سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ ہمیں بھیجتے ہیں پھر ہم کسی قوم کے پاس اترتے ہیں اور وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے، تو کا کیا خیال ہے؟ (یعنی انہیں کیا کرنا چاہئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم کسی قوم کے پاس اترو، پھر وہ تمہارے واسطے وہ سامان کر دیں جو مہمان کے لئے چاہئے، تو تم قبول کرو اگر وہ نہ کریں، تو ان سے مہمانی کا حق جتنا مہمان کو چاہئے، لے لو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1064]
2. مہمانی دینے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1065
سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہمانی تین دن تک ہے اور مہمان نوازی میں تکلف ایک دن ایک رات تک چاہئے اور کسی مسلمان کو درست نہیں کہ اپنے بھائی کے پاس ٹھہرا رہے، یہاں تک کہ اس کو گناہ میں ڈالے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس کو کس طرح گناہ میں ڈالے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے پاس ٹھہرا رہے اور اس کے پاس کھلانے کے لئے کچھ نہ ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1065]
3. ضرورت سے زائد مالوں کے ذریعہ ہمدردی کرنا۔
حدیث نمبر: 1066
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص اونٹنی پر سوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دائیں بائیں دیکھنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زائد سواری ہو، وہ اس کو دیدے جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس کے پاس سفر خرچ (اپنی ضرورت سے) زائد ہو، وہ اس کو دیدے جس کے پاس سفر خرچ نہیں ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی قسم کے مال بیان کئے، یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ ہم سے کسی کا اس مال میں کوئی حق نہیں ہے جو اس کی ضرورت سے زائد ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1066]
4. سفر میں (زادراہ) کم پڑ جائے تو باقی ماندہ چیزوں کو اکٹھا کر لینے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1067
ایاس بن سلمہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی کے لئے نکلے، وہاں ہمیں (کھانے اور پینے کی) تکلیف ہوئی (یعنی کمی واقع ہو گئی) یہاں تک کہ ہم نے سواری کے اونٹوں کو نحر کرنے کا قصد کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ہم نے اپنے اپنے سفر خرچ کو جمع کیا اور ایک چمڑا بچھایا، اس پر سب لوگوں کے زادراہ اکٹھے ہوئے۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے ناپنے کے لئے لمبا ہوا، تو اس کو اتنا پایا کہ جتنی جگہ میں بکری بیٹھتی ہے اور ہم (لشکر کے) چودہ سو آدمی تھے۔ پھر ہم لوگوں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا اور اس کے بعد اپنے اپنے توشہ دان کو بھر لیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کا پانی ہے؟ ایک شخص ڈول میں ذرا سا پانی لے کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ایک گڑھے میں ڈال دیا اور ہم سب چودہ سو آدمیوں نے اسی پانی سے وضو کیا، خوب بہاتے جاتے تھے۔ اس کے بعد آٹھ آدمی اور آئے اور انہوں نے کہا کہ وضو کا پانی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کا پانی گر چکا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1067]