الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
مسافر کی نماز
1. امن کی حالت میں بھی مسافر کی نماز میں قصر ہے۔
حدیث نمبر: 433
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ کچھ گناہ نہیں اگر تم قصر کرو نماز میں اگر تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں ستائیں گے (النساء: 101) اور اب تو لوگ امن میں ہو گئے (یعنی اب قصر جائز ہے یا نہیں؟) تو انہوں نے کہا کہ مجھے بھی یہی تعجب ہوا، جیسے تمہیں تعجب ہوا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اللہ نے تمہیں صدقہ دیا ہے تو اس کا صدقہ قبول کرو (یعنی بغیر خوف کے بھی سفر میں قصر کرو)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 433]
حدیث نمبر: 434
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعتیں مقرر کیں اور سفر میں دو اور خوف میں ایک رکعت۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 434]
2. کتنے سفر میں قصر کی جا سکتی ہے؟
حدیث نمبر: 435
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 435]
3. حج میں نماز کا قصر کرنا۔
حدیث نمبر: 436
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت پڑھتے رہے یہاں تک کہ واپس لوٹے۔ میں نے پوچھا کہ مکہ میں کتنے دن قیام کیا؟ انہوں نے کہا کہ دس روز۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ہم مدینہ سے حج کے لئے (مکہ کو) نکلے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 436]
4. منیٰ میں نماز کا قصر کرنا۔
حدیث نمبر: 437
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں مسافر کی نماز پڑھی اور سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی آٹھ برس تک (یا کہا کہ چھ برس تک) مسافر کی نماز ہی پڑھی۔ حفص (یعنی ابن عاصم) نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں دو رکعتیں پڑھتے اور اپنے بچھونے پر آ جاتے تو میں نے کہا کہ اے میرے چچا! کاش آپ فرض کے بعد دو رکعت اور پڑھتے؟ (یعنی سنت) تو انہوں نے کہا کہ اگر مجھے ایسا کرنا ہوتا تو میں اپنے فرض پورے کرتا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 437]
5. سفر میں دو نمازیں اکٹھی پڑھنا۔
حدیث نمبر: 438
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جلدی ہوتی تو ظہر میں اتنی دیر کرتے کہ عصر کا اول وقت آ جاتا، پھر دونوں کو جمع کرتے۔ اور مغرب میں دیر کرتے یہاں تک کہ جب شفق ڈوب جاتی تو اس کو عشاء کے ساتھ جمع کرتے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 438]
6. حضر میں دو نمازیں اکٹھی پڑھنا۔
حدیث نمبر: 439
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر خوف اور بارش کے جمع کیا۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ تاکہ آپ کی امت کو حرج نہ ہو۔ اور ابومعاویہ کی حدیث میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس ارادہ سے یہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اس ارادہ سے کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر تکلیف نہ ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 439]
7. بارش کی صورت میں گھروں میں نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 440
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نمازی سردی، آندھی اور بارش کی رات میں اذان دی اور پھر اذان کے آخر میں کہہ دیا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں سردی کی اور بارش کی رات ہو تو مؤذن کو یہ کہنے کا حکم دیتے کہ لوگوں میں پکار دے کہ اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 440]
8. سفر میں نفلی نماز (یعنی سنتیں) چھوڑ دینا۔
حدیث نمبر: 441
حفص بن عاصم نے کہا کہ میں مکہ کی راہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو انہوں نے ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں پھر آئے اور ہم بھی ان کے ساتھ آئے یہاں تک کہ اپنے اترنے کی جگہ پہنچے اور بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ اچانک ان کی نگاہ اس طرف پڑی جہاں نماز پڑھی تھی، تو کچھ لوگوں کو کھڑے دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا کہ سنتیں پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سنت پڑھنی ہوتی تو میں نماز ہی پوری پڑھتا (یعنی فرض پورے چار رکعت پڑھتا)۔ پھر کہا کہ اے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاحیات دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں۔ اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی تاحیات دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی تاحیات دو سے زیادہ نہ پڑھیں۔ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی تاحیات دو سے زیادہ نہ پڑھیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اسوہ حسنہ ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 441]
9. سفر میں سواری پر نفلی نماز (تہجد) پڑھنا۔
حدیث نمبر: 442
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھا کرتے تھے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہو (ابتداء میں سواری قبلہ رخ ہو تو مستحسن ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 442]

1    2    Next