الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
فتنوں کا بیان
1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ”عنقریب میرے بعد تم ایسی ایسی باتیں دیکھو گے جو تم کو بری معلوم ہوں گی“۔
حدیث نمبر: 2187
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے امیر (یعنی حاکم یا بادشاہ) میں کوئی برائی دیکھے تو اس پر صبر کرے کیونکہ جو شخص امیر (کی اطاعت) سے ایک بالشت باہر ہو گا تو جاہلیت کی موت مرے گا۔ (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے حاکم میں کوئی برائی کی بات دیکھے تو چاہیے کہ اس پر صبر کرے کیونکہ جس نے جماعت سے ایک بالشت بھی جدائی اختیار کی اور پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2187]
حدیث نمبر: 2188
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا، پس ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی۔ عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت میں ہم سے یہ اقرار لیا کہ اپنی خوشی و رنج اور تنگی اور فراخی میں آپ کا حکم سنیں گے اور حکم بجا لائیں گے، اگرچہ ہم پر بلا استحقاق دوسروں کو فضیلت و ترجیح دی جائے (تب بھی ہم صبر کریں گے) اور یہ کہ سلطنت کے بارے میں ہم حاکموں سے جھگڑا نہ کریں مگر (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں): جب کہ تم ظاہر کفر (نافرمانی) کو دیکھو جس میں اللہ کی طرف سے تمہارے پاس دلیل ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2188]
2. فتنوں کا ظاہر ہونا۔
حدیث نمبر: 2189
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: بدترین خلقت وہ لوگ ہیں جو اس وقت زندہ ہوں گے کہ جب قیامت آ جائے گی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2189]
3. ہر دور کے بعد دوسرے دور کا اس سے بدتر آنا۔
حدیث نمبر: 2190
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حجاج سے پہنچنے والی (برائیوں کی) شکایت ان (انس بن مالک رضی اللہ عنہ) سے کی گئی تو انھوں نے کہا کہ صبر کرو کیونکہ اس کے بعد جو دور تم پر آئے گا، وہ تو اس سے بھی بدتر ہو گا، اسی طرح ہمیشہ ہوتا رہے گا یہاں تک کہ تم اپنے پروردگار سے جا ملو اور میں نے (یہ سب) تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2190]
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں۔
حدیث نمبر: 2191
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مسلمان اپنے بھائی (مسلمان) پر ہتھیار سے اشارہ نہ کرے (اور کھیل کے طور پر بھی نہیں) کیونکہ وہ نہیں جانتا ہے کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ سے (اس ہتھیار کو) چلوا دے اور (کسی مسلمان کے قتل ہو جانے کے سبب سے) وہ دوزخ کے گڑھے میں جا پڑے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2191]
5. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ایک فتنہ ایسا نمودار ہو گا کہ جس میں بیٹھا ہوا (آدمی) کھڑے ہوئے (آدمی) سے بہتر ہو گا۔
حدیث نمبر: 2192
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسے فتنے ہوں گے جن میں بیٹھا ہوا آدمی کھڑے ہوئے آدمی سے بہتر ہو گا اور کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا۔ جو شخص دور سے ان کو جھان کے گا، وہ اس کو بھی اس آفت میں مبتلا کر دیں گے۔ پس جو شخص کوئی ٹھکانہ یا پناہ کی جگہ پائے تو وہ وہیں پناہ لے لے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2192]
6. فتنوں کے دور میں جنگل میں رہنا (مناسب ہے)۔
حدیث نمبر: 2193
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجاج بن یوسف کے پاس گئے، حجاج نے ان سے کہا کہ اے اکوع کے بیٹے! کیا تم (ہجرت سے جو تم نے مدینہ میں کی تھی) پچھلے پیروں پھر گئے جو (مدینہ کو چھوڑ کر) جنگل میں جا رہے ہو؟ انھوں نے کہا نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جنگل میں رہنے کا حکم دے دیا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2193]
7. اس بیان میں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر عذاب نازل فرماتا ہے (تو وہ سب کے سب اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں)۔
حدیث نمبر: 2194
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر عذاب نازل فرماتا ہے تو وہ (عذاب) اس قوم کے سب لوگوں کو پہنچتا ہے (چاہے نیک ہوں یا بد) اور پھر وہ لوگ (قیامت میں) اپنے اپنے اعمال پر اٹھائے جائیں گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2194]
8. جو شخص ایک قوم کے پاس جا کر کچھ کہے اور پھر وہاں سے نکل کر اس کے خلاف کچھ اور کہے۔
حدیث نمبر: 2195
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نفاق تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور تک تھا (کیونکہ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلا دیتا تھا کہ فلاں شخص منافق ہے) لیکن اس دور میں، یا تو آدمی مومن ہے یا کافر (کیونکہ دل کا حال اللہ جانتا ہے اب تو ظاہر پر معاملہ ہے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2195]
9. (ملک حجاز سے) آگ کا نکلنا۔
حدیث نمبر: 2196
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ حجاز سے ایک آگ نکلے گی جو بصرے میں اونٹوں کی گردنیں روشن کر دے گی (یعنی اس کی روشنی میں اونٹوں کی گردنیں دکھائی دیں گی)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2196]

1    2    Next