سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں عیدوں کی نماز کئی بار بغیر اذان اور بغیر اقامت کے پڑھی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 427]
2. عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 428
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نماز فطر (عیدالفطر) کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہما سب کے ساتھ گیا تو ان سب بزرگوں کا قاعدہ تھا کہ نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے اور اس کے بعد خطبہ پڑھتے تھے۔ پھر کہا آج بھی گویا میں وہ منظر دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے، لوگوں کو اپنے ہاتھ سے بیٹھنے کا اشارہ کیا، پھر ان کی صفیں چیرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ((یا ایّھا النبیّ اذا جاءک المؤمنات یبایعنک ....))(سورۃ الممتحنہ: 12) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے۔ پھر فرمایا کہ تم نے ان سب کا اقرار کیا؟ ان میں سے ایک عورت نے کہا کہ ہاں اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! راوی نے کہا کہ معلوم نہیں وہ کون تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ کرو۔ تب سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلایا اور کہا کہ لاؤ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔ اور وہ سب چھلے اور انگوٹھیاں اتار اتار کر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 428]
3. نماز عیدین میں کیا پڑھا جائے؟
حدیث نمبر: 429
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عیدالاضحی) اضحی اور (عیدالفطر) فطر میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں ((ق ٓ والقرآن المجید)) اور ((اقتربت السّاعۃ وانشقّ القمر)) پڑھا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 429]
4. عیدگاہ میں عید سے پہلے اور بعد کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیئے۔
حدیث نمبر: 430
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عیدالفطر میں نکلے اور دو رکعت پڑھی کہ نہ اس سے پہلے نماز پڑھی اور نہ بعد میں پھر عورتوں کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے پھر عورتوں کو صدقہ کا حکم کیا پھر کوئی تو اپنے چھلے نکالنے لگی اور کوئی لونگوں کے ہار جو ان کے گلوں میں تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 430]
5. عورتوں کا عیدین کے لئے نکلنا۔
حدیث نمبر: 431
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کہ ہم عیدالفطر اور عیدالاضحی میں اپنی کنواری، جوان لڑکیوں، حیض والیوں اور پردہ والیوں کو لے جائیں۔ پس حیض والیاں نماز کی جگہ سے الگ رہیں اور اس کار نیک اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہیں ہوتی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی بہن اسے اپنی چادر اڑھا دے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 431]
6. بچیاں (بچے) عید میں کیا کہیں؟
حدیث نمبر: 432
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے تشریف فرما ہوئے اور میرے پاس دو (نابالغ) لڑکیاں بعاث کی لڑائی کے گیت گا رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچھونے پر لیٹ گئے اور اپنا منہ ان کی طرف سے پھیر لیا۔ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے جھڑکا کہ شیطان کی تان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ ان کو چھوڑ دو (یعنی گانے دو) پھر جب وہ غافل ہو گئے تو میں نے ان دونوں کو اشارہ کیا تو وہ نکل گئیں۔ وہ عید کا دن تھا اور سودانی (حبشی) ڈھالوں اور نیزوں سے کھیلتے تھے، سو مجھے یاد نہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواہش کی تھی یا انہوں نے خود فرمایا کہ کیا تم اسے دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا اور میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار پر تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اے اولاد ارفدہ! تم اپنے کھیل میں مشغول رہو۔ یہاں تک کہ جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بس؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا جاؤ۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 432]