الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
شکار اور ذبح کے مسائل
1. تیر کے ساتھ شکار اور تیر مارتے وقت بسم اللہ کہنا۔
حدیث نمبر: 1239
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو اپنا (شکاری) کتا چھوڑے، تو اللہ کا نام لے (کر چھوڑ) پھر اگر وہ تیرے شکار کو روک لے اور تو اس کو زندہ پائے، تو اس کو ذبح کر اور اگر مار ڈالے اور کھائے نہیں، تو تو اس کو کھا لے اور اگر تیرے کتے کے ساتھ دوسرا کتا ملے اور جانور مارا جا چکا ہو، تو اس کو مت کھا کیونکہ معلوم نہیں کس نے اس کو مارا۔ اور جو تو اللہ کا نام لے کر تیر مارے پھر اگر تیرا شکار (تیر کھا کر) ایک دن تک غائب رہے، اس کے بعد تو اس میں اپنے تیر کے سوا اور کسی مار کا نشان نہ پائے، تو اگر تیرا جی چاہے تو اسے کھا لے اور اگر تو اس کو پانی میں ڈوبا ہوا پائے تو مت کھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1239]
2. کمان کے ساتھ اور سدھائے ہوئے کتے اور غیر سدھائے ہوئے کتے کے شکار کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1240
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب (یعنی یہود یا نصاریٰ) کے ملک میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانا کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے، تو میں اپنی کمان سے، سکھائے ہوئے کتے اور اس کتے سے شکار کرتا ہوں جو سکھایا نہیں گیا، تو مجھ سے وہ طریقہ بیان کیجئے جو کہ حلال ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے جو کہا کہ اہل کتاب کے ملک میں ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں تو اگر تم کو اور برتن مل سکیں، تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ اور اگر اور برتن نہ ملیں تو ان کو دھو لو اور پھر ان میں کھاؤ۔ اور جو تو نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو پس جس کو تیر پہنچے اور تو اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑے، تو اسے کھا لے اور اگر تو اپنے شکاری کتے سے شکار کرے اور اس پر اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو تو کھا لے اور اگر ایسے کتے کا شکار ہو جو شکاری نہ ہو اور تو اسے زندہ پا لے تو ذبح کر کے کھا لے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1240]
3. معراض کے شکار اور کتے کو چھوڑنے کے وقت بسم اللہ کہنا۔
حدیث نمبر: 1241
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب لاٹھی کی لوہے والی طرف لگے تو کھا لے اور جب لکڑی والی طرف لگے اور مر جائے، تو وہ وقیذ ہے (یعنی موقوذہ ہے جو پتھر یا لکڑی سے مارا جائے اور وہ قرآن پاک میں حرام ہے) اس کو مت کھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اپنا کتا چھوڑے، تو کھا لے لیکن اگر کتا شکار میں سے کھا لے تو مت کھا کیونکہ اس نے اپنے لئے شکار کیا۔ میں نے کہا کہ اگر میں اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤں اور یہ معلوم نہ ہو کہ کس کتے نے پکڑا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو مت کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے پر بسم اللہ کہی تھی اور دوسرے کتے پر نہیں کہی تھی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1241]
4. جب شکاری سے شکار غائب ہو جائے، پھر وہ اسے پالے۔
حدیث نمبر: 1242
سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا شکار تین روز کے بعد پائے، تو اگر وہ بدبودار نہ ہو گیا ہو تو اس کو کھا لے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1242]
5. شکاری کتا اور جانوروں کی حفاظت کے لئے کتا پالنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1243
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کتا پالے بشرطیکہ وہ شکاری نہ ہو اور نہ جانوروں کی حفاظت کے لئے ہو، تو اس کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط گھٹتے جائیں گے۔ (ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ثواب کو کہا جاتا ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1243]
حدیث نمبر: 1244
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (بلاضرورت) کتا پالے مگر یہ کہ وہ ریوڑ یا شکار یا کھیت کے لئے ہو تو (بصورت دیگر) اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط (ثواب) کم ہو گا۔ زہری (راوی) نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کا ذکر ہوا کہ وہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر رحم کرے وہ کھیت والے تھے۔ (لیکن راوی زہری کا یہ اثر منقطع ہے کیونکہ مسلم میں ہی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں کھیتی کی حفاظت کے لئے کتا رکھنے کی اجازت موجود ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1244]
6. کتوں کو مارنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1245
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کا حکم کیا یہاں تک کہ عورت جنگل سے اپنا کتا لے کر (مدینہ میں) آتی تو ہم اس کو بھی مار ڈالتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل سے منع فرمایا اور کہا کہ اس سیاہ کتے کو مار ڈالو جس کی آنکھ پر دو سفید نقطے ہوں کیونکہ وہ شیطان ہوتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1245]
7. کنکریاں پھینکنے سے منع کرنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1246
سیدنا سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے پاس ایک آدمی کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو اسے منع کیا اور کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک اس سے نہ شکار ہوتا ہے، نہ دشمن مرتا ہے بلکہ (جب کسی کے لگتی ہے تو) دانت ٹوٹ جاتا ہے یا آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔ راوی نے کہا کہ پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ میں نے تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ تو پھر کنکریاں پھینکے جاتا ہے، اب میں تجھ سے کبھی کلام نہ کروں گا۔ (خذف کنکری یا گٹھلی یا ان کے مانند کوئی اور چیز دو انگلیوں کے درمیان میں رکھ کر یا انگلی اور انگوٹھے کے درمیان میں رکھ کر مارنے کو کہتے ہیں) [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1246]
8. جانوروں کو باندھ کر مارنے کی ممانعت ہے۔
حدیث نمبر: 1247
ہشام بن زید بن انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیا اور وہاں کچھ لوگوں نے ایک مرغی کو نشانہ بنایا ہوا تھا اور اس پر تیراندازی کر رہے تھے تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1247]
حدیث نمبر: 1248
سیدنا سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما قریش کے چند جوانوں پر گزرے، انہوں نے ایک پرندہ باندھ کر اسے ہدف بنایا ہوا تھا اور اس کو تیر مار رہے تھے اور جس کا پرندہ تھا اس سے یہ معاہدہ تھا کہ جو تیر نشانے پر نہ لگے اس تیر کو وہ لے لے۔ جب ان لوگوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو الگ ہو گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ جس نے یہ کیا ہے اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار چیز کو نشانہ بنانے والے پر لعنت کی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1248]

1    2    Next