1. ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول ہوئی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کی ایک ایک دعا ضرور قبول ہوئی ہے (جو وہ مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو ضرور دیتا ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی (ایسی ہی) دعائے مقبول کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لیے رہنے دوں۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2069]
2. استغفار کے لیے افضل ترین دعا (کون سی ہے؟)
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل استغفار یہ ہے (ترجمہ) ”اے اللہ! تو میرا مالک ہے تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں، تو نے ہی مجھ کو پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر جہاں تک مجھ سے ہو سکتا ہے قائم ہوں، میں نے جو (جو برے) کام کیے ہیں، ان سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں تیرے احسان اور اپنے گناہ کا اقرار کرتا ہوں، (پس تو) میری خطائیں معاف فرما دے، بیشک تیرے سوا کوئی گناہوں کا معاف فرمانے والا نہیں ہے۔“ اور فرمایا: ”جس نے اس (دعائے) استغفار کو، اس پر یقین کرتے ہوئے دن میں پڑھا اور اس روز وہ شام سے پہلے مر گیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے رات کو کامل یقین کے ساتھ پڑھا اور صبح ہونے سے پہلے مر گیا، تو وہ بھی جنتی ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2070]
3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رات دن میں استغفار پڑھنے کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ کی قسم! میں ایک دن میں اللہ تعالیٰ سے ستر مرتبہ سے زیادہ (یعنی ہر وقت) استغفار اور توبہ کرتا ہوں۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2071]
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے دو حدیثیں بیان کیں، ایک تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور دوسرا ان کا اپنا قول ہے، کہا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسا خیال کرتا ہے جیسے پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہوا شخص یہ خوف کرتا ہے کہ کہیں پہاڑ اس پر نہ گر پڑے اور فاجر گناہ کو ایسا سمجھتا ہے کہ ناک پر سے مکھی اڑ گئی۔ راوی ابوشہاب نے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا اور پھر کہا کہ اللہ اپنے بندوں کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی ایسی منزل پر پہنچے جہاں اسے جان کا خوف ہو (خوراک وغیرہ نہ ملتی ہو) اور سو جائے۔ اٹھ کر دیکھے تو جس سواری پر کھانے پینے کا سامان تھا وہ گم ہو گئی۔ پھر اس شخص پر بھوک اور پیاس غالب ہوئی یا جو اللہ چاہے (راوی کا شک ہے) اور (اللہ سے) دعا کی کہ اپنے مکان پر پہنچ جاؤں۔ پھر (اسی جگہ جہاں وہ لیٹا تھا) جا کر سو جائے اور اٹھ کر اچانک دیکھے کہ اس کی سواری (سامان سمیت) اس کے پاس ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2072]
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بچھونے پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: ”(اے اللہ! میں) تیرے ہی نام سے مرتا اور جیتا ہوں۔“ اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: ”ہر قسم کی تعریف اس اللہ کی ہے جس نے ہم کو مرنے (یعنی سونے) کے بعد زندہ کیا (جگایا) اور اسی کے پاس (قبروں سے اٹھ کر) جانا ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2073]
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کے لیے بستر پر تشریف لے جاتے تھے تو داہنی کروٹ پر لیٹتے اور یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، اپنا منہ پوری طرح تیری طرف کیا، اپنا سب کام تجھ کو سونپ دیا، تیرا ہی بھروسہ ہے، تیری ہی عنایت اور کرم کی خواہش ہے اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھ سے بھاگ کر جانے کا ٹھکانا یا چھٹکارے کا مقام بجز تیرے اور کہیں نہیں ہے، تیری اس کتاب پر جو تو نے اتاری ہے اور تیرے پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر جس کو تو نے بھیجا، ایمان لایا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2074]
7. جاگنے کے بعد کیا دعا مانگے؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک دفعہ میں رات کو ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہ گیا اور پوری حدیث ذکر کی جو کہ پہلے گزر چکی ہے (دیکھیئے کتاب: وضو کا بیان۔۔۔ باب: وضو ٹوٹنے کے بعد (بغیر وضو کیے) قرآن کی تلاوت کرنا) اور اس حدیث میں مزید کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو دعا پڑھتے تھے اس میں یہ الفاظ ہوتے تھے: ”اے اللہ! میرے دل میں روشنی کر دے، میری آنکھ میں روشنی کر دے، میرے کان میں روشنی کر دے، میری داہنی طرف روشنی، میری بائیں طرف روشنی، میرے اوپر روشنی، میرے نیچے روشنی اور میرے لیے روشنی ہی روشنی فرما دے (یعنی ہر طرف روشنی فرما دے)۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2075]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی بستر پر سونے آئے تو اسے جھاڑ لے اس لیے کہ اسے کیا خبر کہ اس کے جانے کے بعد بستر میں کیا گھس گیا ہے اور پھر یہ دعا پڑھے: میرے پروردگار! تیرا مبارک نام لے کر میں اپنا پہلو بستر پر رکھتا ہوں اور تیرا ہی مبارک نام لے کر (آئندہ) اس کو اٹھاؤں گا، اگر تو میری جان اس عالم میں روک رکھے (میں مر جاؤں) تو اس پر رحم فرمانا اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کو (گناہوں سے) اس طرح بچائے رکھنا جیسے اپنے نیک بندوں کو بچائے رکھتا ہے۔“ ’ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2076]
9. اللہ تعالیٰ سے اپنا مقصد قطعی طور پر مانگے اس لیے کہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں (یوں نہ کہے کہ اگر تو چاہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے دعا کرے تو اللہ تعالیٰ سے قطعی طور پر مانگے (کہ یہ چیز مجھ کو عنایت فرما) یوں نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو معاف فرما اور اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اس لیے کہ اللہ پر کوئی زبردستی اور جبر کرنے والا نہیں۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2077]
10. بندے کی دعا اس وقت مقبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کسی کی دعا مقبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے اور یوں نہ کہے کہ میں نے دعا مانگی تھی (لیکن) وہ مقبول نہیں ہوئی۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2078]