الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
احکام کے بیان میں
1. امام کا حکم سننا اور اس کی فرمانبرداری کرنا اس وقت تک ضروری ہے جب تک کہ (وہ حکم) گناہ (کا باعث) نہ ہو۔
حدیث نمبر: 2199
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حاکم کا حکم) سنو اور فرمانبرداری کرو، اگرچہ حبشی غلام ہی کو تم پر حاکم کیوں نہ بنا دیا جائے اور اس کا سر ایسا ہو جیسے کشمش (یعنی بہت ہی چھوٹا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2199]
2. حکومت حاصل کرنے کی حرص کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 2200
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم لوگ حکومت اور سرداری کی حرص کرو گے اور وہ قیامت میں ندامت اور شرمندگی کا باعث ہو گی۔ پس کیا ہی بہتر ہے دودھ پلانے والی اور کیا ہی بری ہے دودھ چھڑانے والی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2200]
3. جو شخص رعیت کا والی بنایا جائے پس وہ ان کی خیرخواہی نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2201
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے کہ جس بندے کو اللہ نے رعیت کا حاکم بنایا پھر اس نے اپنی رعیت کی خیرخواہی کے ساتھ نگہبانی نہ کی تو وہ جنت کی خوشبو تک نہ سونگھ سکے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2201]
حدیث نمبر: 2202
سیدہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسلمان رعیت پر حاکم ہوا اور پھر اگر وہ ان (مسلمانوں) کے ساتھ خیانت کی حالت میں مر گیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2202]
4. جس نے (لوگوں کو) مشقت میں ڈالا، اللہ اس کو مشقت میں ڈالے گا۔
حدیث نمبر: 2203
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس نے لوگوں کو سنانے کے لیے نیک اعمال کیے، اللہ اس کے پوشیدہ (یعنی نیت فاسدہ) کو قیامت کے دن لوگوں پر ظاہر کرے گا اور جس نے لوگوں پر مشقت ڈالی تو اللہ قیامت کے دن اس پر مشقت ڈالے گا۔ لوگوں نے ان سے کہا کہ اور کچھ نصیحت فرمائیے تو انھوں نے کہا: انسان (کے بدن) میں سے سب سے پہلے جو چیز سڑتی ہے وہ اس کا پیٹ ہے پس جو شخص پاکیزہ چیز کھانے کی طاقت رکھے وہ ایسا ہی کرے (یعنی پاکیزہ حلال چیز ہی کھائے) اور جس سے ہو سکے وہ چلو بھر (ناحق) خون بہا کر، اپنے آپ کو جنت میں جانے سے نہ روکے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2203]
5. (کیا) حاکم کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنا اور فتویٰ دینا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 2204
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: کوئی حاکم دو آدمیوں میں اس وقت تک فیصلہ نہ کرے جب تک کہ وہ غصہ میں ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2204]
6. لکھنے والا ایماندار اور عقلمند ہونا چاہیے۔
حدیث نمبر: 2205
(کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں۔۔۔ باب: مشرکوں سے مال وغیرہ پر صلح کرنا، لڑائی چھوڑ دینا (جائز ہے) اور اس شخص کا گناہ بہت سخت ہے جو عہد کو پورا نہ کرے۔۔۔ حدیث مبارک میں حویصہ اور محیصہ نامی دونوں اشخاص کا واقعہ مفصل گزر چکا ہے۔) یہاں اتنا زیادہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (فیصلہ کرتے وقت) فرمایا: یا تو خیبر کے یہودی تمہارے مقتول ساتھی (عبداللہ) کی دیت دیں ورنہ لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2205]
7. امام لوگوں سے کیونکر بیعت لے؟
حدیث نمبر: 2206
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی خوشی اور ناراضگی میں سننے اور اطاعت کرنے پر اور اس بات پر کہ حکومت والوں سے حکومت (حاصل کرنے) کے لیے جھگڑا نہ کریں گے اور جہاں کہیں ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ کریں گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2206]
حدیث نمبر: 2207
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم سننے اور اطاعت کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے فرماتے کہ جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔ (یعنی جتنی تمہاری استطاعت ہے اتنا ہی اس پر عمل کرنا ہو گا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2207]
8. خلیفہ بنانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 2208
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آپ اپنے بعد کسی کو خلیفہ کیوں نامزد نہیں کرتے؟ تو انھوں نے کہا کہ اگر میں خلیفہ بناؤں تو مجھ سے پہلے جو مجھ سے بہتر تھے انھوں نے خلیفہ بنایا ہے (یعنی) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اور اگر میں نہ بناؤں تو مجھ سے پہلے جو بہتر تھے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، انھوں نے خلیفہ نہیں بنایا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2208]

1    2    Next