سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ”کم عمر والا بڑی عمر والے کو اور چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2057]
2. سوار آدمی پیدل چلنے والے کو سلام کرے۔
حدیث نمبر: 2058
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار آدمی پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور پیدل چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2058]
3. جان پہچان ہو یا نہ سب کو سلام کرنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 2059
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اسلام کا کون سا کام بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(محتاجوں کو) کھانا کھلانا اور جس کو تو جانتا پہنچانتا ہو اور جس کو نہ جانتا پہچانتا ہو، غرض سب (مسلمانوں) کو سلام کرنا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2059]
4. اجازت لینے کا حکم اسی لیے دیا گیا ہے کہ نظر نہ پڑے۔
حدیث نمبر: 2060
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں سلائی سے سر کھجا رہے تھے، ایک شخص نے کسی سوراخ میں سے (جو گھر کی دیوار میں تھا) جھانکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ تو جھانک رہا ہے تو میں یہی سلائی تیری آنکھ میں مارتا، ارے بھلے! آدمی پھر اجازت لینے کا حکم کیوں ہوا ہے، اسی لیے تاکہ نظر نہ پڑے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2060]
5. شرمگاہ کے علاوہ دیگر اعضاء کا بھی زنا کرنا۔
حدیث نمبر: 2061
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کی تقدیر میں اس کے حصے کے موافق طرح طرح کے زنا لکھے ہیں، لامحالہ وہ اس سے سرزد ہوں گے۔ آنکھ کا زنا نظر بد کرنا، زبان کا زنا کی بات کرنا اور نفس خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی خواہش کی تصدیق کرتی ہے یا اس کے نفس کی خواہش کی تکذیب کرتی ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2061]
6. چھوٹے لڑکوں کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2062
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا بچوں پر (جو کھیل رہے تھے) گزر ہوا تو انھوں نے ان کو سلام کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2062]
7. جب گھر والا پوچھے کہ کون ہے تو یہ کہنا ”میں ہوں“۔
حدیث نمبر: 2063
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے باپ پر کچھ قرض تھا اس کی بابت (کچھ دریافت کرنے کے لیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دروازہ پر دستک دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر سے فرمایا: ”کون ہے“ میں نے کہا ”میں ہوں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں میں ”(یعنی نام کیوں نہیں لیتا) گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (”میں ہوں“ کہنا) برا جانا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2063]
8. مجالس میں وسعت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2064
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے: ”کوئی شخص اپنی مجلس میں دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ آپ بیٹھے (لیکن تمہیں ہی چاہیے کہ مجالس میں وسعت کرو)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2064]
9. دونوں گھٹنوں کو کھڑا کر کے ہاتھوں سے حلقہ باندھ کر بیٹھنا۔
حدیث نمبر: 2065
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کے صحن میں (کسی جانب) اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے دونوں گھٹنوں کو حلقہ کیے ہوئے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2065]
10. جب تین آدمیوں سے زیادہ ایک جگہ ہوں تو دو آدمیوں کے آہستہ بات کرنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2066
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم تین آدمی ایک جگہ ہو تو تیسرے کو بغیر شریک کیے آپس میں آہستہ کوئی سرگوشی نہ کرو جب تک کہ بہت سے آدمی نہ ہوں تاکہ وہ (تیسرا) رنجیدہ نہ ہو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2066]