الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
چوری کی حد کا بیان
1. جس چیز (کی چوری) میں ہاتھ کاٹنا واجب ہے۔
حدیث نمبر: 1043
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا مگر چوتھائی دینار یا زیادہ کی چوری میں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1043]
2. جس چیز کی قیمت تین درہم ہے .... ہاتھ کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 1044
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سپر کی چوری پر جس کی قیمت تین درہم تھی، ایک چور کا ہاتھ کاٹا تھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1044]
3. انڈے کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 1045
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس چور پر لعنت کرے جو انڈہ چراتا ہے، تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے، اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1045]
4. حدود میں سفارش کی ممانعت ہے۔
حدیث نمبر: 1046
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قریش کو اس عورت کی فکر پیدا ہوئی جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں، فتح مکہ کے موقعہ پر چوری کی تھی۔ لوگوں نے کہا کہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سفارش کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ آپ کے سامنے سوائے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے اتنی جرات کون کر سکتا ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہیتے ہیں۔ آخر وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے اس کی سفارش کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ (غصے کی وجہ سے) بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اللہ تعالیٰ کی حد میں سفارش کرتا ہے؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے لئے معافی کی دعا کیجئے۔ جب شام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ پڑھا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جیسے اس کو شایان ہے، پھر اس کے بعد فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کو اسی بات نے تباہ کیا کہ جب ان میں عزت دار آدمی چوری کرتا تھا تو اس کو چھوڑ دیتے تھے اور جب غریب (ناتواں) چوری کرتا تھا تو اس پر حد قائم کرتے تھے۔ اور میں تو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر فاطمہ (رضی اللہ عنہا) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی بھی چوری کرے، تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالوں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (ہاتھ کٹنے کے) بعد اس عورت نے اچھی توبہ کی اور نکاح کر لیا اور وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کے مطلب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کر دیا کرتی تھی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1046]