1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کسی کی کنیت نہ رکھو۔
حدیث نمبر: 1396
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے مقام بقیع میں دوسرے شخص کو پکارا کہ اے ابوالقاسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر دیکھا تو وہ شخص بولا کہ یا رسول اللہ! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں فلاں شخص کو پکارا تھا (اس کی کنیت بھی ابوالقاسم ہو گی)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام سے نام رکھ لو مگر میری کنیت کی طرح کنیت مت رکھو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1396]
2. محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے نام کے ساتھ نام رکھنا۔
حدیث نمبر: 1397
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ اس کی قوم نے اس سے کہا کہ ہم تجھے یہ نام نہیں رکھنے دیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے۔ چنانچہ وہ شخص اپنے بچے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول میرا لڑکا پیدا ہوا، میں نے اس کا نام محمد رکھا تو میری قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ ہم تجھے نہیں چھوڑیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا نام رکھو لیکن میری کنیت (یعنی ابوالقاسم) نہ رکھو کیونکہ میں قاسم ہوں میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں (دین کا علم اور مال غنیمت وغیرہ)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1397]
3. اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔
حدیث نمبر: 1398
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ناموں میں سے بہتر نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1398]
4. بچے کا نام عبدالرحمن رکھنا۔
حدیث نمبر: 1399
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا، ہم لوگوں نے کہا کہ ہم تجھے ابوالقاسم کنیت نہ دیں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبدالرحمن اپنے بیٹے کا نام رکھ لے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1399]
5. بچے کا نام عبداللہ رکھنا، اس پر ہاتھ پھیرنا اور اس کے لئے دعا۔
حدیث نمبر: 1400
عروہ بن زبیر اور فاطمہ بنت منذر بن زبیر سے روایت ہے کہ ان دونوں نے کہا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا (مکہ سے) ہجرت کی نیت سے جس وقت نکلیں، ان کے پیٹ میں عبداللہ بن زبیر تھے (یعنی حاملہ تھیں) جب وہ قباء میں آ کر اتریں تو وہاں سیدنا عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے۔ پھر ولادت کے بعد انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو گھٹی لگائیں، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے لے لیا اور اپنی گود میں بٹھایا، پھر ایک کھجور منگوائی۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم ایک گھڑی تک کھجور ڈھونڈتے رہے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو چبایا، پھر (اس کا جوس) ان کے منہ میں ڈال دیا۔ یہی پہلی چیز جو عبداللہ کے پیٹ میں پہنچی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لئے دعا کی اور ان کا نام عبداللہ رکھا۔ پھر جب وہ سات یا آٹھ برس کے ہوئے تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے اشارے پر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے لئے آئے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آتے دیکھا تو تبسم فرمایا۔ پھر ان سے (برکت کے لئے) بیعت کی (کیونکہ وہ کمسن تھے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1400]
حدیث نمبر: 1401
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔ اس کے بعد ام سلیم سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب حال بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟ ابوطلحہ نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ان دونوں کو برکت دے۔ پھر ام سلیم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور ام سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی بھیجیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا کہ اس کے ساتھ کچھ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا، پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1401]
6. انبیاء اور صالحین کے ناموں کے ساتھ نام رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1402
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران میں آیا، تو وہاں کے (انصاری) لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا کہ تم پڑھتے ہو کہ ”اے ہارون کی بہن“(مریم: 28)(یعنی مریم علیہا السلام کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (سیدنا ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے (پھر مریم ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکر ہو سکتی ہیں؟)، جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ وہ ہارون تھوڑی ہیں جو موسیٰ کے بھائی تھے) بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1402]
7. بچے کا نام ابراہیم رکھنا۔
حدیث نمبر: 1403
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا ایک لڑکا پیدا ہوا، میں اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کے منہ میں ایک کھجور چبا کر ڈالی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1403]
8. بچے کا نام منذر رکھنا۔
حدیث نمبر: 1404
سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ابواسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا منذر، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور (اس کے والد) ابواسید۔ بیٹھے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابواسید نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا نام کیا ہے؟ ابواسید نے کہا کہ فلاں نام ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس کا نام منذر ہے۔ پھر اس دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1404]
9. پہلے نام کو اس سے اچھے نام سے بدل دینا۔
حدیث نمبر: 1405
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھ دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1405]