سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے امیہ بن ابی صلت کے کچھ شعر یاد ہیں؟ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھ۔ میں نے ایک بیت پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور پڑھ۔ میں نے ایک اور پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور پڑھ یہاں تک کہ میں نے سو ابیات پڑھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1506]
2. سب سے سچی بات جو کسی شاعر نے کہی (وہ کون سی ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1507
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاعروں میں سب سے زیادہ سچ کلام لبید کا یہ کلام ہے کہ ”خبردار اللہ کے علاوہ ہر چیز لغو ہے“ اور ابوصلت کا بیٹا امیہ اسلام کے قریب تھا (کیونکہ اس کے عقائد اچھے تھے گوہ وہ اسلام سے محروم رہا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1507]
3. شعر سے پیٹ بھرنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 1508
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی مرد کا پیٹ پیپ سے بھرے، یہاں تک کہ اس کے پھیپھڑے تک پہنچے تو یہ اس کے حق میں شعروں سے اپنا پیٹ بھرنے سے بہتر ہے۔ (یعنی اشعار میں اتنا مصروف ہو جانا کہ قرآن و حدیث و علوم دینیہ سے غافل ہو جائے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1508]
4. تعریف کرنے والوں کے مونہوں (منہ) میں مٹی ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1509
ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنے لگا۔ سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھے، اور وہ ایک موٹے آدمی تھے اور تعریف کرنے والے کے منہ میں کنکریاں ڈالنے لگے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے مقداد! تمہیں کیا ہوا؟ وہ بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں خاک ڈال دو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1509]
5. تزکیہ اور مدح کی کراہت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1510
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! اللہ کے رسول کے بعد کوئی شخص فلاں فلاں کام میں اس شخص سے بہتر نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہائے تو نے اپنے صاحب کی گردن کاٹ لی، کئی بار ایسا ہی فرمایا۔ پھر فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تعریف کرنا ضروری سمجھے (اگر وہ واقعی ایسا ہو) تو یوں کہے کہ میں خیال کرتا ہوں کہ وہ ایسا ہے اس پر بھی میں اللہ کے سامنے کسی کو اچھا نہیں کہتا (یعنی معلوم نہیں کہ وہ اللہ کے نزدیک کیا ہے کیونکہ یہ علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں یا جس کو اللہ بتائے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1510]
6. چوسر کے ساتھ کھیلنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1511
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص چوسر کھیلا اس نے گویا اپنے ہاتھ سور کے گوشت اور سور کے خون سے رنگے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1511]