الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
المساجد
1. زمین پر بنائی جانے والی سب سے پہلی مسجد۔
حدیث نمبر: 235
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجدالحرام (یعنی خانہ کعبہ)۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون سی؟ (مسجد بنائی گئی تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجدالاقصیٰ (یعنی بیت المقدس)۔ میں نے پھر عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چالیس برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے، وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 235]
2. مسجدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر۔
حدیث نمبر: 236
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو شہر کے بلند حصہ میں ایک محلہ میں اترے، جس کو بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہتے ہیں وہاں چودہ دن رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نجار کے لوگوں کو بلایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جہاں نماز کا وقت آ جاتا، وہاں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے۔ (کیونکہ بکریاں غریب ہوتی ہیں ان سے اندیشہ نہیں ہے کہ وہ ستائیں) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حکم کیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلایا۔ وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم اپنا باغ میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم تو اس باغ کی قیمت نہ لیں گے ہم اللہ ہی سے اس کا بدلہ چاہتے ہیں (یعنی آخرت کا ثواب چاہتے ہیں ہمیں روپیہ درکار نہیں)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس باغ میں جو چیزیں تھیں، ان کو میں کہتا ہوں، اس میں کھجور کے درخت تھے اور مشرکوں کی قبریں تھیں اور کھنڈر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو درخت کاٹے گئے اور مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں اور کھنڈر برابر کئے گئے اور درختوں کی لکڑی قبلہ کی طرف رکھ دی گئی اور دروازہ کے دونوں طرف پتھر لگائے گئے۔ جب یہ کام شروع ہوا تو صحابہ رجز پڑھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے وہ لوگ یہ کہتے تھے کہ اے اللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بہتری اور بھلائی ہے تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 236]
3. اس مسجد کے متعلق جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی۔
حدیث نمبر: 237
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمن بن ابی سعید رضی اللہ عنہ گزرے تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نے اپنے والد کو کیسے سنا کہ وہ بیان کرتے تھے کہ وہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میرے والد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں، آپ کی بیویوں میں سے کسی ایک کے گھر میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ مسجد کون سی ہے جس کو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تقویٰ پر بنائی گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مٹھی کنکر لے کر زمین پر مارے اور فرمایا کہ وہ یہی تمہاری مسجد ہے یعنی مدینہ کی مسجد۔ (ابوسلمہ بن عبدالرحمن راوی حدیث کہتے ہیں) میں نے کہا کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی تمہارے والد سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ وہ اس مسجد کا ایسا ہی ذکر کیا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 237]
4. مکہ اور مدینہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 238
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت بیمار ہو گئی تو اس نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاء دی تو میں بیت المقدس میں جا کر نماز پڑھوں گی۔ پھر وہ اچھی ہو گئی تو اس نے جانے کی تیاری کی اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہو کر ان کو سلام کیا اور اپنے ارادہ کی خبر دی تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے جو زادراہ تیار کیا ہے وہ کھاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھو، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اس مسجد میں ایک نماز ادا کرنا اور مسجدوں میں ہزار نمازیں ادا کرنے سے افضل ہے سوائے مسجدالحرام کے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 238]
5. مسجد قباء میں جانا اور اس میں نماز ادا کرنا۔
حدیث نمبر: 239
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء کی طرف سوار اور پیدل تشریف لے جاتے تھے اور اس میں دو رکعت نماز ادا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 239]
6. اس شخص کی فضیلت جس نے اللہ کی رضا کے لئے مسجد بنائی۔
حدیث نمبر: 240
سیدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اس بات کو برا سمجھا اور یہ چاہا کہ مسجد کو اپنے حال پر چھوڑ دیں (یعنی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھی) تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ جو شخص اللہ کے لئے مسجد بنائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر ویسا ہی بنائے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 240]
7. مساجد کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 241
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہروں میں سب سے پیاری جگہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مسجدیں ہیں اور سب سے بری جگہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بازار ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 241]
8. مساجد کی طرف زیادہ قدم اٹھانے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 242
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار میں سے ایک شخص تھے کہ ان کا گھر مدینہ کے سب گھروں سے مسجد سے دور تھا اور ان کی کوئی جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے نہ پاتی تھی (یعنی ہر نماز میں پہنچتے تھے) تو مجھے ان پر ترس آیا اور میں نے ان سے کہا کہ کاش تم ایک گدھا خرید لو کہ تمہیں گرمی سے اور راہ کے کیڑے مکوڑوں سے بچائے تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نہیں چاہتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے متصل ہو۔ مجھ پر اس کی یہ بات گراں گزری تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی وہی کہا جو مجھ سے کہا تھا اور کہا کہ میں اپنے قدموں کا اجر چاہتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک تم کو اجر ہے جس کے تم امیدوار ہو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 242]
9. نمازوں کی طرف چلنے سے گناہ معاف اور درجات بلند کئے جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 243
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے گھر میں وضو کرے، پھر اللہ کے کسی گھر میں جائے کہ اللہ کے فرضوں میں سے کسی فرض کو ادا کرے، تو اس کے قدم ایسے ہوں گے کہ ایک سے تو برائی گرے گی اور دوسرے سے درجہ بلند ہو گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 243]
10. نماز کے لئے اطمینان سے آنا اور دوڑنے سے اجتناب کرنا۔
حدیث نمبر: 244
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے قدموں کی آواز سنی تو فرمایا (یعنی نماز کے بعد) تمہارا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے نماز کے لئے جلدی کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ جب تم نماز کے لئے آؤ تو آرام سے آؤ پھر جو ملے (امام کے ساتھ) پڑھ لو اور جو تم سے آگے ہو چکی اسے پوری کر لو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 244]

1    2    3    4    5    Next