑکی نہ رہے (سب بند کر دی جائیں) لیکن ابوبکر کے گھر کی کھڑکی قائم رکھو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1622]
3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب لوگوں سے زیادہ پیارے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔
حدیث نمبر: 1623
ابوعثمان کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ بھیجا (ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کا نام ہے، وہاں کی لڑائی جمادی الثانی میں ہوئی) پس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ صدیقہ سے۔ میں نے کہا کہ مردوں میں سب سے زیادہ کس سے محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے باپ سے۔ میں نے کہا کہ پھر ان کے بعد کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر سے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کا ذکر کیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1623]
4. نیکی کے سارے کام سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میں جمع تھے اور وہ جنتی ہیں۔
حدیث نمبر: 1623M
اس باب کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے (دیکھئیے حدیث: 543)[مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1623M]
5. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ”میں بھی سچ مانتا ہوں، ابوبکر اور عمر بھی سچ مانتے ہیں“ (رضی اللہ عنہم)۔
حدیث نمبر: 1624
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص ایک بیل پر بوجھ لادے ہوئے اسے ہانک رہا تھا، بیل نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں اس لئے نہیں پیدا ہوا بلکہ میں تو کھیت کے لئے پیدا ہوا ہوں۔ لوگوں نے (تعجب اور ڈر سے) کہا کہ سبحان اللہ بیل بات کرتا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں۔ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا، اتنے میں ایک بھیڑیا لپکا اور ایک بکری لے گیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا تو بھیڑیئے نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس دن بکری کو کون بچائے گا جس دن سوائے میرے کوئی چرواہا نہ ہو گا (وعید کہ جس دن جاہلیت والے کھیل کود میں مصروف رہتے اور بھیڑیئے بکریاں لے جاتے یا قیامت کے قریب آفت اور فتنہ کے دن جب لوگ مصیبت کے مارے اپنے مال کے فکر سے غافل ہو جائیں گے)۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں (دوسری روایت میں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما موجود نہ تھے اس حدیث سے ان کی بڑی فضیلت نکلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر ایسا بھروسہ تھا کہ جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانتے ہیں وہ بھی ضرور مانیں گے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1624]
6. صدیق و فاروق کی رفاقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ۔
حدیث نمبر: 1625
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (نے جب انتقال کیا اور) تابوت میں رکھے گئے تو لوگ ان کے گرد ہوئے، دعا کرتے تھے اور تعریف کرتے تھے اور دعا کرتے تھے ان پر جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے۔ میں بھی ان لوگوں میں تھا۔ میں نہیں ڈرا مگر ایک شخص سے جس نے میرا کندھا میرے پیچھے سے تھام لیا تھا، میں نے دیکھا تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ پس انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لئے اللہ تعالیٰ سے رحمت کی دعا کی اور (ان کی طرف خطاب کر کے) کہا کہ اے عمر! تم نے کوئی شخص ایسا نہ چھوڑا جس کے اعمال ایسے ہوں کہ ویسے اعمال پر مجھے اللہ سے ملنا پسند ہو۔ اور اللہ کی قسم میں یہ سمجھتا تھا کہ اللہ تمہیں تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ کرے گا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میں آیا اور ابوبکر اور عمر آئے اور میں اندر گیا اور ابوبکر اور عمر گئے اور میں نکلا اور ابوبکر اور عمر نکلے۔ اس لئے مجھے امید تھی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان دونوں کے ساتھ کرے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1625]
7. سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا۔
حدیث نمبر: 1626
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ (اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلافت پر نص نہیں کیا بلکہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت صحابہ کے اجماع سے ہوئی اور شیعہ جو دعویٰ کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص کیا تھا، باطل اور بے اصل ہے اور خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تکذیب کی) انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح کو۔ پھر خاموش ہو رہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1626]
حدیث نمبر: 1627
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آنا۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1627]
حدیث نمبر: 1628
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ تو اپنے باپ ابوبکر کو اور اپنے بھائی کو بلا تاکہ میں ایک کتاب لکھ دوں، میں ڈرتا ہوں کہ کوئی (خلافت کی) آرزو کرنے والا آرزو نہ کرے اور کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ میں (خلافت کا) زیادہ حقدار ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی انکار کرتے ہیں ابوبکر کے سوا کسی اور (کی خلافت) سے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1628]