اس باب کے بارے میں سیدنا معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب الصلٰوۃ میں گزر چکی ہے (دیکھئیے حدیث: 333)`۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1493M]
2. وہ بات جس کو جن اچک کر لے جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 1494
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لغو ہیں (ان کی کوئی حیثیت نہیں) اور کسی اعتبار کے لائق نہیں ہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ان کی بعضی بات سچ نکلتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سچی بات وہی ہے جس کو جن اڑا لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں ڈال دیتا ہے جیسے مرغ مرغی کو دانے کے لئے بلاتا ہے۔ پھر وہ اس میں اپنی طرف لغو اور سو جھوٹ سے زیادہ ملاتے ہیں (اور لوگوں سے کہتے ہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1494]
3. ستاروں کے ذریعے شیطانوں پر حملے کے متعلق جبکہ وہ (فرشتوں سے) چوری سنتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1495
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک انصاری صحابی نے (ایک روایت میں ہے کہ کچھ صحابہ نے) بیان کیا کہ وہ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک ستارہ ٹوٹا اور بہت چمکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جاہلیت کے زمانہ میں ایسا واقعہ ہوتا تھا تو تم اسے کیا کہتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں، ہم جاہلیت کے زمانے میں یوں کہتے تھے کہ آج کی رات کوئی بڑا شخص پیدا ہوا ہے یا فوت ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ستارہ کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کے لئے نہیں ٹوٹتا، لیکن ہمارا مالک جل جلالہ جب کچھ حکم دیتا ہے تو عرش کے اٹھانے والے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، پھر ان کی آواز سن کر ان کے پاس والے آسمان کے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، یہاں تک کہ تسبیح کی نوبت آسمان دنیا والوں تک پہنچتی ہے۔ پھر جو لوگ عرش اٹھانے والے فرشتوں سے قریب ہیں، وہ ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا حکم دیا؟ وہ بیان کرتے ہیں۔ اسی طرح آسمان والے ایک دوسرے سے دریافت کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ خبر آسمان دنیا والوں تک آتی ہے۔ ان سے وہ خبر جن اڑا لیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو آ کر سناتے ہیں۔ فرشتے جب ان جنوں کو دیکھتے ہیں تو ان ستاروں سے مارتے ہیں (تو یہ ستارے ان کے کوڑے ہیں) پھر جو خبر جن لاتے ہیں، اگر اتنی ہی کہیں تو سچ ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملاتے ہیں اور زیادہ کرتے ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1495]
4. جو نجومی کے پاس آتا ہے اس کی نماز قبول نہیں۔
حدیث نمبر: 1496
سیدہ صفیہ بنت ابی عبید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نجومی کے پاس جا کر اس سے کوئی بات پوچھے، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1496]