الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
نکاح کے مسائل
8. نکاح کی شرائط کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 804
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب شرطوں سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق وہ شرطیں ہیں جن سے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے یعنی نکاح کی شرطیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 804]
9. چھوٹی (بچی) کا نکاح۔
حدیث نمبر: 805
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور میں چھ برس کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی تو میں نو برس کی تھی۔ اور کہتی ہیں کہ پھر ہم مدینہ میں آئے تو وہاں مجھے ایک ماہ تک بخار رہا اور میرے بال کانوں تک ہو گئے (یعنی اس مرض میں جھڑ گئے تھے) تب ام رومان (یہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں) میرے پاس آئیں اور میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں اور انہوں نے مجھے پکارا تو میں ان کے پاس آئی اور میں نہ جانتی تھی کہ انہوں نے مجھے کیوں بلایا ہے۔ پس انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر کھڑا کر دیا اور میں ہاہ ہاہ کر رہی تھی (جیسے کسی کی سانس پھول جاتی ہے) یہاں تک کہ میری سانس پھولنا بند ہو گئی اور مجھے وہ ایک گھر میں لے گئیں اور وہاں انصار کی چند عورتیں تھیں اور وہ کہنے لگیں کہ اللہ تعالیٰ خیر و برکت دے اور تمہیں خیر میں سے حصہ ملے۔ (غرض) میری ماں نے مجھے ان کے سپرد کر دیا۔ اور انہوں نے میرا سر دھویا اور سنگار کیا اور مجھے کچھ خوف نہیں پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت آئے اور مجھے ان کے سپرد کر دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 805]
10. لونڈی کو آزاد کرنے اور اس سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 806
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میں آئے تو ہم نے خیبر کے پاس صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہو گئے اور میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی سواری کو) خیبر میں داخل کر دیا اور میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو لگ رہا تھا (کیونکہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چادر ہٹ گئی تھی، اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھ رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی (خیبر) میں داخل ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ((اﷲاکبر خربت خیبر)) کا نعرہ لگایا یعنی اللہ سب سے بڑا ہے اور خیبر برباد ہو گیا۔ اور فرمایا جب ہم کسی قوم کے صحن (میدان) میں اترے (تو جس قوم کو اللہ کے عذاب سے ڈرایا جا رہا ہے اس کی صبح بری ہوئی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (نعرے) تین مرتبہ لگائے۔ سیدنا انس نے کہا کہ قوم (یہود) اپنے کام کاج کے لئے جا رہی تھی۔ (وہ لشکر کو دیکھ کر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن کر) کہنے لگے کہ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ پہنچ گئے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے خیبر کو طاقت کے ساتھ فتح کیا اور قیدی ایک جگہ اکٹھے کئے گئے۔ پھر سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قیدیوں میں سے مجھے کوئی لونڈی دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور کوئی سی بھی لونڈی لے لو۔ انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا (جو کہ قیدیوں میں تھیں) کو پسند کیا اور لے گئے، تو ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ کو صفیہ بنت حیی دیدی جو کہ بنو قریظہ اور بنو نظیر کے سردار کی بیٹی ہے، وہ صرف آپ کو ہی لائق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ رضی اللہ عنہ اور اس باندی کو بلاؤ۔ وہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو لائے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دحیہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور لونڈی لے لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر کے ان سے شادی کر لی۔ ثابت نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو (یعنی ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو) حق مہر کتنا دیا تھا؟ تو انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ان کا مہر ان کی اپنی ذات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آزاد کیا اور نکاح کر لیا (یہی آزادی ان کا حق مہر تھا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی سفر میں ہی تھے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو بنایا سنوارا اور تیار کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا دیا۔ صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عروس کی حالت میں کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہو تو وہ لے آئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسترخوان بچھا دیا تو کوئی شخص پنیر لایا تو کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لے آیا۔ صحابہ کرام نے ان تمام چیزوں کو ملا کر حسیس بنائی (اور کھائی) یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 806]
حدیث نمبر: 807
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے اور پھر اس سے نکاح کر لے تو اس کو دوہرا ثواب ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 807]
11. نکاح شغار کے متعلق۔
حدیث نمبر: 808
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔ اور شغار یہ تھا کہ ایک شخص اپنی بیٹی دوسرے کو اس اقرار کے ساتھ بیاہ دیتا تھا کہ وہ بھی اپنی بیٹی اسے بیاہ دے اور دونوں کے درمیان مہر مقرر نہ ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 808]
12. نکاح متعہ کے متعلق۔
حدیث نمبر: 809
قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں تو ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا پھر ہمیں اجازت دی کہ ایک کپڑے کے بدلے معین مدت تک عورت سے نکاح (یعنی متعہ) کر لیں پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی کہ اے ایمان والو! مت حرام کرو پاک چیزوں کو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (المائدہ: 87) [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 809]
حدیث نمبر: 810
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (عورتوں سے کئی دن کے لئے) ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں متعہ کر لیتے تھے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن حریث کے قصہ میں اس سے منع کر دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 810]
13. نکاح متعہ کے منسوخ ہونے اور حرام ہونے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 811
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے متعہ سے گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے بھی منع فرمایا۔ (یعنی جنگلی گدھا حرام نہیں ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 811]
حدیث نمبر: 812
ربیع بن سبرہ سے روایت ہے کہ ان کے والد رضی اللہ عنہ غزوہ فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی پس میں اور میری قوم کا ایک شخص دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا اور وہ بدصورتی کے قریب تھا اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی اور میری چادر پرانی تھی اور میرے ابن عم کی چادر نئی اور تازہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہمیں ایک عورت ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے، صراحی دار گردن والی (یعنی جوان خوبصورت عورت) پس ہم نے اس سے کہا کہ کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا کہ تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی تو وہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی۔ اور میرا رفیق اس کو گھورتا تھا (اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا) اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور تازہ ہے۔ تو اس (عورت) نے دو یا تین بار یہ کہا کہ اس کی چادر میں کوئی مضائقہ نہیں۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا۔ پھر میں اس عورت کے پاس سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام نہیں کر دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 812]
حدیث نمبر: 813
سیدنا سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور اب اللہ تعالیٰ نے اس کو قیامت کے دن تک کے لئے حرام کر دیا ہے، پس جس کے پاس ان میں سے کوئی (یعنی متعہ والی عورت) ہو تو چاہئے کہ اس کو چھوڑ دے اور جو چیز تم انہیں دے چکے ہو واپس نہ لو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 813]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next