الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
لباس اورزیب و زینت کے بیان میں
28. فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو، البتہ کپڑے کے نقش و نگار میں کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر: 1365
بسر بن سعید، زید بن خالد سے روایت کرتے ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں تصویر ہو یا اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ بسر نے کہا کہ زید بیمار ہوئے تو ہم ان کی بیمار پرسی کو گئے، ان کے دروازہ پر ایک پردہ لٹکا تھا جس پر مورت تھی۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا جو کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ربیب تھا کہ کیا خود زید ہی نے ہم سے تصویر کی حدیث بیان نہیں کی تھی؟ (اور اب تصویر والا پردہ لٹکایا ہے)۔ عبیداللہ نے کہا کہ جب انہوں نے بیان کی تھی تو تم نے سنا نہیں تھا کہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا، مگر کپڑے میں جو نقش ہوں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1365]
29. وہ پردہ مکروہ ہے جس پر تصویریں ہوں، نیز اس (پردے) کو کاٹ کر تکیہ بنانے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1366
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے طاق یا مچان کو اپنے ایک پردہ سے ڈھانکا تھا، جس میں تصویریں تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت کے دن ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی شکلیں بناتے ہیں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ یا دو تکیے بنائے۔ (تصویر والے کپڑے کا تکیہ صرف اسی وقت بنایا جا سکتا ہے جبکہ تکیہ بنانے سے تصویر کا حلیہ بگڑ جائے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1366]
حدیث نمبر: 1367
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے تشریف لائے اور میں نے اپنے دروازے پر ایک قالین لٹکایا تھا، جس پر گھوڑوں کی تصویریں بنی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے میں نے اسے اتار دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1367]
30. گدے (کے کپڑے) پر تصویریں اور اس کو تکیہ بنانے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1368
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گدیلا (گدے کے اوپر کا کپڑا) خریدا، جس میں تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے رہے اور اندر داخل نہ ہوئے۔ میں نے پہچان لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک پر رنج ہے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، میرا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گدیلا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے اور تکیہ لگانے کے لئے خریدا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنہوں نے یہ تصویریں بنائیں ان کو عذاب ہو گا اور ان سے کہا جائے گا کہ ان میں جان ڈالو۔ پھر فرمایا کہ جس گھر میں تصویریں ہوں، وہاں فرشتے نہیں آتے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ میں نے اس کے دو تکیے بنالئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر گھر میں آرام فرماتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1368]
31. تصاویر بنانے والے کو قیامت کے دن عذاب ہو گا۔
حدیث نمبر: 1369
سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ میں تصویریں بنانے والا ہوں، مجھے اس کا بتا دیجئیے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میرے قریب آ۔ وہ پاس آ گیا۔ پھر انہوں نے کہا کہ اور قریب آ۔ وہ اور پاس آ گیا، یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور کہا کہ میں تجھ سے وہ کہتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر ایک تصویر بنانے والا جہنم میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدل ایک جاندار چیز بنائی جائے گی، جو اس کو جہنم میں تکلیف دے گی۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تو لازماً بنانا چاہتا ہے تو درخت کی یا کسی اور بے جان چیز کی تصویر بنا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1369]
32. تصویر بنانے والوں پر سختی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1370
ابوزرعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مروان کے گھر میں داخل ہوا وہاں تصویریں دیکھیں تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس سے زیادہ قصوروار کون ہو گا جو میری طرح تخلیق کرے؟ اچھا ایک چیونٹی یا گندم یا جو کا ایک دانہ بنا دیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1370]
33. سونے کی انگوٹھی بنانے، اور چاندی (کے برتن) میں پینے اور ریشم اور دیباج کا لباس پہننے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1371
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم کیا اور سات باتوں سے منع فرمایا۔ ہمیں حکم کیا بیمار پرسی کرنے کا، جنازے کے ساتھ (قبر تک) جانے کا، چھینک کا جواب دینے کا، قسم کو پورا کرنے کا، مظلوم کی مدد کرنے کا، دعوت قبول کرنے کا اور اسلام پھیلانے یا عام کرنے کا۔ اور منع کیا سونے کی انگوٹھی پہننے سے، چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے، زین پوش (یعنی ریشمی زین پوشوں سے اگر ریشمی نہ ہوں تو منع نہیں ہے)، قسی کے پہننے سے (جو مصر کے ایک مقام قس کا بنا ہوا ایک ریشمی کپڑا ہے)، ریشمی کپڑا پہننے سے اور استبرق اور دیباج سے (یہ دونوں بھی ریشمی کپڑے ہی ہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1371]
34. سونے کی انگوٹھی (اتار) پھینکنا۔
حدیث نمبر: 1372
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتار کر پھینک دی اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی جہنم کی آگ کے انگارے کا قصد کرتا ہے، پھر اس کو اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ تو اپنی انگوٹھی اٹھا لے اور اس (کی قیمت) سے نفع حاصل کر لے۔ وہ بولا کہ اللہ کی قسم میں اس کو ہاتھ نہیں لگاؤں گا، جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دیا (سبحان اللہ صحابہ کا تقویٰ اور اتباع اس درجہ کو پہنچا تھا۔ اگر وہ اٹھا لیتا اور بیچ لیتا تو گناہ نہ ہوتا) [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1372]
حدیث نمبر: 1373
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی جب پہنتے تو اس کا نگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف رکھتے۔ پھر ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی اتار ڈالی اور فرمایا کہ میں اس انگوٹھی کو پہنتا تھا اور اس کا نگ اندر کی طرف رکھتا تھا، پھر اس کو پھینک دیا اور فرمایا کہ اللہ کی قسم اب میں اس کو کبھی نہیں پہنوں گا۔ یہ دیکھ کر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1373]
35. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چاندی کی انگوٹھی پہننا، جس کا نقش ((محمد رسول اللہ)) تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفاء کا پہننا۔
حدیث نمبر: 1374
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی، پھر وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، یہاں تک کہ ان سے اریس کے کنوئیں میں گر گئی۔ اس انگوٹھی کا نقش یہ تھا محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1374]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next