1. جو ایک مومن غلام آزاد کرے، اس کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، فرماتے تھے کہ جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو غلام کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کر دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو بھی غلام کی شرمگاہ کے بدلے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 891]
2. اولاد کا والد کو آزاد کرنا کیسا ہے؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا مگر اس صورت میں کہ باپ کو کسی کا غلام دیکھے اور پھر خرید کر آزاد کر دے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 892]
3. (مشترکہ غلام کا ایک مالک اگر) اپنا حصہ آزاد کرے تو؟
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی شخص کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے، پھر اس کا مال بھی اتنا ہو کہ غلام کی انصاف والی قیمت مقرر کر کے اس غلام میں شریک حصہ داروں کے حصے ادا کر سکے تو غلام اس کے حق میں آزاد ہو جائے گا (اگر اتنا مال نہ ہو تو) اس کا اپنا حصہ آزاد ہو جائے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 893]
4. سابقہ باب اور کوشش کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا حصہ غلام میں آزاد کر دے، اس کا چھڑانا (یعنی دوسرے حصہ کا بھی آزاد کرنا) بھی اسی کے مال سے ہو گا اگر مالدار ہو اگر مالدار نہ ہو تو غلام محنت مزدوری کرے اور اس پر جبر نہ کریں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 894]
5. (غلام) آزاد کرنے میں قرعہ ڈالنا۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور ان کی تین ٹکڑیاں کیں۔ اس کے بعد قرعہ ڈالا اور دو کو آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلامی پر باقی رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے حق میں سخت بات ارشاد فرمائی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 895]
6. ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ میرے پاس آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے میرے ساتھ نو اوقیہ پر مکاتبت کی ہے، ہر برس میں ایک اوقیہ۔ پس تم میری مدد کرو۔ میں نے کہا کہ اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یکمشت دے دیتی ہوں اور تمہیں آزاد کر دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا تو انہوں نے نہ مانا اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا تو میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا اللہ کی قسم یہ نہ ہو گا۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور مجھ سے پوچھا، تو میرے سب حال بیان کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو خرید لے اور آزاد کر دے اور ولاء کی شرط انہی کے لئے کر لے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ میں نے ایسا ہی کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی جیسے اس کو لائق ہے، پھر اس کے بعد فرمایا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ وہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں۔ جو شرط اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سو بار شرط کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ تم میں سے بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم (غلام یا باندی کو) آزاد کرو اور ولاء ہم لیں گے حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 896]
7. پہلے باب سے متعلق، اور آزاد شدہ لونڈی کو اپنے خاوند کے متعلق اختیار۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ بریرہ کی وجہ سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک تو یہ کہ اس کو اپنے خاوند کے مقدمہ میں اختیار ملا، جب وہ آزاد ہوئی۔ دوسری یہ کہ اس کو (صدقہ کا) گوشت ملا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور ہنڈیا میں گوشت آگ پر چڑھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا مانگا تو روٹی اور گھر کا کچھ سالن سامنے لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چولہے پر ہنڈیا میں گوشت نہیں چڑھا رکھا تھا؟ لوگوں نے کہا کہ بیشک یا رسول اللہ! مگر وہ گوشت صدقہ کا تھا جو بریرہ کو ملا تھا اور ہمیں برا معلوم ہوا کہ اس میں سے آپ کو کھلا دیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس کے لئے صدقہ تھا اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہے۔ تیسری یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کے بارے میں فرمایا کہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 897]
8. ولاء کی بیع اور اس کا ہبہ کرنا منع ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیع اور ہبہ سے منع کیا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 898]
9. جو شخص اپنی نسبت اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرے (اس پر وعید) کے متعلق۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کو اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر مولیٰ بنائے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا نہ نفل۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 899]
10. مالک جب اپنے غلام کو مارے تو اسے آزاد کر دے۔
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو پیٹ رہا تھا کہ اتنے میں میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی، کہ ابومسعود! جان لو بیشک اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تو اس غلام پر رکھتا ہے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ اللہ کے لئے (یعنی بلا کسی قیمت و شرط) آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھ سے لگ جاتی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 900]