1. فیصلہ ظاہری بات پر ہو گا اور دلیل دینے میں چرب زبانی سے کام لینے کی وعید۔
حدیث نمبر: 1051
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھگڑنے والے کا شور اپنے حجرے کے دروازے پر سنا، تو باہر نکلے اور فرمایا کہ میں بشر (انسان) ہوں اور میرے پاس کوئی مقدمہ والا آتا ہے اور ممکن ہے کہ ان میں سے ایک دوسرے سے بہتر بات کرتا ہو، اور میں سمجھوں کہ یہ سچا ہے اور اس کے موافق فیصلہ کر دوں تو جس کو میں کسی مسلمان کا حق دلا دوں وہ انگارے کا ایک ٹکڑا ہے، وہ چاہے اس کو لے لے یا چھوڑ دے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1051]
2. بڑے لڑاکے، جھگڑالو کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1052
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب مردوں میں برا اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ مرد ہے جو بڑا لڑاکا جھگڑالو ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1052]
3. مدعی علیہ پر قسم کے ساتھ فیصلہ۔
حدیث نمبر: 1053
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو وہ کچھ دلا دیا جائے جس کا وہ دعویٰ کریں، تو بعض دوسروں کی جان اور مال لے لیں گے۔ لیکن مدعی علیہ کو قسم کھانا چاہئے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1053]
4. قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ۔
حدیث نمبر: 1054
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کیا۔ (یہ اس صورت میں ہے جب دو گواہ نہ ہوں۔ ایک گواہ ہو تو مدعی ساتھ قسم کھائے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1054]
5. فیصلہ کرنے والا غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حدیث نمبر: 1055
سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ جو کہ سجستان کے قاضی تھے کو لکھوایا اور میں نے لکھا کہ تم دو آدمیوں کے درمیان تم اس وقت فیصلہ مت کرو جب تک تم غصے میں ہو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ کوئی آدمی دو شخصوں کے درمیان اس وقت فیصلہ نہ کرے، جب وہ غصے کی حالت میں ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1055]
6. جب حاکم (قاضی وغیرہ) سوچ کر کوشش سے فیصلہ کرے، پھر صحیح فیصلہ کرے یا غلطی کرے (تو اس کا حکم)۔
حدیث نمبر: 1056
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب حاکم سوچ کر کوشش سے فیصلہ کرے پھر صحیح کرے تو اس کے لئے دو اجر ہیں اور جو سوچ کر فیصلہ دے اور غلطی کر بیٹھے تو اس کے لئے ایک اجر ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1056]
7. فیصلہ دینے میں فیصلہ دینے والوں میں اختلاف۔
حدیث نمبر: 1057
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو عورتیں اپنے اپنے بچے لئے جا رہی تھیں کہ اتنے میں بھیڑیا آیا اور ایک کا بچہ لے گیا۔ ایک نے دوسری سے کہا کہ تیرا بیٹا لے گیا۔ اور دوسری نے کہا کہ تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ آخر دونوں اپنا فیصلہ کرانے کو سیدنا داؤد علیہ السلام کے پاس آئیں۔ انہوں نے بچہ بڑی عورت کو دلا دیا (اس وجہ سے کہ بچہ اس کے مشابہ ہو گا یا ان کی شریعت میں ایسی صورت میں بڑے کو ترجیح ہو گی یا بچہ اس کے ہاتھ میں ہو گا)۔ پھر وہ دونوں سیدنا سلیمان علیہ السلام کے پاس آئیں اور ان سے سب حال بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ چھری لاؤ ہم بچے کے دو ٹکڑے کر کے تم دونوں کو دیدیں گے (اس سے بچے کا کاٹنا مقصود نہ تھا بلکہ حقیقی ماں کا دریافت کرنا منظور تھا)، تو چھوٹی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے ایسا مت کر وہ بڑی کا بیٹا ہے۔ سیدنا سلیمان علیہ السلام نے وہ بچہ چھوٹی کو دلا دیا (تو سیدنا سلیمان علیہ السلام نے سیدنا داؤد علیہ السلام کے خلاف حکم دیا، اس لئے کہ دونوں مجتہد تھے اور پیغمبر بھی تھے اور مجتہد کو دوسرے مجتہد کا خلاف درست ہے۔ مسائل اجتہادی میں کوئی حکم توڑنا درست نہیں مگر شاید سیدنا داؤد علیہ السلام نے اس فیصلہ کو قطع نہ کیا ہو گا یا صرف بطور فتویٰ کے ہو گا) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث میں میں نے اسی دن سکین کا لفظ سنا ہے جو چھری کو کہتے ہیں ورنہ ہم تو مدیہ کہا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1057]
8. حاکم، قاضی جھگڑا کرنے والوں کے درمیان اصلاح کرائے۔
حدیث نمبر: 1058
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے دوسرے شخص سے زمین خریدی، پھر جس نے زمین خریدی تھی اس نے سونے کا ایک مٹکا (برتن) اس میں پایا۔ خریدنے والا (بیچنے والے سے) کہنے لگا کہ تو اپنا سونا لے لے، میں نے تجھ سے زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا۔ اور بیچنے والے نے کہا کہ میں نے تیرے ہاتھ زمین اور جو کچھ اس میں تھا بیچا تھا (تو سونا بھی تیرا ہے۔ سبحان اللہ بائع اور مشتری دونوں کیسے خوش نیت اور ایماندار تھے) راوی کہتا ہے کہ پھر دونوں نے ایک شخص سے فیصلہ چاہا، وہ بولا کہ تمہاری اولاد ہے؟ ایک نے کہا کہ میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے۔ اس نے کہا کہ اچھا اس کے لڑکے کا نکاح اس کی لڑکی سے کر دو اور اس سونے کو دونوں پر خرچ کرو اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں بھی دو۔ (غرض صلح کرا دی اور یہ مستحب ہے تاکہ دونوں خوش رہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1058]
9. بہترین گواہ۔
حدیث نمبر: 1059
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں تم کو بتلاؤں کہ بہتر گواہ کون ہے؟ جو گواہی کے لئے بلائے جانے سے پہلے اپنی گواہی ادا کر دے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1059]