الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
جہاد کے مسائل
1. اللہ تعالیٰ کے فرمان ((ولا تحسبنّ الّذین قتلوا فی سبیل اﷲ ....)) کے متعلق اور شہداء کی روحوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1068
مسروق کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے اس آیت ان لوگوں کو مردہ مت سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، روزی دئیے جاتے ہیں کے بارے میں پوچھا، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔ ہم نے اس آیت کے بارے میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کے قالب میں قندیلوں کے اندر ہیں، جو عرش مبارک سے لٹک رہی ہیں اور جہاں چاہتے ہیں جنت میں چگتے پھرتے ہیں، پھر اپنی قندیلوں میں آ رہتے ہیں۔ ایک دفعہ ان کے پروردگار نے ان کو دیکھا اور فرمایا کہ تم کچھ چاہتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ اب ہم کیا چاہیں گی؟ ہم تو جنت میں جہاں چاہتی ہیں چگتی پھرتی ہیں تو پروردگار جل وعلا نے تین دفعہ پوچھا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر مانگے ہماری رہائی نہیں (یعنی پروردگار جل جلالہ برابر پوچھے جاتا ہے) تو انہوں نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! ہم یہ چاہتی ہیں کہ ہماری روحوں کو ہمارے بدنوں میں پھیر دے (یعنی دنیا کے بدنوں میں) تاکہ ہم دوبارہ تیری راہ میں مارے جائیں۔ جب ان کے رب نے دیکھا کہ اب ان کو کوئی خواہش نہیں، تو ان کو چھوڑ دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1068]
2. بیشک جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔
حدیث نمبر: 1069
سیدنا ابوبکر بن عبداللہ بن قیس اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو دشمن کے سامنے (یعنی میدان جہاد میں) یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔ یہ سن کر ایک غریب اور میلے سے کپڑوں والا شخص اٹھا اور کہنے لگا کہ اے ابوموسیٰ تم نے (خود) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ (سیدنا ابوموسیٰ نے) کہا: ہاں۔ راوی کہتا ہے، یہ سن کر وہ اپنے دوستوں کی طرف گیا اور کہا کہ میں تم کو سلام کرتا ہوں اور اپنی تلوار کا نیام توڑ ڈالا پھر تلوار لے کر دشمن کی طرف گیا اور اپنی تلوار سے دشمن کو مارتا رہا یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1069]
3. جہاد کی ترغیب اور اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1070
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے جو اس کی راہ میں نکلے اور نہ نکلے مگر جہاد کے لئے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہو اور اس کے پیغمبروں کو سچ جانتا ہو۔ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ) ایسا شخص میری حفاظت میں ہے یا تو میں اس کو جنت میں لے جاؤں گا یا اس کو اس کے گھر کی طرف ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ پھیر دوں گا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے کہ کوئی زخم ایسا نہیں جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگے، مگر یہ کہ وہ قیامت کے دن اسی شکل پر آئے گا جیسا دنیا میں ہوا تھا، اس کا رنگ خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے کہ اگر مسلمانوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں کبھی بھی کسی لشکر سے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا ہے پیچھے نہ رہتا۔ لیکن میرے پاس (سواریوں وغیرہ کی) اتنی گنجائش نہیں ہے اور نہ مسلمانوں کے پاس (سواریوں وغیرہ کی) وسعت ہے اور میرے جانے کی صورت میں مسلمانوں کو پیچھے رہنا دشوار ہو گا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کروں پھر مارا جاؤں پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1070]
4. بندے کی درجات کی بلندی جہاد سے ہے۔
حدیث نمبر: 1071
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوسعید! جو اللہ کے رب ہونے سے اور اسلام کے دین ہونے سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے سے راضی ہوا، اس کے لئے جنت واجب ہے یہ سن کر سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے تعجب کیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! پھر فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اور فرمایا کہ ایک اور عمل ہے جس کی وجہ سے بندے کو جنت میں سو درجے ملیں گے اور ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ تک اتنا فاصلہ ہو گا جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ کون سا عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1071]
5. لوگوں میں افضل وہ مجاہد ہے، جو اپنی جان اور اپنے مال سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے۔
حدیث نمبر: 1072
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ کون شخص افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرتا ہے۔ اس نے کہا پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1072]
6. جواس حال میں فوت ہو جائے کہ نہ تو جہاد میں شریک ہوا اور نہ کبھی دل میں خیال پیدا ہوا۔
حدیث نمبر: 1073
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص فوت ہو جائے اور نہ جہاد کیا ہو اور نہ جہاد کرنے کی نیت کی ہو تو وہ منافقت کی ایک خصلت پر فوت ہوا۔ عبداللہ بن سہم (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ ہم خیال کرتے ہیں کہ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے متعلق ہے۔ (یہ ابن مبارک کا مؤقف ہے۔ علامہ البانی نے لکھا ہے کہ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ساتھ خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1073]
7. سمندری جہاد کی فضیلت میں۔
حدیث نمبر: 1074
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان جو کہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، کے پاس جاتے تھے (کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محرم تھیں یعنی رضاعی خالہ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد یا دادا کی خالہ) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتیں تھیں۔ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلایا اور سر کی جوئیں دیکھنے لگیں۔ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے جاگے، تو ام حرام نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لئے اس سمندر کے بیچ میں سوار ہو رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں یا بادشاہوں کی طرح تخت پر۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی پھر سر رکھا اور سو رہے اور پھر ہنستے ہوئے جاگے۔ میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو جہاد کے لئے جاتے تھے اور بیان کیا جس طرح اوپر گزرا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں کرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔ پھر ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سمندر میں (جزیرہ قبرص فتح کرنے کے لئے) سوار ہوئیں (جو تیرہ سو برس کے بعد سلطان روم نے انگریزوں کے حوالے کر دیا) اور جب دریا سے نکلنے لگیں تو جانور سے گر کر شہید ہو گئیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1074]
8. اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دینے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1075
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ کی راہ میں ایک دن رات پہرہ چوکی دینا، ایک مہینہ بھر روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے افضل ہے اور اگر اسی دوران فوت ہو جائے گا تو اس کا یہ کام برابر جاری رہے گا (یعنی اس کا ثواب مرنے کے بعد بھی موقوف نہ ہو گا بڑھتا ہی چلا جائے گا یہ اس عمل سے خاص ہے) اور اس کا رزق جاری ہو جائے گا (جو شہیدوں کو ملتا ہے) اور وہ فتنہ والوں سے بچ جائے گا۔ (یعنی قبر میں فرشتوں والی آزمائش یا عذاب قبر سے یا دم مرگ شیطان کے وسوسے سے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1075]
9. صبح یا شام کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں چلنا ((دنیا و ما فیہا)) سے بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 1076
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور ما فیہا سے بہتر ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1076]
10. اللہ تعالیٰ کے قول ((اجعلتم سقای الحاج)) کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1077
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص بولا: مجھے مسلمان ہونے پر کسی عمل کی پرواہ نہیں، جب میں حاجیوں کو پانی پلاؤں۔ دوسرا بولا کہ مجھے اسلام کے بعد کسی عمل کی کیا پرواہ ہے کہ میں مسجدالحرام کی مرمت کروں۔ تیسرا بولا کہ ان چیزوں سے تو جہاد افضل ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے سامنے جمعہ کے دن اپنی آوازیں بلند نہ کرو لیکن میں جمعہ کی نماز کے بعد آپ اسے اس بات کو جس میں تم نے اختلاف کیا پوچھوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجدالحرام کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال جیسا خیال کیا ہے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے؟ .... (التوبہ: 19) آخر آیت تک۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1077]

1    2    3    4    5    Next