سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ میری بھلائی اور حسن معاملہ کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری ماں“۔ اس نے پھر پوچھا کہ اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر بھی تیری ماں“۔ اس نے چوتھی مرتبہ پوچھا کہ اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تیرا باپ۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2007]
2. اولاد ماں باپ کو گالی نہ دے (یعنی گالی نہ دلوائے)۔
حدیث نمبر: 2008
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے۔“ لوگوں نے عرض کی کہ بھلا اپنے ماں باپ کو گالی کون دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس طرح کہ کوئی شخص کسی کے باپ کو گالی دے اور وہ شخص (جس کو گالی دی گئی ہو جواب میں) اس (گالی دینے والے) کے باپ کو گالی دے .... اور یہ کسی کی ماں کو گالی دے اور وہ اس کے بدلے میں اس کی ماں کو گالی دے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2008]
3. قطع رحمی کا گناہ۔
حدیث نمبر: 2009
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”رحم کا قطع کرنے والا (یعنی رشتے ناتے توڑنے والا) جنت میں داخل نہ ہو گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2009]
4. جو شخص رشتہ ناتا جوڑے گا اللہ بھی اس کے ساتھ ملاپ رکھے گا (یعنی اللہ اس کے ساتھ بھلائی کرے گا)۔
حدیث نمبر: 2010
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم رحمن سے مشتق ہے (یعنی رحم رشتہ اللہ رحمن سے جڑا اور ملا ہوا ہے) اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے (رحم رشتہ سے) فرمایا ”جو تجھ کو ملائے گا میں اس کو ملاؤں گا اور جو تجھ کو توڑے گا میں اس کو توڑوں گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2010]
5. رشتہ ناتا تھوڑی تری سے تر ہو جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 2011
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بآواز بلند سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”فلاں شخص کی اولاد میرے دوستوں میں سے نہیں ہے اور میرا دوست تو اللہ اور مومن صالح لوگ ہیں۔ لیکن ان (لوگوں) کے ساتھ رشتہ داری ہے۔ اگر وہ تر رکھیں گے تو میں بھی تر رکھوں گا، وہ ناتا جوڑیں گے تو میں بھی جوڑوں گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2011]
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو صرف بدلہ چکائے (یعنی احسان کے بدلے احسان کر دے) بلکہ صلہ رحمی کرنے والا (رشتہ ناتا جوڑنے والا) وہ ہے جو اپنے ٹوٹے ہوئے رشتہ کو جوڑے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2012]
7. بچے کو گود میں لینا، پیار کرنا اور اس پر شفقت کرنا۔
حدیث نمبر: 2013
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ایک گنوار، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ آپ تو بچوں کو بوسہ دیتے ہیں اور ہم نہیں دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیا کروں جب اللہ تعالیٰ نے تیرے دل میں رحمت ہی نہیں ڈالی (تو اب میں کس طرح ڈال سکتا ہوں؟)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2013]
حدیث نمبر: 2014
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چند قیدی حاضر کیے گئے، ان میں ایک عورت (بھی) تھی اس کی چھاتیاں دودھ سے بھری ہوئی تھیں، دودھ ٹپکتا تھا اور جہاں بچہ اس کے پاس آتا اس کو پیٹ سے لگا کر دودھ پلا دیتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال سکتی ہے؟“ ہم نے کہا کہ ہرگز نہیں جب تک اسے قدرت ہو گی وہ اپنے بچے کو آگ میں نہ ڈالے گی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس عورت سے بھی زیادہ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2014]
8. اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سو حصے ہیں۔
حدیث نمبر: 2015
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کیے، ننانوے حصے اپنے پاس رکھے اور ایک حصہ زمین پر اتارا اور اسی ایک حصہ کی وجہ سے تمام مخلوقات ایک دوسرے پر رحم کرتی ہیں۔ حتیٰ کہ گھوڑی بھی اپنے بچے کے اوپر سے پاؤں اٹھا لیتی ہے کہ کہیں اس کو تکلیف نہ ہو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2015]
9. بچے کو ران پر بٹھانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2016
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا(جب میں بچہ تھا تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو پکڑ کر ایک ران پر بٹھاتے اور دوسری پر حسن رضی اللہ عنہ کو۔ پھر دونوں کو (اپنے ساتھ) چمٹا لیتے اور یہ دعا فرماتے: ”اے اللہ! تو ان پر رحم و کرم فرما کیونکہ میں بھی ان پر مہربانی کرتا ہوں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2016]