الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
تقدیر کے بیان میں
1. اس بیان میں کہ قلم اللہ کے علم پر خشک ہو گیا ہے۔
حدیث نمبر: 2137
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا دوزخی جنتیوں میں سے پہچانے جا چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، بیشک۔ اس نے کہا کہ پھر عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص اس کے واسطے عمل کرتا ہے جس کے واسطے وہ پیدا کیا گیا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2137]
2. ”اللہ تعالیٰ نے جو حکم دیا ہے (یعنی تقدیر میں لکھ دیا ہے) وہ ضرور ہو کر رہے گا“ (سورۃ الاحزاب: 38)۔
حدیث نمبر: 2138
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک روز) ہم کو خطبہ سنایا اور قیامت تک جو باتیں ہونے والی ہیں سب کا ذکر فرمایا۔ جس کو یاد رکھنا تھا اس نے ان کو یاد رکھا اور جس نے بھولنا تھا وہ بھول گیا اور میں جس بات کو بھول گیا ہوں اس کو دیکھ کر اس طرح پہچان لیتا ہوں جس طرح کسی کا آدمی غائب ہو جائے پھر جب وہ اس کو دیکھے تو پہچان لیتا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2138]
3. نذر کے ماننے سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی۔
حدیث نمبر: 2139
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) نذر ابن آدم کے پاس وہ چیز نہیں لاتی ہے جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ رکھی ہو۔ میں تقدیر میں نذر ماننا کر کے بخیل کے دل سے پیسہ نکالتا ہوں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2139]
4. معصوم وہی شخص ہے جس کو اللہ نے محفوظ رکھا۔
حدیث نمبر: 2140
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خلیفہ ہوتا ہے اس کے دو باطنی مشیر ہوتے ہیں جن میں سے ایک اس کو خیر کی طرف راغب اور متوجہ کرتا ہے اور دوسرا برائی اور شر کی طرف متوجہ کرتا ہے اور معصوم (بےگناہ) وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ گناہوں سے محفوظ رکھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2140]
5. اس بیان میں کہ اللہ تعالیٰ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2141
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قسم کھا یا کرتے تھے: ((لاّ و مقلّب القلوب)) (یعنی قسم ہے! دلوں کے پھیرنے والے کی)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2141]