1. چھڑی اور جوتوں سے مارنے کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شرابی لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو مارو۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے بعض لوگوں نے تو اس کو ہاتھ سے مارا اور بعض نے جوتیوں سے مارا اور بعض نے کپڑے سے مارا پھر جب مار چکے تو کسی شخص نے اس کو کہا کہ اللہ تجھ کو رسوا کرے (جب یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں مت کہو اور (ایسے الفاظ کہہ کر) اس کے خلاف شیطان کی مدد مت کرو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2159]
امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے تھے کہ جس شخص پر میں (یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ) حد قائم کروں اور وہ مر جائے تو مجھ کو اس کا کچھ رنج نہ ہو گا سوائے شرابی کے کہ اگر یہ مر جائے تو میں اس کا خون بہا ادا کروں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کوئی حد مخصوص صادر نہیں ہوئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2160]
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک شخص کا نام عبداللہ تھا اور لوگ اس کو حمار حمار کہتے تھے، یہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسایا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو شراب پینے پر مارا بھی تھا پھر ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑا ہوا آیا (کیونکہ اس نے شراب پی تھی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھر مارنے کا حکم دیا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ! اس پر لعنت کر کہ کس قدر یہ (شراب پی کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خدمت میں لایا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس کو لعنت مت کرو، قسم ہے اللہ کی! میں جانتا ہوں کہ یہ اللہ اور رسول سے محبت رکھتا ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2161]
2. چور پر لعنت کرنے کے بیان میں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ چور پر لعنت کرے (کم بخت) انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2162]
3. کس قدر چرانے میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار کی چوتھائی یا اس سے زیادہ (کے چرانے) میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2163]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں چور کا ہاتھ ڈھال یا سپر کی قیمت سے کم میں نہ کاٹا جاتا تھا (اور ان دونوں میں سے ہر ایک چیز قیمت والی ہے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2164]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کے چرانے میں جس کی قیمت تین درہم تھی ہاتھ کاٹا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2165]