الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
قسم اور نذر کا بیان
1. قسموں اور نذروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2142
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا: اے عبدالرحمن بن سمرہ! تو حکومت کو نہ مانگنا کیونکہ اگر وہ تجھ کو مانگنے سے دی گئی تو پھر تو اس کی طرف سونپ دیا جائے گا اور اگر وہ تجھ کو بن مانگے دی گئی تو اس پر (منجانب اللہ) تیری مدد کی جائے گی اور جب تو (کسی بات کے نہ کرنے پر) قسم کھائے اور پھر اس (بات کے پورا) کرنے میں بھلائی دیکھے تو قسم کا کفارہ دے کر اس کو پورا کر لینا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2142]
حدیث نمبر: 2143
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم پہلی امتوں کے بعد آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تم میں سے کوئی اپنے اہل کے متعلق اپنی قسم پر اصرار کرے تو اللہ کے نزدیک اس (اصرار) کا گناہ، اس پر فرض کیے ہوئے کفارے سے زیادہ گناہ ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2143]
2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کس طرح کی تھی۔
حدیث نمبر: 2144
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) کعبہ کے سایہ میں (بیٹھے) فرما رہے تھے: رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں، رب کعبہ کی قسم ہے کہ وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں، قسم ہے رب کعبہ کی میں نے (یہ خیال کیا کہ شاید حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو فرما رہے ہیں) عرض کی کہ میں نے کیا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کون سا ایسا کام دیکھا؟ اور پھر میں بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی فرماتے رہے اور میں خاموش نہ رہ سکا اور اللہ ہی جانتا ہے جو رنج و غم (اس وقت) مجھ پر طاری تھا۔ میں نے پھر عرض کی کہ وہ کون لوگ ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے، مگر وہ لوگ جو اس طرح اور اس طرح اور اس طرح (یعنی آگے اور دائیں اور بائیں اللہ کے راستے میں) خرچ کریں اور وہ ایسے نہیں ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2144]
حدیث نمبر: 2145
سیدنا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ مجھ کو سوائے میری جان کے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اے عمر! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب تک کہ میں تیری جان سے بھی تجھ کو زیادہ پیارا نہ ہوں گا (تب تک تیرا ایمان کامل نہ ہو گا)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ بیشک اب آپ مجھ کو میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! اب تمہارا ایمان کامل ہوا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2145]
3. اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بڑی پختگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں ....“ (سورۃ النور: 24)۔
حدیث نمبر: 2146
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے مر گئے اس کو آگ نہ چھوئے گی مگر قسم کے پورا ہونے کے موافق۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2146]
4. بھول کر خلاف قسم کام کرنے والے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 2147
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کے وسوسوں اور دل کے خیالات سے درگزر کیا ہے جب تک کہ وہ کام نہ کریں یا کلام نہ کریں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2147]
5. اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں نذر ماننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2148
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ قسم کھائی کہ اللہ تعالیٰ کی میں فرمانبرداری کروں گا تو فرمانبرداری کرنا چاہیے اور جس نے یہ قسم کھائی کہ (اللہ تعالیٰ) کی نافرمانی کروں گا تو اس کی نافرمانی نہ کرنا چاہیے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2148]
6. کوئی شخص مر گیا اور اس کو نذر ادا کرنا تھی۔
حدیث نمبر: 2149
سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی والدہ کی نذر کے بارے فتویٰ پوچھا جس کو پورا کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: تم اس کو ان کی طرف سے پورا کرو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2149]
7. جو چیز اپنی ملک میں نہ ہو اس کی اور گناہ کی بات کی نذر ماننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2150
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص کو کھڑے ہوئے دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کون شخص ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابواسرائیل ہے، اس نذر مانی ہے کہ (دن بھر) کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں اور نہ سایہ میں آئے گا اور نہ (کسی سے) بات کرے گا بلکہ (اسی حالت میں) روزہ پورا کرے گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کہہ دو کہ بیٹھ جائے اور سایہ میں آ جائے اور بات چیت کرے اور (اسی طرح سے) روزہ پورا کرے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2150]