الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
صدقہ فطر کا بیان
1. مسلمانوں پر کھجور یا ”جو“ سے صدقہ فطر ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 520
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر رمضان کے بعد لوگوں پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض کیا ہے ہر آزاد اور غلام مرد و عورت پر جو مسلمان ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 520]
2. صدقہ فطر، کھانے، پنیر اور منقہ (خشک انگور) سے ادا کرنا۔
حدیث نمبر: 521
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صدقہ فطر ہر چھوٹے بڑے، آزاد اور غلام کی طرف سے ایک صاع گندم یا ایک صاع پنیر یا ’ جو ‘ یا کھجور یا انگور نکالتے تھے پھر جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ حج کو یا عمرہ کو آئے تو لوگوں سے منبر پر (کھڑے ہو کر) وعظ کیا اور اس میں کہا میرا خیال ہے کہ شام کی گندم کے دو مد (یعنی نصف صاع) ایک صاع کھجور کے برابر ہوتا ہے۔ (یعنی قیمت میں) سو لوگوں نے اس کو لے لیا۔ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو وہی نکالتا رہوں گا جو نکالتا تھا (یعنی ایک صاع) جب تک جیوں گا۔ (سبحان اللہ یہ اتباع تھا حدیث کا اور نفرت تھی رائے اور قیاس سے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 521]
3. نماز (عید) سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 522
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (عید) کو نکلنے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 522]
4. صدقہ کرنے میں ترغیب دلانا۔
حدیث نمبر: 523
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ آرزو نہیں ہے کہ یہ احد کا پہاڑ میرے لئے سونا ہو جائے اور تین دن سے زیادہ میرے پاس ایک دینار بھی باقی رہے مگر یہ کہ وہ دینار اپنے کسی قرض خواہ کو دینے کے لئے بچا رکھوں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 523]
حدیث نمبر: 524
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ دو اور استغفار کرو، کیونکہ میں نے دیکھا کہ جہنم میں زیادہ تعداد میں عورتیں ہیں۔ ایک عقلمند عورت بولی کہ یا رسول اللہ! کیا سبب ہے، عورتیں کیوں زیادہ جہنم میں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لعنت بہت کرتی ہیں اور خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ میں نے عقل اور دین میں کم اور عقلمند کو بے عقل کرنے والی تم سے زیادہ کسی کو نہ دیکھا۔ وہ عورت بولی کہ ہماری عقل اور دین میں کیا کمی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عقل کی کمی تو اس سے معلوم ہوتی ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے۔ اور دین میں کمی یہ ہے کہ عورت کئی دن تک (ہر مہینے میں حیض کی وجہ سے) نماز نہیں پڑھتی اور رمضان میں (حیض کے دنوں میں) روزے نہیں رکھتی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 524]
5. (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے پر شوق دلانا۔
حدیث نمبر: 525
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! خرچ کر کہ میں بھی تیرے اوپر خرچ کروں اور (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے، رات دن خرچ کرنے سے کچھ کم نہیں ہوتا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 525]
6. قبل اس کے کہ کوئی صدقہ قبول کرنے والا نہ ملے، صدقہ کی ادائیگی میں رغبت دلانا۔
حدیث نمبر: 526
سیدنا حارثہ بن وھب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ صدقہ دو۔ قریب ہے کہ ایسا وقت آ جائے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر نکلے گا اور جس کو دینے لگے گا وہ کہے گا کہ اگر تم کل لاتے تو میں لے لیتا مگر آج تو مجھے ضرورت نہیں ہے۔ غرض کوئی نہ ملے گا جو اسے قبول کر لے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 526]
حدیث نمبر: 527
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قریب زمین اپنے جگر پاروں کو باہر ڈال دے گی جیسے بڑے بڑے ستون ہوتے ہیں، سونے سے اور چاندی سے۔ پھر قاتل آئے گا اور کہے گا کہ اسی کے لئے میں نے خون کیا تھا۔ اور رشتہ داری کاٹنے والا آئے گا اور کہے گا کہ اسی کے لئے میں نے اپنی رشتے داری توڑ لی۔ اور چور آئے گا اور کہے گا اسی کے واسطے میرا ہاتھ کاٹا گیا۔ پھر سب کے سب اسے چھوڑ دیں گے اور کوئی اس میں سے کچھ نہ لے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 527]
7. خاوند اور اولاد پر صدقہ کرنا۔
حدیث نمبر: 528
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی بیوی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت! صدقہ دو اگرچہ اپنے زیور سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے پاس آئی اور میں نے کہا کہ تم مفلس خالی ہاتھ آدمی ہو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہم لوگ صدقہ دیں، سو تم جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو کہ اگر میں تم کو دے دوں اور صدقہ ادا ہو جائے تو خیر ورنہ اور کسی کو دیدوں گی۔ تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم ہی جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ پھر میں آئی اور ایک انصاری عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کھڑی تھی، اس کا بھی یہی کام تھا جو میرا تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب بہت تھا۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نکلے تو ہم نے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان کو خبر دو کہ دو عورتیں دروازے پر پوچھتی ہیں کہ اگر اپنے شوہروں اور ان یتیموں کو دیں جن کو وہ پالتے ہیں، کو صدقہ دیں تو ادا ہو جائے گا یا نہیں؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نہ بتانا کہ ہم لوگ کون ہیں۔ سیدہ زینب نے کہا کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کون ہیں؟ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ایک انصار کی عورت ہے اور دوسری زینب رضی اللہ عنہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون سی زینب ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کو اس میں دوگنا ثواب ہے۔ ایک تو قرابت والوں سے سلوک کرنے کا اور دوسرا صدقہ کرنے کا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 528]
8. قریبی رشتہ داروں میں خرچ کرنا۔
حدیث نمبر: 529
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت مالدار تھے اور بہت محبوب مال ان کا بیرحاء ایک باغ تھا، جو مسجدنبوی کے آگے تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب یہ آیت اتری کہ نہ پہنچو گے تم نیکی کی حد کو جب تک کہ نہ خرچ کرو گے اپنی محبوب چیزوں کو اللہ کی راہ میں تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم نیکی کی حد کو نہ پہنچو گے جب تک اپنے محبوب مال نہ خرچ کرو اور میرے سب مالوں سے زیادہ محبوب بیرحاء ہے، وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے اور میں اللہ سے اس کے ثواب اور آخرت میں اس کے ذخیرہ ہو جانے کا امیدوار ہوں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ میں نے سنا جو تم نے کہا اور میں مناسب جانتا ہوں کہ تم اسے اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔ پھر اس کو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوں میں بانٹ دیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 529]

1    2    3    4    5    Next