1. جو درد اور مرض مومن کو پہنچتی ہے اس کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1463
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار تھا۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ کو تو سخت بخار آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اتنا بخار آتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمیوں کو آئے۔ میں نے کہا کہ کیا یہ اس لئے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دہرا اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کو بیماری یا کچھ اور تکلیف پہنچی، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہ ایسے گرا دیتا ہے جیسے درخت (سوکھے) پتے گرا دیتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1463]
2. بیمار پرسی کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1464
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیمار کی عیادت (اس کے مکان پر جا کر) کرنے والا جنت کے ایک باغ میں ہے، یہاں تک کہ وہ واپس لوٹے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1464]
حدیث نمبر: 1465
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری خبر نہ لی۔ وہ کہے گا کہ اے میرے رب! میں تیری خبر کیسے لیتا؟ تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے معلوم نہیں ہے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، تو نے اس کی خبر نہ لی؟ اگر تو اس کی خبر لیتا تو تو مجھے اس کے نزدیک پاتا۔ اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھے کھانا نہ دیا۔ وہ کہے گا کہ اے رب! میں تجھے کیسے کھلاتا؟ تو سارے جہاں کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اس کو نہ کھلایا؟ اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کا ثواب میرے پاس پاتا۔ اے آدم کے بیٹے میں نے تجھ سے پانی مانگا، لیکن تو نے مجھ کو پانی نہ پلایا۔ بندہ بولے گا کہ میں تجھے کیسے پلاتا تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا، تو نے اس کو نہیں پلایا۔ اگر اس کو پلاتا تو اس کا بدلہ میرے پاس پاتا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1465]
3. یوں نہ کہو کہ میرا نفس خبیث (گندا) ہو گیا ہے۔
حدیث نمبر: 1466
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہو گیا (یعنی ناپاک اور نجس)، بلکہ یوں کہے کہ میرا نفس کاہل اور سست ہو گیا۔ (خبیث اور ناپاک کافر کا لقب ہے اور اس لئے مسلمان کو یہ لفظ اپنے لئے بولنے سے منع کیا گیا اور ایک حدیث میں آیا کہ پھر صبح کو خبیث النفس اٹھتا ہے تو وہ غیر کی صفت ہے اور شخص مبہم کا بیان ہے، ایسا اطلاق منع نہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1466]
4. ہر بیماری کی دوا ہے۔
حدیث نمبر: 1467
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بیماری کی دوا ہے، جب وہ دوا بیماری پر پہنچتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے شفاء ہو جاتی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1467]
5. بخار جہنم کی بھاپ سے ہوتا ہے اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔
حدیث نمبر: 1468
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس کوئی بخار والی عورت لائی جاتی، تو وہ پانی منگواتیں اور اس کے گریبان میں ڈالتیں اور کہتیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس (بخار) کو پانی سے ٹھنڈا کرو اور فرمایا کہ بخار جہنم کی بھاپ سے ہوتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1468]
6. بخار گناہوں کو دور کرتا ہے۔
حدیث نمبر: 1469
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب (یا ام مسیب) رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، تو فرمایا کہ اے ام سائب (یا ام مسیب)! تو لرز رہی ہے تجھے کیا ہوا؟ وہ بولیں کہ بخار ہے، اللہ تعالیٰ اس کو برکت نہ دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخار کو برا مت کہہ، کیونکہ وہ آدمیوں کے گناہوں کو ایسے دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کو دور کر دیتی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1469]
7. مرگی اور اس کے ثواب کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1470
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کہا کہ کیا میں تجھے ایک جنتی عورت دکھاؤں؟ میں نے کہا دکھلاؤ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کالی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے مرگی کی بیماری ہے، اس حالت میں میرا بدن کھل جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے میرے لئے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو صبر کرے تو تیرے لئے جنت ہو گی اور اگر تو کہے تو میں دعا کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ تجھے تندرست کر دے گا۔ وہ بولی کہ میں صبر کروں گی۔ پھر بولی کہ میرا بدن کھل جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ میرا بدن نہ کھلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے لئے دعا کی (چنانچہ اس کا بدن اس حالت میں ہرگز نہ کھلتا تھا۔ معلوم ہوا کہ بیماری اور مصیبت میں صبر کرنے کا بدلہ جنت ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1470]
8. تلبینہ بیمار کے دل کو خوش رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 1471
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے گھر میں کوئی فوت ہو جاتا تو عورتیں جمع ہوتیں، پھر جب چلی جاتیں اور ان کے گھر میں صرف گھر والے اور خاص لوگ رہ جاتے، تو وہ تلبینہ کی ایک ہانڈی کا حکم کرتیں (تلبینہ بھوسی یا آٹے میں شہد ملا کر حریرہ تیار کیا جاتا ہے)، پھر وہ پکتا۔ اس کے بعد ثرید (روٹی اور شوربا) تیار ہوتا اور تلبینہ کو اس پر ڈال دیتیں، پھر وہ عورتوں سے کہتیں کہ اس کو کھاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل کو خوش کرتا ہے اور اس کے پینے سے رنج کچھ گھٹ (کم) جاتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1471]
9. شہد پلا کر علاج کرنا۔
حدیث نمبر: 1472
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میرے بھائی کو دست آ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو شہد پلا دے۔ اس نے شہد پلا دیا۔ پھر آیا اور کہنے لگا کہ شہد پلانے سے دست اور زیادہ ہو گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہی فرمایا کہ شہد پلا دے۔ پھر چوتھی بار وہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے شہد پلایا، لیکن دست زیادہ ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ پھر اس نے شہد پلایا تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1472]